या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

Sunday, November 5, 2017

کائنات اور رب کائنات



حقیقت

ایک آدمی نے خواب دیکھا کہ ایک شیر اُس کا پیچھا کر رہا ہے وہ ڈر کے بھاگا اور جان بچانے کے لیے ایک درخت پر چڑھ گیا اور اُسکی ایک شاخ پر جا بیٹھا۔

کچھ دیر بعد اُس نے نیچے دیکھا تو شیر ابھی تک وہیں بیٹھ کر اُس کا انتظار کر رہا تھا اُس نے اِدھر اُدھر نظر دوڑائی تو کیا دیکھا کہ درخت کی جس شاخ پر وہ بیٹھا ہے وہاں دو چوہے چکر لگا رہے ہیں اور اُس شاخ کو کھا رہے ہیں۔ ایک چوہا کالے رنگ کا ہے جبکہ دوسرے کا رنگ سفید ہے۔

شاخ بہت جلد زمین پر گر جائے گی، اِسی خوف کے چلتے سے نیچے دیکھا تو اُس کے اُوسان خطا ہو گئے کیونکہ اُس شاخ کے بالکل نیچے کنویں میں ایک بہت بڑا کالے منہ والا سانپ منہ کھول کے بیٹھا ہے کہ آدمی جب بھی گرے تو سیدھا اُس کے منہ میں جائے۔

یہ شخص سہارا تلاش کرنے کی خاطر اِدھر اُدھر دیکھتا ہے کہ کوئی شاخ ہو جسے وہ پکڑ سکے۔ وہ دیکھتا ہے کہ ساتھ والی شاخ پر شہد کی مکھیوں کا چھتہ ہے اور شہد کے قطرے اس میں سے گر رہے ہیں۔ آدمی ان قطروں کا ذائقہ چکھنا چاہتا ہے، وہ شہد کے قطروں کو چکھنے کے لیے اپنی زبان باہر نکالتا ہے شہد بہت لذیز اور مزیدار تھا پھر وہ ایک کے بعد دوسرے قطرے کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے اور نتیجے کے طور پر وہ شہد کی شیرینی کے نشے میں اتنا کھو جاتا ہے کہ وہ بھول ہی جاتا ہے کہ جس شاخ پر وہ بیٹھا ہوا ہے اُسے چوہے کتر رہے ہیں اور زمین پر شیر اور اُس شاخ کے بالکل نیچے کنویں میں سانپ اُس کے گرنے کا انتظار کر رہا ہے۔
پھر اچانک جب شاخ ٹوٹتی ہے تو اُسے سب خطرات یاد آجاتے ہیں اور وہ بیدار ہو جاتا ہے۔

یہ ایک منفرد خواب تھا جو اُس نے دیکھا۔۔!!
وہ اِس خواب کی تعبیر تلاش کرنے کے لیے گھر سے نکلتا ہے۔ آخر اُسے خواب کی تعبیر ملتی ہے۔۔!!

وہ "شیر" جو اُس نے دیکھا وہ اُس کی موت تھی جو ہر وقت اُسکا پیچھا کر رہی تھی اور جہاں بھی وہ جاتا ہے اُس کے پیچھے پیچھے چل پڑتی ہے۔

وہ "دو چوہے کالا اور سفید" دن اور رات ہیں۔ یہ چکر لگا رہے ہیں ایک کے بعد دوسرا آجاتا ہے یہ اُسکا وقت کھا رہے ہیں اور اُسے ہر لمحہ موت کو قریب کر رہے ہیں۔

وہ "کنویں کے اندر کالے منہ والا بڑا سانپ" اُسکی قبر ہے وہ اُسکا انتظار کر رہی ہے کب وہ اس میں آئے گا۔۔۔!

وہ "شہد کا چھتہ" دنیا ہے اور اس سے ٹپکتے قطرے اس کی "رنگینیاں اور دلفریبیاں ہیں"

دوستو! اِس خواب کی تعبیر ہم سب پر بھی صادق آتی ہے۔ ۔ ہم بھی اِس دنیا کی رنگینیوں اور دلکشیوں میں اتنے کھو چکے ہیں کہ نہ تو ہمیں دِن، رات کے گزرنے کا پتہ چلتا ہے۔ نہ ہمیں موت کی فکر ہے اور نہ قبر کا خوف ہے۔

ہم دنیا میں اتنے مست ہو چکے ہیں کہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ دنیا کے کسی بازار میں ہمارے کفن کا کپڑا بکنے کے لیے بھی آ چکا ہے

Wednesday, November 1, 2017

*باپ کی نصیحت*

 *شیخ سعدی اور انکی حکایتں۔*

*باپ کی نصیحت*

★بیان کیا جاتا ہے، ایک فقیہہ نے اپنے باپ سے کہا یہ متکلم باتیں تو ہت لچھے دار کرتے ہیں لیکن ان کا عمل ان کے قول کے مطابق نہیں ہوتا ۔ دوسروں کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ دنیا سے دل نہیں لگانا چاہیے لیکن خود مال و دولت جمع کرنے کی فکر سے فارغ نہیں ہوتے ۔ ان کا حال تو قرآن مجید کی اس آیت کے مطابق ہے *(تم لوگوں کو تو بھلائی اختیار کرنے کی تاکید کرتے ہو لیکن اس سلسلے میں اپنی حالت پر کبھی غور نہیں کرتے۔۔۔سورۃ-بقرہ-آیت-۴۴)*

باپ نے کہا۔ اے بیٹے ! اس خیال کو ذہن سے نکال دے کہ جب تک کوئی عالم باعمل نہیں ملے گا تو نصیحت پر کان نہ دھرے گا بھلائی اور نیکی کی بات جہاں سے بھی سنے اسے قبول کر ۔ اس نابینا شخص جیسا بن جانا مناسب نہیں جو کیچڑ میں پھنس گیا تھا اور کہہ رہا تھا کہا اے بردران اسلام ! جلد سے میرے لیے ایک چراغ روشن کر دو ۔ اس کی یہ بات سنی تو ایک خاتون نے کہا کہ جب تجھے چراغ ہی دکھائی نہیں دیتا تو اس کی روشنی سے کسی طرح فائدہ حاصل کرے گا؟

اس لئے بیٹے ! وعظ کی محفل بزارکی دکان کی طرح ہے کہ جب تک نقد قیمت ادانہ کی جائے جنس ہاتھ نہیں آتی ۔ اسی طرح عالم کے ساتھ عقیدت شرط اوّل ہے ۔

*دل میں عقیدت نہ ہوگی تو اس کی بات دل پر اثر نھ کرے گی.*

*نصیحت تو دیوار پر بھی لکھی ہوئی ہوتو قابل قبول ہوتی ہے۔*

*ہر نصیحت بگوش ہوش سنو دیکھو دیوار پر لکھا کیا ہے*

*یہ نہ دیکھو کہ کون کہتا ہے غور اس پر کرو کہا کیا ہے*

*سبق:-حضرت سعدی نے اس حکایت میں اصلاح نفس کے لیے یہ زریں گر بتایا ہے کہ جن لوگوں سے کچھ حاصل کرنا ہوا ان میں عیب تلاش کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے علم حاصل کرنے کا انحصار تو کلیتہ عقیدت اور ادب پر ہی ہے ۔ نصیحت بھی اس وقت تک دل پر اثر نہیں کرتی جب تک سننے والا عقیدت سے نہ سنے اس کے علاوہ یہ بات بھی ہمہ وقت ذہن میں رکھنے کے قابل ہے کہ بے نیت ذات تو صرف اللہ پاک کی ہے ۔ عیب ڈھونڈ نے کی نظر سے دیکھا جائے تو اچھے اچھے آدمی میں بھی کوئی خامی نکل آئے گی۔*

*​🖋💠🌹سبق آموز کہانیاں🌹💠🖋*

*عقلمند شہزادہ*


               
*شیخ سعدی اور انکی حکایتں۔*

*عقلمند شہزادہ*

★کہتے ہیں، ایک شہزادہ اپنے باپ کے مرنے کے بعد تخت حکومت پر بیٹھا تو اس نے حاجت مندوں کی امداد کے لیے اپنے خزانے کے دروازے کھلوا دیے جوشخص بھی سوالی بن کر آتا ، شہزادہ اس کی ضرورت کے مطابق اس کی امداد کرتا ، ننے بادشاہ کا یہ رویہ دیکھا تو ایک روز وزیر نے مناسب موقع دیکھ کر خیر خواہی جتا نے کے انداز میں کہا کہ حضور والا پہلے بادشاہوں نے یہ خزانہ بہت توجہ اور دانشمندی سے جمع کیا ہے۔ اسے یوں لٹا دینا مناسب نہیں۔

بادشاہ کو کسی وقت بھی خطرات سے غافل نہیں ہوناچاہیے ۔ کیا کہا جاسکتا ہے کہ آیندہ کیا واقعات پیش آئیں ۔ اگر حضور والا اپنا سارا خزانہ بھی تقسیم کردیں تو رعایا کے حصے میں ایک ایک جو کے برابر آئے گا لیکن۔ اگر حضور رعایا کے لوگوں سے ایک ایک جو کے برابر سونا لیں توحضور کا خزانہ بھر جائے گا۔

بظاہر یہ بات بہت خیر خواہی کی تھی لیکن شہزادے کو بالکل پسند نہ آئی اس نے کہا خدانے مجھے اپنے فضل سے ایک بڑی سلطنت کا وارث بنا یا ہے میرا یہ کام نہیں کہ مال جمع کرنے کی دھن میں لگ جاؤں بادشاہ کا فرض رعایا کو خوشحال بنانا ہے ۔ خزانے پر سانپ بن کر بیٹھنا نہیں ہے۔

قارون ہوا ہلاک خزانوں کے باوجود نوشیرواں ہے زندہ جاوید عدل سے
ڈبّے میں ہے گربند تو بے فیض ہے عود خوشبو اڑے جب آتش سوزاں میں جلائیں
ملتی ہے بزرگی تو فقط جو دوسخا سے دانہ ہو اگر کاشت تو کھلیان سجائیں

*سبق:-اس حکایت میں حضرت سعدی نے یہ نکتہ بیان کیا ہے کہ سلطنت اور اقتدار کو دوام خزانوں سے نہیں بلکہ لوگوں کو خوشحال بنانے سے ملتا ہے۔ یہ سراسر سطحی سوچ ہے کہ زیادہ مال دار لوگ زیادہ عزت پاتے ہیں اور مال کی قوت سے ان کا اقتدار مستحکم ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سخاوت اور عدل وانصاف کے باعث دلوں میں جو محبت پیدا ہوتی ہے وہ اقدار اور عزت کو دوام بخشتی ہے۔*

*اللّٰه تعالی ہم کو بھی ایسا ہی کوئی نیک دل اور سخی حکمران عطا فرمائے۔(آمین)*

*​🖋💠🌹سبق آموز کہانیاں🌹💠🖋*