عبد المعید مدنی صاحب (علیگڑھ) کی " نفاق" پر ایک تحریر.
انسان کے قلب و ذہن پر جب نفاق کی حکمرانی قائم ہو جاتی ہے تووہ امتیاز حق وباطل کی صلاحیت یکسر کھودیتا ہے ۔عالم فاضل ہو کربھی اسلایق نہیں رہتا کہ وہ عملی وفکری کسی بھی سطح پرحق وباطل کے درمیان امتیاز قایم رکھ سکے۔
نفاق دلی روگ ہے۔متعدد الجہات روگ ہے۔ پہلے وہ انسان کو خبیث النفس بناتا ہے ۔جتنا گاڑھا نفاق ہوتا ہے
اتنا ہی انسان خبیث النفس بنتا ہے ۔بدباطن خبیث النفس انسان کے اندرلالچ کمینگی،مکر،فساد خودغرضی نقطہ عروج پر ھوتی ہے ۔اسے ہر خیر شر نظر آتا ہے ۔وہ مطلب برآری میں اتنا آکے نکل جاتا ہے کہ انسان اور
سماج کا غیرشعوری یا شعوری دشمن بن جاتا ہے ۔خبیث
النفس انسان کی سرگرمیاں مفاد ذات اور مضرت غیر پر منحصر ہوتی ہیں ۔ اس کی مفاد پرستانہ منافقانہ سرگرمیاں اسے جھوٹا بے ایمان فریبی سازشی بیوفا،دل ونگآہ کا اندھا بنادیتی ہیں اس کی منافقت اس کے ہر تصرف اور قول وفعل میں جھلکتی ہے
منافقت نہ قرآن کی عظمت کو سمجھتی ہے،نہ نبی کی نبوت کو سمجھتی ہے۔وہ صدیق کی صداقت کا بھی ادراک نہیں کرسکتی۔اسے ام المومنین صدیقہ بنت الصدیق کی عصمت کا بھی پاس لحاظ نہیں رہتا۔اسے فاروق کے رعب و جلال اور ذوالنورین کی حیا بھی متاثر نہیں کرتی۔نفاق بوڑھے نبی باپ کی گریہ وزاری پررحم نہیں کھاتا،نہ معصوم نبی بھایی کیخلاف قاتلانہ سازش سے باز رکھتا ہے ۔
نفاق کو انسان کیبدنیتی اورخباثتنفس برابر کھاد پانی دیتی رہتی ہے اور اس کا یہ زہریلا جہنمی
درخت تناور ہوتا رھتا ہے ۔اور منافق کو اس سے
کذب افتراء تہمت طرازی میں انرجی ملتی رہتی ہے۔
منافق کا ٹار گٹ ہمیشہ سچاییاور سچے،شرافت اور
شرفاء ہوتے ہیں۔کیوںکہ یہان کے دشمن ہوتے ہیں ۔اوران کو ٹھگنا آسان ہوتاہے اور ان کو ستا کر اس کی اذیت پسندی کی طبیعتکو مزا ملتا ہے ۔
نفاق دل کی وحشت اورحسد کانام ہے۔جس دل میں نفاق بیٹھ جاتا ہے وہ شر ،تفسیر شر،اور تخلیق شر کے پیچھے ایسے بھاگتا ہے جیسے بلی چھیچھڑے،اور کتا
ہڈی کی طرف بھاگتا ہے۔منافقشرو فساد میں مجتھد بن جاتا ہے ۔وہ اخلاص سے شر برآمد کرتا ہے۔وہ اچھی
سیرت وکردار کو گندگی کا ڈھیر بنا دیتا ہے۔اور ساری
مکاریوں ریاکاریوں بےوفاییوںخیانتوں اور اکاذیب کو
فضائل وکمالات بنا دیتا ہے ۔اس کی زندگی کا مشن بن جاتا ہے اچھے برے ،خیروشر ،حق وباطل ،یقین ووہم
اور تاریکی واجالے کے درمیان خلط ملط کرنا۔
منافق ایک بےرحم شکاری ہوتاہے۔اسے شکار کے ان گنت طریقے آتے ہیں۔ اسے چرب زبانی آتی ہے، وہ جھوٹ ایسی فنکاری سے بولتاہے کہ سچایی عش عش کرے۔وہ عذر خواہی اورمعذرت ایسے کرےگا کہ اس کی خطاکاریاں فضایل ومحامد بن جاییں ۔اس کی باریک
چالیں ایسی ہوتی ہیں کہ شریف انسان اس پر فدا ہو
جاے ۔شکار جب اسکی دسترس میں ہو تو وہ قصایی بن جاتاہے ہے ۔اوردسترس سے باہر ہو تو پجاری بن جاتا ہے منافق کو رونا بھی آتا ہے بھڑکانا وبھرمانا بھی آتا ہے۔منافق کا سب سے بڑا ہتھیار ہے کردار کشی ،تہمت
طرازی،جعلسازیاور کذب سازی۔برادارن یوسف سے لےکراب تک منافق کی فساد انگیزی کا سب سے بڑا ہتھیار یہی ہے
منافق تنگ دل کینہپرور ذلیل وخسیسبے کرداراور ڈھیٹ بن جاتا ہے۔ اس کی ذات شرو فساد کی آماجگاہ
بن جاتی ہے ۔وہ رسوا ہوکر بھی خوش رھتا ہے ۔کیوں کہ دوسروں کو رسوا کرنااس کی عین حیات ہے۔منافق بہت ہانکو اور پھینکو بھی ہوتاہے۔یہاسکے لب و لہجے
کی خاص پہچان ہوتی ہے۔منافق مسکین رسوائیوں میں جیتا ہے لیکن اکڑ ومظاھر اکڑ میں اس کا کویی ثانی نہیں ہوتا۔منافق اپنا الو سیدھا کرنے کے لیےموافق مخالف،اچھے برے سب سے پینگیں بڑھاتا ہے
دونوں پارٹیوں سے ساز باز رکھتا ہے چاپلوسی کرتا ہے
منافق لوگوںکو لڑانے اورآگلگانے میں ماہر ہوتا ہے ۔
اس کا کویی دین مذھب اصول عقیدہ اور مسلک نہیں
ہوتا جو ہوتاہے دکھاوا ہوتا ہے۔اس کے لیے سب کچھ
اس کی اکڑ ،اس کی ذاتی مصلحتتیں اورذاتی فوائد
ہوتے ہیں ۔وہ اپنے فائدے کے لئے دین اخلاق رشتے
محبتیں اچھے تعلقات سب کو چند سکنڈ میں قربان کر سکتا ہے ۔
نفاق ذاتی بھی ہوتا ہے اور اجتماعی بھی ہوتا ہے ۔نفاق رویہ اور نظریہ بھی بن جاتا ہے ۔آج صلحاء واتقیا ء کی
مختصر جماعت کو چھوڑ کرہر انسان چھوٹا یا بڑ ا
منافقہے۔نفاق فی العقیدہ بھی ہے اورنفاق فی الاخلاق اور عمل بھی ۔اور اتنا مستحکم ہے کہ سالار کارواں بنا ہوا ہے ۔اور سارے نفاق آج سماجی رویہبن چکے ہیں ۔
منافق کافر بنے یا مسلمان ، جب وہ نقاق میں پختہ ہوجاتا ہےتودونوں کی سرگرمیاں یکساں ہںو جاتی ہیں
نفاق کا کویی مذہب و مسلک نہیں ہوتا۔اس کی بس ایک پہچان ہوتی ہے۔ذاتومفاد ذات۔
آج نفاق زندگی کی ہر شے میں حکمراں ہے ۔ مذہب سیاست تجارت حکومت تعلیم تربیت اخلاق عادات
عبادات رویے سوچ معاشرت۔۔۔۔۔۔ اور ہر شے میں دورخا پن ۔ظاہر کچھ باطن کچھ ۔پردہ داریاں مکاریاں دوغلہ پن۔،مکر فریب دکھاوا ۔حقیقت مستور جھوٹ بہشکل
حقیفت۔
مساجد مدارس،رکوع سجود ا لتجاییں دعائیں،تقریریں تحریریں،فقر وغنا،جبے قبے عمامے ٹوپیاں ڈارھی اورتسابیح بھی نفاق کی یلغار سے محفوظ نہیں ۔
آج نفاق غلیظ سےسارا عالم تباہھے۔ نفرتیں دوریاں
شکوہ سنجیاں لڑاییاں،تباہ کاریاں سب نفاق کا نتیجہ
ہیں سب سے بدبودار نفاق مولوی کا ہوتا ہے اور ان کا جو دین سے لگاورکھنے کے دعوی دارر ہںتے ہیں۔
MASHA ALLAH
ReplyDeleteBAHOT ACCHI POST HAI