या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

Wednesday, January 31, 2018

Republic Day Celebrations















ٹیچر

*آپ کیسےٹیچر ہیں*؟؟؟؟

ﺁﭖ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺍﯾﮏ Teacher ﮐﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ mostly ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ Teacher ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﻌﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ , ﺳﮑﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﺁﭖ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ , ﻣﮕﺮ Teacher ﮐﯽ ﺩﻭﺭِ ﺟﺪﯾﺪ ﮐﯽ , ﻣﺎﮈﺭﻥ Defination ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﺗﻮ ﻭﮦ defination ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﮨﮯ ﮐﮧ
TEACHER is equal to Motivator .
ﺍﮔﺮ ﭨﯿﭽﺮ Motivate ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻭﮦ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ , ﭘﮍﮬﺎ ﺩﯾﻨﺎ , ﺑﺘﺎﺩﯾﻨﺎ , ﺳﻢﺟﮭﺎﺩﯾﻨﺎ ﮨﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ , ﺍﯾﮏ Spark ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﺎ will, ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﺎﯾﮧ ﺍﺻﻞ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ .
ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﭽﻨﮓ ﮐﺎ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ licence ( ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﺎﻣﮧ ) ﻟﮯ ﮐﺮ Teach ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ 
ﺍﺏ ﺍﺱ Teaching licence ﮐﻮ ﺍﯾﺸﻮ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ 6 ﻣﯿﺠﺮ ﮐﻮﺍﻟﭩﯿﺰ ﮐﻮ ﭼﯿﮏ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ...
.1 Subject Grip
ﺟﺲ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻄﻠﻮﺑﮧ ﺳﺒﺠﯿﮑﭧ ﭘﺮ ﮐﻤﺎﻧﮉ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﺎ ﭨﯿﭽﺮ ﮨﮯ ﻭﯾﺴﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺗﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﺑﮭﯽ common ﮨﮯ . ﻟﯿﮑﻦ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﯽ ﺳﺒﺠﯿﮑﭧ ﮔﺮﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻓﻮﮐﺲ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺁﭘﮑﯽ ﺳﺒﺠﯿﮑﭧ ﮔﺮﭖ Upgraded ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ؟
ﻋﻤﻮﻣﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻭﮨﯽ knowledge ﮨﻢ carry ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺁﺧﺮﯼ ﮈﮔﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ...
.2 Communication Skills
ﯾﮧ ﺑﮩﺖ important ﭘﻮﺍﺋﻨﭧ ﮨﮯ , ﮐﻤﯿﻮﻧﯿﮑﺸﻦ skill ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﯾﮧ ﻓﻦ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﯽ ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﺁﮐﺮ ﺍﺳﮑﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎﺋﯿﮟ .
.3 Social Genius
ﺍﺱ ﺧﺎﺹ terminology ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺑﻨﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻠﻨﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﮨﻮ , ﻣﻠﻨﺴﺎﺭ ﮨﻮﻧﺎ . ﺍﯾﮏ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﯽ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺳﮑﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ , ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯽ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭼﮭﺎ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ .
Motivation.4
ﭨﯿﭽﺮ ﻣﯿﮟ motivation ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ , ﺟﺬﺑﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ spark, ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ .
.5 A True Learner
ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﺷﻮﻕ ﻻﺯﻣﯽ ﮨﻮ , ﺍﮔﺮﺁﭖ ﻣﯿﮟ ﻋﻠﻢ ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺎﺱ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ  علم کا ﭘﯿﺎﺳﺎ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ ﮔﯿﮟ ؟
.6 Progressive Attitude
ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﻮﻧﺎ ﻻﺯﻣﯽ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﭨﯿﭽﺮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ , ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﭨﯿﭽﺮ ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎﻧﺎ ﮨﮯ , ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﻮﻡ ﮐﻮﮐﯿﺎ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎنا.....

Wednesday, January 24, 2018

آخری آسمانی کتاب

قرآن مجید الله کا کلام اور آخری آسمانی کتاب ہے

جو حضور نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے اور وسیلے سے ہم تک پہنچا ہے اور بےشک ہمارے اور تمام انسانوں کے لئے دنیا و آخرت میں رشد و ہدایت ہے۔ 

اس کلام کو پڑھ کر ، سمجھ کر اور اس پہ عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گذارنا اللہ و رسول کا ہدایت کردہ مكمل ضابطۂ حیات ہے اور ہماری فلاح و بہبود کا ذریعہ اور راز ہے۔

قابل صد ہزارمبارک باد ہیں وہ لوگ جو قرآن مجید کو حفظ کر لیتے ہیں اور اپنےسینوں میں اس نورانی کلام کو محفوظ کر لیتے ہیں جو ہر انسان کے لئے ممکن نہیں۔

دور حاضر میں روز مرہ کی مصروفیات میں ہم بہت ہی زیادہ کھو جاتے ہیں اور اس کلام الہی سے غافل ہو جاتے ہیں۔ لیکن روزانہ کچھ نہ کچھ وقت نکال کر ہمیں ضرور کچھ نہ کچھ تلاوت قرآن کر لینا چاہئے اور اس پر غور و فکر کرتے ہوئے اپنی عملی زندگی میں بروئے کار لانا چاہئے۔

صرف تلاوت بھی باعث ثواب ہے کہ ہر حرف پر ۱۰ نیکیاں ملتی ہیں۔ 


جب ہم سائنس، ٹکنالوجی، کمپیوٹرس، اکونومکس، مینیجمنٹ، میڈیکل ، وکالت، اور دیگر علوم کے لئے ڈھیر ساری کتابیں پڑھ سکتے ہیں تو پھر کلام الہی قرآن مجید کیوں نہیں ؟

Tuesday, January 23, 2018

ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ

ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺟﺐ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ
ﺳﻼﻡ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮮ ﺗﻮ
ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ
ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ
ﺟﺒﺮﺍﯾﻞ ﮐﭽﮫ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺁﭖ ﻧﮯ
ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺝ
ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﻮ ﻏﻤﺰﺩﮦ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ
ﮞ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ
ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺍﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﻞ
ﺟﮩﺎﮞ ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﮯ
ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﺎ
ﻧﻈﺎﺭﮦ ﮐﺮﮐﮧ ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺳﮑﻮ
ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﻏﻢ ﮐﮯ
ﺁﺛﺎﺭ ﻧﻤﻮﺩﺍﺭ ﮨﻮﮮ
ﮨﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ
ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﺑﺘﺎﻭ
ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺟﮩﻨﻢ
ﮐﮯ ﮐﻞ ﺳﺎﺕ ﺩﺭﺟﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻭﺍﻻ
ﺩﺭﺟﮧ ﮨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ
ﻣﻨﺎﻓﻘﻮﮞ ﮐﻮ
ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺎ
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﭼﮭﭩﮯ
ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻣﺸﺮﮎ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﻟﯿﮟ
ﮔﮯ
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﺩﺭﺟﮯ
ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﻮﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ
ﭘﺮﺳﺘﺶ ﮐﺮﻧﮯ
ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ
ﭼﻮﺗﮭﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ
ﺁﺗﺶ ﭘﺮﺳﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ
ﮔﮯ
ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ
ﯾﮩﻮﺩ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ
ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ
ﻋﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﺊ
ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ
ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ
ﭘﻮﭼﮭﺎ
ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﺁﭖ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮐﯿﻮﮞ
ﮨﻮﮔﺌﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﻭ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ
ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ
ﮨﻮﮔﺎ
ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ
ﮐﯿﺎ
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﺭﺟﮯ
ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺁﭘﮑﮯ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ
ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ
ﮈﺍﻟﮯ ﮔﮯ
ﺟﺐ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ
ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ
ﮈﺍﻻ ﺟﺎﮮ
ﮔﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻏﻤﮕﯿﻦ ﮨﻮﮮ
ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭ
ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ
ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﺰﺭﮮ
ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ
ﻧﻤﺎﺯ
ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺗﮯ
ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺣﺠﺮﮮ ﻣﯿﮟ
ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﮯ
ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ
ﺣﻀﻮﺭ ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﺮ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ
ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺣﯿﺮﺍﻥ
ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﭘﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﯽ
ﮐﯿﻔﯿﺖ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﻣﺴﺠﺪ
ﺳﮯ
ﺣﺠﺮﮮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﮔﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﯿﮑﺮ ﻧﮩﯿﮟ
ﺟﺎ ﺭﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺩﻥ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ
ﺳﮯ ﺭﮨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﻭﮦ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﮧ
ﺁﮮ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻼﻡ
ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ۔ ﺁﭖ ﺭﻭﺗﮯ
ﮨﻮﮮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮮ
ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ
ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﭘﺎﯾﺎ ﻟﮩﺬﺍ ﺁﭖ
ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ
ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﻞ
ﺟﺎﮮ ﺁﭖ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭ
ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ
ﻧﮯ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ
ﺑﮭﯽ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ
ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻧﮯ
ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ
ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﺗﻨﮯ
ﺍﻋﻈﯿﻢ
ﺷﺤﺼﯿﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ
ﻣﻼ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﻧﮭﯽ
ﺟﺎﻧﺎ ﻧﮭﯽ
ﭼﺎﮬﯿﺌﮯ
ﺑﻠﮑﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﻧﻮﺭ ﻧﻈﺮ
ﺑﯿﭩﯽ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﯿﺠﻨﯽ
ﭼﺎﮬﯿﺌﮯ۔ ﻟﮩﺬﺍ ﺁﭖ
ﻧﮯ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﻮ
ﺳﺐ ﺍﺣﻮﺍﻝ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺁﭖ ﺣﺠﺮﮮ
ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ
ﭘﮧ ﺁﺋﯽ
" ﺍﺑﺎ ﺟﺎﻥ ﺍﺳﻼﻡ ﻭﻋﻠﯿﮑﻢ"
ﺑﯿﭩﯽ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﺤﺒﻮﺏ
ﮐﺎﺋﯿﻨﺎﺕ ﺍﭨﮭﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻻ ﺍﻭﺭ
ﺳﻼﻡ ﮐﺎ
ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ
ﺍﺑﺎ ﺟﺎﻥ ﺁﭖ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﮬﮯ ﮐﮧ
ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺁﭖ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﺸﺮﯾﻒ
ﻓﺮﻣﺎ ﮨﮯ
ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ
ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ
ﺍﻣﺖ
ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮮ ﮔﯽ
ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺑﯿﭩﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻣﺖ
ﮐﮯ
ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ﮐﮭﺎﮮ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ
ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﺳﮯ
ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﺭﮨﺎ
ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻧﮑﻮ ﻣﻌﺎ ﻑ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ
ﺟﮩﻨﻢ ﺳﮯ ﺑﺮﯼ ﮐﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ
ﺁﭖ ﭘﮭﺮ
ﺳﺠﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﻧﺎ
ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﯾﺎ
ﺍﻟﻠﮧ
ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮨﮕﺎﺭﻭﮞ ﭘﮧ
ﺭﺣﻢ ﮐﺮ ﺍﻧﮑﻮ ﺟﮩﻨﻢ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ
ﮐﺮ
ﮐﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻢ ﺁﮔﯿﺎ "
ﻭَﻟَﺴَﻮْﻑَ ﻳُﻌْﻄِﻴﻚَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻓَﺘَﺮْﺿَﻰ
ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻏﻢ ﻧﮧ ﮐﺮ
ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﮔﺎ
ﮐﮧ ﺁﭖ ﺭﺍﺿﯽ
ﮨﻮﺟﺎﻭ ﮔﮯ
ﺁﭖ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﻞ ﺍﭨﮭﮯ ﺍﻭﺭ
ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﻭﻋﺪﮦ
ﮐﺮﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺭﻭﺯ ﻗﯿﺎﻣﺖ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ
ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ
ﺭﺍﺿﯽ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ
ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺭﺍﺿﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ ﺟﺐ
ﺗﮏ ﻣﯿﺮﺍ
ﺁﺧﺮﯼ ﺍﻣﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ
ﭼﻼ ﺟﺎﮮ
ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﮮ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﻧﺴﻮ
ﺁﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺒﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺷﻔﯿﻖ
ﺍﻭﺭ ﻏﻢ
ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ
ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﺎ ؟
ﺁﭘﮑﺎ ﺍﯾﮏ
ﺳﯿﮑﻨﮉ ﺍﺱ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﮮ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺯﺭﯾﻌﮧ
ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﭖ
ﺳﮯ ﻋﺎﺟﺰﺍﻧﮧ ﺍﭘﯿﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﻻﺣﺎﺻﻞ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﻣﻘﺼﺪ ﭘﻮﺳﭩﺲ
ﮨﻢ ﺳﺐ ﺷﯿﺌﺮ
ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ . ﺁﺝ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﯽ
ﺭﺣﻤﺖ ﮐﺎ ﯾﮧ ﭘﮩﻠﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺷﯿﺌﺮ
ﮐﺮﯾﮟ .

Friday, January 19, 2018

اردو گرامر

*# اردو زبان کے چند اہم قوائد و تعریفات #*

*حمد* : نظم جس میں  اللہ کی تعریف ہو

*نعت* : رسول اکرم ص کی تعریفی نظم

*قصیدہ/منقبت* : کسی بھی شخصیت کی توصیفی نظم

*مثنوی* :چھوٹی بحر کی نظم جسکے ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور ہر شعر کا قافیہ الگ ہو۔ 

*مرثیہ* :  موت پہ اظہارِ رنج کی شاعری کی نظم

*غزل* : عورتوں کی شاعری عشق، حسن و جمال و ہجر و فراق پہ شاعری

*نظم*: ایک ہی مضمون والی مربوط شاعری

*قطعہ*: بغیر مطلع کے دو یا دو سے ذیادہ اشعار جس میں ایک ہی مضمون کا تسلسل ہو

*رباعی*: چار مصرعوں کی نظم جسکا پہلا دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوں۔ 

*مخمس*: وہ نظم جسکے بند پانچ پانچ مصرعوں کے ہوں

*مسدس*: وہ نظم جسکے ہر بند کے چھے مصرعے ہوں

*داستان*: کہانی کی قدیم قسم

*ناول*: مسلسل طویل قصہ جس کاموضوع انسانی زندگی ہو اور کردار متنوع ہوں

*افسانہ*: مختصر کہانی

*ڈرامہ* : کہانی جسکو اسٹیج پہ کرداروں کی مدد سے پیش کیا جائے

*انشائیہ*: ہلکا پھلکا مضمون جس میں زندگی کے کسی موضوع کو لکھا جائے

*خاکہ*: کسی شخصیت کی مختصر مگر جامع تصویر کشی

*مضمون*: کسی معین موضوع پہ خیالات و محسوسات

*آپ بیتی*: خود نوشت و سوانح عمری

*سفر نامہ*: سفری واقعات و مشاہدات

*مکتوب نگاری*: خط لکھنا

*سوانح عمری*: کسی عام یا خاص شخص کی حیات کا بیانیہ بتفصیل.......

 *اسم نکرہ کا مفہوم*-
وہ اسم جو غیر معین شخص یا شے (اشخاص یا اشیا) کے معانی دے اسم نکرہ کہلاتا ہے ــ
یا
وہ اسم جو کسی عام جگہ، شخص یا کسی چیز کے لئے بولا جائے اسم نکرہ کہلاتا ہے اس اسم کو اسم عام بھی کہتے ہیں۔
*اسم نکرہ کی اقسام*
اسم ذات
اسم حاصل مصدر
اسم حالیہ
اسم فاعل
اسم مفعول
اسم استفہام
*اسم ذات* اُس اسم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی چیز کی تمیزدوسری چیزوں سے کی جائے۔
یا
وہ اسم جس میں ایک چیز کی حقیقت یا اصلیت کو دوسری چیز سے الگ سمجھا جائے اسم ذات کہلاتا ہے۔
*اسم ذات کی مثالیں*
1۔ قلم، دوات 2۔ صبح، شام 3۔ ٹیلی فون، میز 4۔ پروانہ، شمع 5۔ بکری، گائے 6۔ پنسل، ربڑ 7۔ مسجد، کرسی 8۔ کتاب، کاغذ 9۔ گھڑی،دیوار 10۔ کمپیوٹر، ٹیلی ویژن وغیرہ
*اشعارکی مثالیں*
زندگی ہو میرے پروانہ کی صورت یارب علم کی شمع سے ہومجھ کو محبت یارب
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمریوں ہی تمام ہوتی ہے
*اسم ذات کی اقسام*
1۔ اسم تصغیر 2۔ اسم مکبر 3۔ اسم ظرف 4۔ اسم آلہ 5۔ اسم صوت
*1۔اسم تصغیر ( اسم مصغرکا مفہوم)*
وہ اسم جس میں کسی نام کی نسبت چھوٹائی کے معنی پائے جائیں اسم تصغیر یا اسم مصغر کہلاتا ہے۔
یا
*اسم تصغیر* وہ اسم ہے جس میں چھوٹا ہونے کے معنی پائے جائیں تصغیر کے معنی چھوٹا کے ہیں۔
یا
*اسم تصغیر* وہ اسم ہے جس میں کسی چیز کا چھوٹا ہونا ظاہرہو۔
*اسم تصغیریا اسم مصغرکی مثالیں*
گھر سے گھروندا، بھائی سے بھیا، دُکھ سے دُکھڑا، صندوق سے صندوقچہ، پنکھ سے پنکھڑی، دَر سے دَریچہ وغیرہ
*2۔اسم مکبر*
وہ اسم ہے جس میں کسی چیز نسبت بڑائی کے معنی پائے جائیں اسم مکبر کہلاتا ہے۔
یا
*اسم مکبر* وہ اسم ہے جس میں بڑائی کے معنی پائے جائیں، کبیر کے معنی بڑا کے ہوتے ہیں۔
یا
*اسم مکبر* اس اسم کو کہتے ہیں جس میں بڑائی کے معنی ظاہر ہوں۔
*اسم مکبر کی مثالیں*
لاٹھی سے لٹھ، گھڑی سے گھڑیال، چھتری سے چھتر، راہ سے شاہراہ، بات سے بتنگڑ، زور سے شہ زور وغیرہ
*3۔اسم ظرف*
اسم ظرف اُس اسم کو کہتے ہیں جو جگہ یا وقت کے معنی دے۔
یا
ظرف کے معنی برتن یا سمائی کے ہوتے ہیں، اسم ظرف وہ اسم ہوتا ہے جو جگہ یا وقت کے معنی دیتا ہے۔
*اسم ظرف کی مثالیں*
باغ، مسجد، اسکول۔ صبح، شام، آج، کل وغیرہ
*اسم ظرف کی اقسام*
اسم ظرف کی دو اقسام ہیں
اسم ظرف زماں
اسم ظرف مکاں
*1۔اسم ظرف زماں*
اسم ظرف زماں وہ اسم ہوتا ہے جو کسی وقت (زمانے) کو ظاہر کرے
یا
ایسا اسم جو وقت یا زمانے کے معنی دے اسم ظرف زماں کہلاتا ہے۔
*اسم ظرف زماں مثالیں*
سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ، دن، رات، صبح، شام، دوپہر، سہ پہر، ہفتہ، مہینہ، سال، صدی، آج، کل، پرسوں، ترسوں وغیرہ
*2-اسم ظرف مکاں*
اسم ظرف مکاں وہ اسم ہے جو جگہ یا مقام کے معنی دے۔
یا
وہ اسم جو کسی جگہ یا مقام کے لئے بولا جائے اُسے اسم ظرف مکاں کہتے ہیں۔
*اسم ظرف مکان کی مثالیں*
مسجد، مشرق، میدان، منڈی، سکول، زمین، آسمان، مدرسہ، وغیرہ
*4۔اسم آلہ*
اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو۔
یا
*اسم آلہ* وہ اسم ہے جو کسی آلہ یا ہتھیار کے لئے بولا جائے۔
یا
*اسم آلہ* اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو، آلہ کے معنی اوزار یا ہتھیار کے ہوتے ہیں۔
*اسم آلہ کی مثالیں*
گھڑی، تلوار، چُھری، خنجر، قلم، توپ، چھلنی وغیرہ
*5۔اسم صوت*
وہ اسم جو کسی انسان، حیوان یا بے جان کی آواز دے اسم صوت کہلاتا ہے۔
یا
*اسم صوت* وہ اسم ہے جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے۔
یا 
ایسا اسم جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے اسم صوت کہلاتا ہے، صوت کے معنی آواز کے ہوتے ہیں۔
*اسم صوت کی مثالیں*
کُٹ کُٹ مرغی کی آواز، چوں چوں چڑیا کی آواز، غٹرغوں کبوتر کی آواز، ککڑوں کوں مرغے کی آواز، کائیں کائیں کوے کی آواز وغیرہ
*2۔اسم حاصل مصدر*
ایسا اسم جو مصدر سے بنا ہو اور جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو مصدرنہ ہو لیکن مصدر کے معنی دے حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں یعنی جو مصدر کی کیفیت کو ظاہر کرے اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
*اسم حاصل مصدر کی مثالیں*
مثلاً: چہکنا سے چہک، ملنا سے ملاب، پڑھنا سے پڑھائی، چمکنا سے چمک، گبھرانا سے گبھراہٹ، پکڑنا سے پکڑ، چمکنا سے چمک، سجانا سے سجاوٹ وغیرہ۔
*3۔اسم حالیہ*
اسم حالیہ اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی فائل یا مفعول کی حالت کو ظاہر کرے۔
*اسم حالیہ کی مثالیں*
ہنستا ہوا، ہنستے ہنستے، روتا ہوا روتے روتے، گاتا ہوا، ٹہلتا ہوا، مچلتا ہوا، دوڑتا ہوا،
*4۔اسم فائل*
ایسا اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اسم فائل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کی جگہ استعمال ہو اسم فائل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اور مصدر سے بنے اسم فائل کہلاتا ہے۔
*اسم فاعل کی مثالیں*
لکھنا سے لکھنے والا، دیکھنا سے دیکھنے والا، سننا سے سننے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، رونا سے رونے والا وغیرہ۔
*عربی کے اسم فاعل*
اُردو میں عربی کے اسم فاعل استعمال ہوتے ہیں، جو عربی کے وزن پر اتے ہیں۔
*مثالیں*
عالم (علم والا)، قاتل (قتل کرنے والا)، حاکم (حکم دینے والا) وغیرہ۔
*فارسی کے اسم فاعل کی مثالیں*
باغبان، ہوا باز، کاریگر، کارساز، پرہیز گار وغیرہ۔
        *اسم فائل کی اقسام*
اسم فائل کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں
اسم فاعل مفرد
اسم فائل مرکب
اسم فائل قیاسی
اسم فائل سماعی
*1۔ اسم فائل مفرد*
اسم فائل مفرد وہ اسم ہوتا ہے جو لفظِ واحد کی صورت میں ہو لیکن اُس کے معنی ایک سے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہوں۔
*مثالیں*
ڈاکو( ڈاکا ڈالنے والا)، ظالم (ظلم کرنے والا)، چور (چوری کرنے والا)، صابر (صبر کرنے والا)۔ رازق (رزق دینے والا) وغیرہ
*2۔ اسم فائل مرکب*
ایسا اسم جو ایک سے زیادہ الفاظ کے مجموعے پر مشتمل ہو اسے اسم فائل مرکب کہتے ہیں۔
*مثالیں*
جیب کترا، بازی گر، کاریگر، وغیرہ
*3۔ اسم فائل قیاسی*
ایسا اسم جو مصدر سے بنے اُسے اسم فائل قیاسی کہتے ہیں۔
*مثالیں*
کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا، آنا سے آنے والا، دوڑنا سے دوڑنے والا وغیرہ
*4۔ اسم فائل سماعی*
ایسا اسم فائل جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو، بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو، اُسے اسم فائل سماعی کہتے ہیں۔
*مثالیں*
شتربان، فیل بان، گویا، بھکاری، جادو گر، گھسیارا، پیغامبر، وغیرہ
*فاعل اور اسم فاعل میں فرق*
*1-فاعل*
فاعل ہمیشہ جامد اور کسی کام کرنے والے کا نام ہوتا ہے
*مثالیں* 
حامد نے اخبار پڑھا، عرفان نے خط لکھا امجد نے کھانا کھایا، اِن جملوں میں حامد، عرفان اورامجد فاعل ہیں۔
*2-اسم فاعل*
اسم فاعل ہمیشہ یا تو مصدر سے بنا ہوتا ہے۔
*مثالیں*
 لکھنا سے لکھنے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا یا پھر اس کے ساتھ کوئی فاعلی علامت پائی جاتی ہے۔ مثلا پہرا دار،باغبان، کارساز، وغیرہ
*5۔ اسم مفعول*
ایسا اسم جو اُس شخص یا چیز کو ظاہر کرے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو اسم مفعول کہلاتا ہے۔
یا
جو اسم کسی شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کرے جس پر کوئی فعل یعنی کام واقع ہوا ہو اُسے اسم مفعول کہا جاتا ہے۔
*اسم مفعول کی مثالیں*
دیکھنا سے دیکھا ہوا، سونا سے سویا ہوا، رونا سے رویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، سُننا سے سُنا ہوا، وغیرہ۔
اللہ مظلوم کی مدد کرتا ہے، وقت پر بویا گیا بیج آخر پھل دیتا ہے، رکھی ہوئی چیز کام آجاتی ہے، اِن جملوں میں مظلوم، بویا ہوا، رکھی ہوئی اسم مفعول ہیں۔
*عربی کے اسم مفعول*
عربی میں جو الفاظ مفعول کے وزن پر آتے ہیں، اسم مفعول کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
*مثالیں*
مظلوم، مقتول، مخلوق، مقروض، مدفون وغیرہ
اسم مفعول کی اقسام
اسم مفعول کی دو اقسام ہیں
اسم مفعول قیاسی
اسم مفعول سماعی
*1۔ اسم مفعول قیاسی*
ایسا اسم جو قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہو اسم مفعول قیاسی کہلاتا ہے۔
یا
ایسا اسم جو مقررہ قاعدے کے مطابق بنایا جائے اُسے اسم مفعول قیاسی کہتے ہیں اور اِس اسم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد لفظ ”ہوا“ بڑھا لیتے ہیں۔
*مثالیں*
کھانا سے کھایا ہوا، سونا سے سویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، رکھنا سے رکھا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، وغیرہ
*2۔ اسم مفعول سماعی*
ایسا اسم جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنے بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو اُسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔ سماعی کے معنی سنا ہوا کے ہوتے ہیں۔
یا
ایسا اسم جو کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو بلکہ جس طرح اہلِ زبان سے سنا ہو اسی طرح استعمال ہو اسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔
*مثالیں*
دِل جلا، دُم کٹا، بیاہتا، مظلوم، وغیرہ
*فارسی کے اسم مفعول سماعی*
دیدہ (دیکھا ہوا)، شنیدہ (سنا ہوا)، آموختہ (سیکھا ہوا) وغیرہ
عربی کے اسم مفعول سماعی
مفعول کے وزن پر، مقتول، مظلوم، مکتوب، محکوم، مخلوق وغیرہ
*مفعول اور اسم مفعول میں فرق*
*1-مفعول*
مفعول ہمیشہ جامد ہوتا ہے اور اُس چیز کا نام ہوتا ہے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو۔
*مثالیں*
 عرفان نے اخبار پڑھا، فصیح نے خط لکھا، ثاقب نے کتاب پڑھی، اِن جملوں میں اخبار، خط اور کتاب مفعول ہیں۔
*2-اسم مفعول*
اسم مفعول ہمیشہ قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہوتا ہے۔ 
*مثالیں* 
سونا سے سویا ہوا، کھانا سے کھایا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا وغیرہ، 
*عربی میں مفعول کے وزن پر آتا ہے*: مظلوم، مخلوق، مکتوب وغیرہ، 
یا پھر 
*فارسی مصدر سے بنتا ہے* جیسے شنیدن سے شنیدہ، آموختن سے آموختہ وغیرہ
*6۔ اسم استفہام*
اسم استفہام اُس اسم کو کہتے ہیں جس میں کچھ سوال کرنے یا معلوم کرنے کے معنی پائے جائیں۔
*اسم استفہام کی مثالیں*
کون، کب، کہاں کیسے، کیوں، وغیرہ۔

26 January Taqreer


Sunday, January 14, 2018

ठंडे पानी के नुकसान

*मेडिकल चेतावनी*

परिवार और दोस्तों के साथ कृपया साझा करें, यह बहुत महत्वपूर्ण है और किसी के जीवन को बचा सकता है।

जापानी Doctors के एक समूह ने पुष्टि की है कि कुछ स्वास्थ्य समस्याओं को हल करने में गर्म पानी 100% प्रभावी है।
जैसे कि :-
1 माइग्रेन
2 High BP
3 Low BP
4 जोड़ों के दर्द
5 दिल की धड़कन की अचानक तेज़ी और कमी
6 मिर्गी
7 Cholestrol का बढ़ता Level
8 खांसी
9 शारीरिक असुविधा
10 गोलु दर्द
11 अस्थमा
12 पुरानी खांसी
13 नसों के रुकावट
14 Uterus और Urine से संबंधित रोग
15 पेट समस्याओं
16 भूख की कमी
17 आँखें, कान और गले से संबंधित सभी बीमारियां भी
18 सिरदर्द

Warm water का उपयोग कैसे करें ??

सुबह जल्दी उठें और Toilet से फारिग होने के बाद लगभग 4 गिलास गर्म पानी (लग भग 1 से सवा लीटर) पीयें। शुरू में 4 गिलास पीने में असुविधा हो सकती है लेकिन धीरे धीरे आप आदत बना लेंगे।

नोट: गर्म पानी (बिल्कुल चाय की तरह से गर्म नहीं) लेने के बाद 45 मिनट के अंदर कुछ भी नहीं खाएं।

गर्म जल उपचार उचित अवधि के भीतर स्वास्थ्य समस्याओं को हल करेगा जैसे :
🤙30 दिनों में diabetese पर प्रभाव
🤙30 दिनों में BP पर प्रभाव
🤙10 दिनों में पेट की समस्याएं
🤙9 महीनों में सभी प्रकार के कैंसर पर प्रभाव
🤙6 महीनों में नसों की रुकावट में काफी कमी
🤙10 दिनों में भूख की कमी दूर
🤙10 दिनों में UTERUS और संबंधित रोग
🤙10 दिनों में नाक, कान और गले की समस्याएं
🤙15 दिनों में महिला समस्याएं
🤙30 दिनों में हृदय रोग
🤙3 दिनों में सिरदर्द / माइग्रेन
🤙4 महीने में CHOLESTROL
🤙 9 महीनों में लगातार मिर्गी और पक्षाघात
🤙4 महीने में अस्थमा

ठंडा पानी आपके लिए खराब है।

अगर ठंडा पानी आपको कम उम्र में प्रभावित नहीं करता है, तो यह आपको बुढ़ापे में नुकसान पहुंचाएगा।
ठंडा पानी दिल के 4 नसों को बंद कर देता है, और दिल का दौरा पड़ सकता है।
COLD DRINK हार्ट अटैक का मुख्य कारण है

यह LEVER में भी समस्याएं पैदा करता है।
यह  FAT को जिगर के साथ चिपका देता है। जिगर प्रत्यारोपण के लिए इंतजार कर रहे अधिकांश लोग ठंडे पानी पीने के शिकार हैं।

ठंडा पानी पेट की आंतरिक दीवारों को और कैंसर में बड़ी आंत को प्रभावित करता है।

👉👉कृपया इस जानकारी को खुद तक मत रखें।
मुनासिब लगे तो पहले अपने आप पर आज़माएँ फिर अपने परिवार, दोस्तों, रिश्तेदारों में अवश्य शेयर करें, बहुत काम की बातें हैं।

حاضر جواب



پروفیسر: 'برائی' کیا ہے؟

شاگرد: سر میں بتاتا ہوں، مگر پہلے مجھے کچھ پوچھنا ہے۔۔۔۔
"کیا ٹھنڈ کا وجود ہے؟"

پروفیسر: ہاں
شاگرد: غلط، 'ٹھنڈ' جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی، بلکہ یہ حرارت کی عدم دستیابی کا نام ہے۔۔۔۔۔۔

شاگرد نے دوبارہ پوچھا: "کیا اندھیرا ہوتا ہے؟"
پروفیسر: ہاں

شاگرد: نہیں سر، اندھیرا خود کچھ نہیں ہے، بلکہ یہ روشنی کی غیر حاضری ہے، جسے ہم اندھیرا کہتے ہیں۔۔۔
فزکس کے مطابق ہم روشنی اور حرارت کا مطالعہ تو کر سکتے ہیں، مگر ٹھنڈ یا اندھیرے کا نہیں۔۔۔۔

سو برائی کا بھی کوئی وجود نہیں ہے، یہ دراصل ایمان، محبت اور اللہ پر پختہ یقین کی کمی یا غیر موجودگی ہے۔۔۔جسے ہم برائی کہتے ہیں۔۔۔۔

یہ شاگرد "البیرونی" تھے۔۔۔۔۔۔۔

دس نصیحتیں

عرب کی ایک مشہور عالمہ کی اپنی بیٹی کو دس وصیتیں

 جو قیامت تک آنے والی عورتوں کیلئے مشعل راہ ہیں،

عرب کی ایک مشہور عالمہ نے اپنی بیٹی کو دس نصیحتیں کیں ان دس نصیحتوں میں ایسی باتیں موجود ہیں جو قیامت تک آنے والی عورتوں کے لیے مشعل راہ ہیں، عالمہ نے اپنی بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک، شوہر کے گھر جا کر قناعت والی زندگی گزارنے کی کوشش کرنا، شوہر کے گھر جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جائے وہ اس مر غ پلاؤ سے بہتر ہے جو تمہارے اصرار کرنے پر اس نے نا راضگی سے دیا ہو۔

دوسری بات عالمہ نے یہ کہی کہ میری بیٹی، اپنے شوہر کی بات کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اس کو اہمیت دینا اور ہر حال میں شوہر کی بات پر عمل کرنے کی کو شش کرنا، اس طرح تم ان کے دل میں جگہ بنا لو گی کیونکہ اصل آدمی نہیں آدمی کا کام پیارا ہو تا ہے۔

 تیسری بات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خو ش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا اور یاد رکھنا کہ تیرے جسم و لباس کی کوئی بو یا کوئی بری ہیئت اس کے دل میں نفرت و کراہت نہ دلائے،

 چوتھی بات بتاتے ہوئے کہا کہ میری پیاری بیٹی اپنے شوہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہونے کے لیے اپنی آنکھو ں کو سرمے اور کاجل سے حسن دینا کیونکہ پرکشش آنکھیں پورے وجود کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جچا دیتی ہیں، غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو ہے اور لطافت کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔

 پانچویں بات یہ بتائی کہ بیٹی شوہر کا کھانا وقت سے پہلے ہی اہتمام سے تیار رکھنا کیونکہ دیر تک برداشت کی جانے والی بھوک بھڑکتے ہوئے شعلے کی مانند ہو جاتی ہے اور شوہر کے آرام کرنے اور نیند پوری کرنے کے اوقات میں سکون کا ما حول بنانا کیونکہ نیند ادھوری رہ جائے تو طبیعت میں غصہ اور چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔

 چھٹی بات یہ کہی کہ بیٹی شوہر کے گھر اور ان کے مال کی نگرانی یعنی ان کی اجازت کے بغیر کوئی گھر میں نہ آئے اور ان کا مال لغویات،نما ئش و فیشن میں برباد نہ کرنا کیونکہ مال کی بہتر نگہداشت حسن انتظام سے ہوتی ہے اور اہل عیال کی بہتر حفاظت حسن تدبر سے ہوتی ہے۔

 عالمہ نے ساتویں بات بیٹی کو بتاتے ہوئے کہا کہ شوہر کی راز دار رہنا، ان کی نافرمانی نہ کرنا کیونکہ ان جیسے بارعب شخص کی نافرمانی جلتی پر تیل کا کام کرے گی اور تم اگر اس کا رازدوسروں سے چھپا کر نہ رکھ سکی تو شوہر کا اعتماد تم پر سے ہٹ جائے گا اور پھر تم بھی اس کے دو رخے پن سے محفوظ نہیں رہ پاؤ گی۔

 آٹھویں بات انہوں نے یہ کہی کہ میری بیٹی جب تمہارا شوہر کسی بات پر غمگین ہو تو اپنی کسی خوشی کا اظہار اس کے سامنے نہ کرنا یعنی اپنے شوہر کے غم میں شریک رہنا۔

شوہر کی کسی خو شی کے وقت غم کے اثرات چہرے پر نہ لانا اور نہ ہی شوہر سے ان کے کسی رویے کی شکایت کرنا۔ اپنے شوہر کی خوشی میں خوش رہنا، ورنہ تم ان کے قلب کے مکدر کرنے والی شما ر ہو گی۔ 

عالمہ نے نویں بات بتاتے ہوئے کہا کہ بیٹی اگر تم شوہر کی نگاہوں میں قابل احترام بننا چاہتی ہو تو اس کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا اور اس کی مرضی کے مطابق چلنا تو تم شوہر کو بھی زندگی کے ہر لمحے اپنا بہترین رفیق پاؤ گی۔ 

عالمہ نے دسویں بات بتاتے ہوئے کہا کہ بیٹی میری اس نصیحت کو پلو سے باندھ لو اور اس پر گرہ لگا لو کہ جب تک تم ان کی خو شی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں مارو گی اور اپنے شوہر کی بات رکھنے کے لیے تمہیں اپنی پسند و ناپسند اور دیگر کئی خواہشات کو دبانا ہو گا اگر تم ایسا نہیں کرو گی تو تمہاری زندگی میں خوشیوں کے پھول نہیں کھل سکیں گے۔

Saturday, January 13, 2018

abrarkhan : आयकर फॉर्म सन २०१७-१८

IPC में धाराओ का मतलब

*जानिए IPC में धाराओ का मतलब .....*
*धारा 307* = हत्या की कोशिश
*धारा 302* = हत्या का दंड
*धारा 376* = बलात्कार
*धारा 395* = डकैती
*धारा 377* = अप्राकृतिक कृत्य
*धारा 396* = डकैती के दौरान हत्या
*धारा 120* = षडयंत्र रचना
*धारा 365* = अपहरण
*धारा 201* = सबूत मिटाना
*धारा 34*   = सामान आशय
*धारा 412* = छीनाझपटी
*धारा 378* = चोरी
*धारा 141* = विधिविरुद्ध जमाव
*धारा 191* = मिथ्यासाक्ष्य देना
*धारा 300* = हत्या करना
*धारा 309* = आत्महत्या की कोशिश
*धारा 310* = ठगी करना
*धारा 312* = गर्भपात करना
*धारा 351* = हमला करना
*धारा 354* = स्त्री लज्जाभंग
*धारा 362* = अपहरण
*धारा 415* = छल करना
*धारा 445* = गृहभेदंन
*धारा 494* = पति/पत्नी के जीवनकाल में पुनःविवाह0
*धारा 499* = मानहानि
*धारा 511* = आजीवन कारावास से दंडनीय अपराधों को करने के प्रयत्न के लिए दंड।
 ▫▪▫▪▫▪▫▪
हमारेे देश में कानूनन कुछ ऐसी हकीक़तें है, जिसकी जानकारी हमारे पास नहीं होने के कारण  हम अपने अधिकार से मेहरूम रह जाते है।

   तो चलिए ऐसे ही कुछ
*पांच रोचक फैक्ट्स* की जानकारी आपको देते है,
जो जीवन में कभी भी उपयोगी हो सकती है.

*(1)  शाम के वक्त महिलाओं की गिरफ्तारी नहीं हो सकती*-

कोड ऑफ़ क्रिमिनल प्रोसीजर, सेक्शन 46 के तहत शाम 6 बजे के बाद और सुबह 6 के पहले भारतीय पुलिस किसी भी महिला को गिरफ्तार नहीं कर सकती, फिर चाहे गुनाह कितना भी संगीन क्यों ना हो. अगर पुलिस ऐसा करते हुए पाई जाती है तो गिरफ्तार करने वाले पुलिस अधिकारी के खिलाफ शिकायत (मामला) दर्ज की जा सकती है. इससे उस पुलिस अधिकारी की नौकरी खतरे में आ सकती है.

*(2.) सिलेंडर फटने से जान-माल के नुकसान पर 40 लाख रूपये तक का बीमा कवर क्लेम कर सकते है*-

पब्लिक लायबिलिटी पॉलिसी के तहत अगर किसी कारण आपके घर में सिलेंडर फट जाता है और आपको जान-माल का नुकसान झेलना पड़ता है तो आप तुरंत गैस कंपनी से बीमा कवर क्लेम कर सकते है. आपको बता दे कि गैस कंपनी से 40 लाख रूपये तक का बीमा क्लेम कराया जा सकता है. अगर कंपनी आपका क्लेम देने से मना करती है या टालती है तो इसकी शिकायत की जा सकती है. दोषी पाये जाने पर गैस कंपनी का लायसेंस रद्द हो सकता है.

*(3) कोई भी हॉटेल चाहे वो 5 स्टार ही क्यों ना हो… आप फ्री में पानी पी सकते है और वाश रूम इस्तमाल कर सकते है*-

इंडियन सीरीज एक्ट, 1887 के अनुसार आप देश के किसी भी हॉटेल में जाकर पानी मांगकर पी सकते है और उस हॉटल का वाश रूम भी इस्तमाल कर सकते है. हॉटेल छोटा हो या 5 स्टार, वो आपको रोक नही सकते. अगर हॉटेल का मालिक या कोई कर्मचारी आपको पानी पिलाने से या वाश रूम इस्तमाल करने से रोकता है तो आप उन पर कारवाई  कर सकते है. आपकी शिकायत से उस हॉटेल का लायसेंस रद्द हो सकता है.

 *(4) गर्भवती महिलाओं को नौकरी से नहीं निकाला जा सकता*-

मैटरनिटी बेनिफिट एक्ट 1961 के मुताबिक़ गर्भवती महिलाओं को अचानक नौकरी से नहीं निकाला जा सकता. मालिक को पहले तीन महीने की नोटिस देनी होगी और प्रेगनेंसी के दौरान लगने वाले खर्चे का कुछ हिस्सा देना होगा. अगर वो ऐसा नहीं करता है तो  उसके खिलाफ सरकारी रोज़गार संघटना में शिकायत कराई जा सकती है. इस शिकायत से कंपनी बंद हो सकती है या कंपनी को जुर्माना भरना पड़ सकता है.

*(5) पुलिस अफसर आपकी शिकायत लिखने से मना नहीं कर सकता*

आईपीसी के सेक्शन 166ए के अनुसार कोई भी पुलिस अधिकारी आपकी कोई भी शिकायत दर्ज करने से इंकार नही कर सकता. अगर वो ऐसा करता है तो उसके खिलाफ वरिष्ठ पुलिस दफ्तर में शिकायत दर्ज कराई जा सकती है. अगर वो पुलिस अफसर दोषी पाया जाता है तो उसे कम से कम
*(6)*महीने से लेकर 1  साल तक की जेल हो सकती है या फिर उसे अपनी नौकरी गवानी पड़ सकती है.

ये वो रोचक फैक्ट्स है, जो हमारे देश के कानून के अंतर्गत आते तो है पर हम इनसे अंजान है.

*इस मैसेज को आगे भी भेजना और अपने पास सहेज कर रखना, आपके कभी भी ये अधिकार काम आ सकते हैं।*

आयकर फॉर्म सन २०१७-१८

*आयकर फॉर्म सन २०१७-१८ फॉर्म भरण्यासंबंधी सुचना* –

*१.महिलांनी नाव बदलले असेल तरीही फॉर्मवर वडीलांचेच नाव लिहावे.*

*२.फॉर्मवरील सर्व माहिती पुर्णपणे खात्री करूनच भरणे, अपूर्ण ठेवू नये किंवा चुकीची भरू नये .*

*३.जन्मतारीख पॅन वर आहे तीच लिहणे,बँक खाते नं.पूर्ण 15 अंकी व IFSC कोड लिहणे.*

*४.टॅक्स नियमांच्या नवीन बदलानुसार प्रत्येकाचा Email id असणे गरजेचे आहे तसेच मोबाईल नबंर चालू असलेला लिहणे या दोन्हीवर यावेळी OTP येणार आहेत*

*५.माहे फेब्रुवारी मध्ये तुम्हाला हा फॉर्म व वजावटीची सर्व कागदपत्रे तुमच्या ऑफिसला केद्रप्रमुखांमार्फत सादर करायची आहेत तरी त्यामुळे या भरलेल्या फॉर्मची झेरॉक्स काढून ठेवणे, परत झेरॉक्स किंवा व्हाट्स एप वर फोटो मिळणार नाही. त्यासाठी अशीच दुसरी प्रत आताच तयार करून ठेवणे.*

*६. वजावटीचे पुरावे असतील तरच कपातीसाठी रकमा लिहाव्यात अन्यथा लिहू नये , गृहीत धरले जाणार नाही.*

*गुंतवणूक वजावट संदर्भात सुचना-*

*१.स्टॅम्प फी ही घर खरेदी साठीची असावी .*

*२.FD ही ५ वर्षावरील मुदतीसाठी असावी.*

*३.देणगी पावतीवर दिलेल्या संस्थेचा पॅन नंबर व आयकर सवलत नमूद असणे आवश्यक आहे.*

*४.मॅचअल फंड हा टॅक्स सेवर च असावा .*

*५.ट्यूशन फी पावतीवरील शिक्षण फी म्हणून दिलेलीच फी ग्राह्य धरली जाईल इतर बाबींसाठी दिलेली फी धरू नये . तसेच सदर पावती फक्त मुलांची तीही फक्त शाळा महाविद्यालये यांचीच चालेल, क्लासची नाही.*

*६.LIC पावत्या १एप्रिल १७ ते ३१ मार्च १८ या कालावधीतीलच असाव्यात, संदर्भासाठी जुन्या पावत्या जोडू नयेत.*

*७.घरभाडे सवलत हवी असेल तर करारनामा जोडणे आवश्यक .गृहकर्ज असेल तर घरभाडे सवलत मिळणार नाही.*

*८.फॉर्मसोबत वजावटीच्या सर्व पावत्या या १एप्रिल १७ ते ३१ मार्च १८ या कालावधीतीलच असाव्यात, संदर्भासाठी कोणत्याही जुन्या पावत्या जोडू नयेत. फॉर्मसोबत जेवढे पुरावे जोडलेत ते तपासून तेवढीच वजावट केली जाईल, नंतर मिळणार्‍या पावत्या रिटर्न फाइल करताना गृहीत धरून त्याचा होणारा टॅक्स रिफंड मध्ये घेतला जाईल. मागील वर्षाच्या डिमांड नोटिस नसतील तर रिफंड जून १८ मध्ये १००% जमा होईल. नोटिस असेल तर त्याबद्दल खात्री नाही.*

*आयकर कपात २०१७-१८  : २.५ लाख पर्यंत Nill,*
*२.५ ते ५ लाख पर्यंत ५% टॅक्स,*
*५ लाख ते १० लाख पर्यंत २०% टॅक्स*

*१० लाखाच्या वर ३०% टॅक्स.*

 *Rebate-करपात्र उत्पन्न जर ३.५ पर्यंत असेल तर रु.२५०० Rebate मिळेल.*
*दिव्यांग व्यक्ती साठी 75000/- अधिक सुट मीळते*

Friday, January 12, 2018

कयामत का हिसाब


एक मर्तबा
अल्लाह के रसूल सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम,,
हजरत फातिमा रजि अल्लाह ताला के घर गए,,
आपने दरवाजे पर खड़े होकर आवाज़ दी,
बेटी में अंदर आना चाहता हूं,,
अंदर से आवाज आई,
अब्बाजान,
अंदर आने से पहले अपनी चादर अदंर फेक दें,,
आपने चादर दे दी अदंर तशरीफ़ ले गए
पूछा बेटी क्या बात है,
आज चादर मांगी पहले,
कहने लगीं,
अब्बाजान इतना कपड़ा नहीं है कि पूरा बदन छुपा सकूं,
इतनी तंगी है,,
हजरत फातमा ने
नमाज पढ़ने के लिए नियत बांधी मुसल्ले पर,
धड़ाम से गिर पड़ी,
फिर नियत बांधी,
फिर गिर पड़ी,
अल्लाह के रसूल ने पूछा
बेटी क्या बात है,
कहने लगी अब्बाजान,
आज तुम्हारी बेटी का 5 दिन का फाका है,
अल्लाह के रसूल की रहमत जोश में आई,
फरमाया बेटी,
मुसल्ला तो उठा,
हजरत फातिमा ने जो मुसल्ला उठाकर देखा,
नीचे सोने का ढेर लगा हुआ है, अल्लाह के रसूल ने फरमाया,
बेटी जितना चाहे सोना उठा ले, लेकिन कयामत के दिन हिसाब देना पड़ेगा,
खुदा की कसम क्या जवाब दिया नबी की बेटी ने
अब्बा जान फाकाकशी मंजूर है लेकिन कयामत का हिसाब-किताब मंजूर नहीं
उन्होंने सोने के ऊपर थूक दिया, और मुसल्ला डाल दिया,
दोस्तों नबी की बेटी होकर, कयामत के हिसाब किताब की फिक्र है,,
और आज हम….
मेरे भाइयों आज हम दुनिया में इतने मशगूल हो गए,

कि हमें कयामत के दिन का हिसाब किताब की याद नहीं, अल्लाह ताला हमारी हिफाजत फरमाए,

بیٹی

ضروری نہیں # روشنیاں # چراغوں سے ہوں 
گھروں میں # بیٹیاں بھی # اُجالا کرتی ہیں 😍


فَفِرُّوْاالَی الله !



میری بیٹی بڑی ہو گئی .ایک روز اس نے بڑے پیار سے مجھ سے پوچھا ،"پاپا، کیا میں نے آپ کو کبھی رلایا ؟؟"

میں نے کہا ،"جی ہاں."

"کب؟" اس نے حیرت سے پوچھا .
میں نے بتایا ،"اس وقت تم قریب ایک سال کی تھیں . گھٹنوں پر سركتی تھیں . میں نے تمہارے سامنے پیسے ، قلم اور کھلونا رکھ دیا کیونکہ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ تم تینوں میں سے کسے اٹھاتی ہو . تمہارا انتخاب مجھے بتاتا کہ بڑی ہوکر تم کسے زیادہ اہمیت دیتیں . جیسے پیسے مطلب جائیداد ، قلم مطلب عقل اور کھلونا مطلب لطف اندوزی۔میں نے یہ سب کچھ پیار سے کیا . مجھے تمہارا انتخاب دیکھنا تھا . تم ایک جگہ مستحکم بیٹھیں ٹكر ٹكر ان تینوں اشیاء کو دیکھ رہی تھیں . میں تمہارے سامنے ان اشیاء کی دوسری طرف خاموش بیٹھا تمہیں دیکھ رہا تھا . تم گھٹنوں اور ہاتھوں کے زور سركتی آگے بڑھیں ، میں سانس روکے دیکھ رہا تھا اور لمحہ بھر میں ہی تم نے تینوں اشیاء کو بازو سے سرکا دیا اور ان کو پار کرتی ہوئی آکر میری گود میں بیٹھ گئیں . مجھے دھیان ہی نہیں رہا کہ ان تینوں اشیاء کے علاوہ تمہارا ایک انتخاب میں بھی تو ہو سکتا تھا . . . وہ پہلی اور آخری بارتھی بیٹا جب تم نے مجھے رلایا . . . بہت رلایا . . ."


" ٹھیک اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بھی اس دنیا کو عیش و عشرت مال و دولت آرام کدوں اور نت نئی قسم کی رنگینیوں سے بھر دیا ہے....

وہ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ان تمام اشیاء کو چھوڑ کر کون اپنے رب کی طرف لپکتا ہے؟؟
کون آرام کدوں کو تج  کر رب کی رضا کی خاطر نکلتا ہے؟
بس اسی آزمائیش کہ لیے انسان کا ظہور ہوا....
التماس دعا


فَفِرُّوْاالَی الله (الزاريات: ٥٠)

"پس بھاگو الله كي طرف"💞
جزاکﷲ خیر الکثیرہ

مسواک کے فوائد

*🌳مسواک کے ستر (70) فوائد🌳*
(1)رحمٰن کی خوشنودی ہے
(2)مسواک کی نماز کا ثواب۔ 99/ گنا اور بعض کتابوں کے مطابق -/440/گنا تک بڑھ جاتا ہے
(3)اس کا ہمیشہ کرنا وسعت رزق کا باعث ہے
(4)اسباب رزق کی سہولت کا۔باعث ہے
(5)منہ کی صفائی ہے 
(6)مسوڑھا مضبوط کرتی ہے
(7)سر کے درد کو دور کرتی ہے
(8)سر کی رگوں کے لئے مفید ہے
(9)بلغم دور کرتی ہے
(10)دانت مضبوط کرتی ہے
(11)مالداری لا تی ہے
(12)نگاہ تیز کرتی ہے
(13)معدہ درست کرتی ہے
(14)بدن کو طاقت پہنچاتی ہے
(15)فصاحت وبلاغت پیدا کرتی ہے
(16)یاد داشت بڑھاتی ہے
(17)عقل کی زیادتی کا باعث ہے
(18)دل کوصاف رکھتی ہے
(19)نیکیوں کو زائد کرتی ہے
(20)فرشتوں کو خوش رکھتی ہے
(21)چہرے کے منور ہوجانے کی وجہ سے فرشتے مصافحہ کرتے ہیں
(22)جب وہ نماز کو جاتا ہے تو فرشتے اس کے ساتھ چلتے ہیں
(23)مسجد کی طرف جاتے وقت حاملین عرش فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں
(24)مسواک کرنے والے کو انبیاء وپیغمبر علیہم السلام کی دعاء واستغفار ملتی ہے
(25)شیطان کو ناراض اور اسے دور کرنے والی ہے
(26)ذھن کوصاف کرنے والی ہے
(27)کھانا ہضم کرنے والی ہے
(28)کثرت اولاد کا باعث ہے
(29)پلصراط پر بجلی کی طرح گذارنے والی ہے
(30)بڑھاپا دیر سے لاتی ہے
(31)نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دلاتی ہے
(32)جسم کو عبادت الٰہی پر ابھارتی ہے
(33)جسم کی گرمی کو دور کرتی ہے 
(34)بدن کے درد کو دور کرتی ہے
(35)کمر یعنی پیٹھ مظبوط کرتی ہے
(36)موت کے وقت کلمۂ شھادت یاد دلاتی ہے
(37)روح کےنکلنے کو آسان کرتی ہے
(38)دانتوں کو سفید کرتی ہے
(39)منہ کو خوشگواربناتی ہے
(40)ذھن تیز کرتی ہے
(41)اس سے قبر میں کشادگی ہوتی ہے
(42)قبر میں انس کا باعث ہے
(43)مسوک نہ کرنے کے برابر لوگوں کا ثواب ملتا ہے
(44)اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے 
ہیں
(45)فرشتے ان کی تعریف کرتے ہوے کہتے ہیں یہ لوگ انبیاء علیہم السلام کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں
(46)اس پر جہنم کا دروازہ بند کردیا جاتا ہے
(47)دنیا سے وہ پاک وصاف ہوکر جاتا ہے
(48)فرشتے موت کے وقت اس طرح آتے ہیں جس طرح اولیاء کرام کے پاس آتے ہیں بعض عبارات میں ہے کہ انبیاء علہیم السلام کی طرح آتے ہیں
(49)اس وقت تک دنیا سے اس کی روح نہیں نکلتی جب تک کہ وہ نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے حوض مبارک سے رحیق مختوم کا گھونٹ نہیں پی لیتا
(50)منہ کی بدبو ختم کرتی ہے
(51)بغل کی بدبو ختم کرتی ہے
(52)جنت کے درجات بلند کرتی ہے
(53)سنت کا ثواب ہے
(54)ڈاڑھ کا درد دور ہوتا ہے
(55)شیطان کے وسوسوں کو دور کرتی ہے
(56)بھوک پیدا کرتی ہے
(57)(جسم کی) رطوبت ختم کرتی ہے
(58)مادۂ منویہ گاڑھا کرتی ہے
(59)آواز خوبصورت کرتی ہے
(60)پت کی تیزی کو بجھاتی ہے
(61)زبان کے میل کو دور کرتی ہے
(62)حلق صاف کرتی ہے
(63)ضرورتوں کے پورا ہونے میں مددگار ہے
(64)منہ میں خوشبو پیدا ہوتی ہے
(65)درد کو سکون دیتی ہے
(66)موت کے علاوہ ہر مرض سے شفاء ہے
(67)جسم کا رنگ نکھارتی ہے
(68)چہرے کو با رونق بناتی ہے
(69)بال اُگاتی ہے
(70)(مسواک کا عادی)جس دن مسواک نہ کرے اس دن بھی اجر لکھا جاتا ہے

Wednesday, January 10, 2018

Deeni Quiz



Q: Name the person who first translated the Holy Quran in Persian ?

A: Shah Rafi ud Din
B: Shah Walliullah
C: Khalid bin Waleed
D: Mujadid Alf Sani
Check Answer
Shah Walliullah  

Q: The biggest Ist plamic country with area is:

A: Kazakhstan
B: Libya
C: Sudan
D: Egypt
Check Answer
Kazakhstan  

Q: The last Fatimid ruler was:

A: Al Muizz
B: Al Adid
C: Al Mansur
D: None of these
Check Answer
Al Adid  

Q: The pact of Medina was signed between :

A: Ans and Khazraj
B: Jews and Muslims
C: Christians and Muslims
D: None of these
Check Answer
Jews and Muslims  

Q: The first attack on Constantinople was conducted by the Muslims in the reign of:

A: Hazrat Ali (RA)
B: Muawiyya
C: Merman l
D: Hazrat Usman (RA)
Check Answer
Muawiyya  

Q: The title of Miftah ul Khayr was of Abbasid ealiph:

A: Waleed l
B: Mamoon
C: Walee lll
D: None of these
Check Answer
Mamoon  

Q: Halaku Khan captured Baghdad in:

A: 1158 AD
B: 1258 AD
C: 1358 AD
D: 1458 AD
Check Answer
1258 AD  

Q: The first biography on the life of Holy Prophet (PBUH) is by:

A: Ibne Ishaq
B: Ibne e Hisham
C: Al Zarqali
D: Al Waqidi
Check Answer
Ibne e Hisham  

Q: Who is callled as the Herodotus of Arabs?

A: Tabari
B: Abdul Hassan Ali Al Masudi
C: Ibne Athir
D: None of these
Check Answer
Abdul Hassan Ali Al Masudi  

Q: The first great Arab alchemist was:

A: Ibne Sina
B: Jabir bin Hayyan
C: Al Razi
D: Yahya bin Mansoor
Check Answer
Jabir bin Hayyan  

Q: Who wrote Hisab at Jabr wal Muqablah?

A: Ibne Sina
B: Muhammad bin Musa Al Khwarzimi
C: Al Razi
D: Ali Beruni
Check Answer
Muhammad bin Musa Al Khwarzimi  

Q: Kingdom of Khwarzim was destroyed in 1218-20 AD by:

A: Halaku Khan
B: Changaiz Khan
C: Temur Lung
D: Qublai Khan
Check Answer
Changaiz Khan  

Q: With his death ended the glory of Abbasids the dead caliph was:

A: Haroon ur Rashid
B: Mamonn
C: Al Wasiq Billah
D: Al Mutasim Billah
Check Answer
Al Wasiq Billah  

Q: The foundation of the city of Baghdad was laid in 762 during the reign of Abbasid caliph:

A: Abu Muslim
B: Al Mansoor
C: Al Mahdi
D: Abdul Abbas
Check Answer
Al Mansoor  

Q: Gaza is the famous city of:

A: Egypt
B: Palestine
C: Jordan
D: Iran
Check Answer
Palestine  

Q: The conqueror of Central Asia was:

A: Khalid bin Waleed
B: Qutayba bin Muslim
C: Muhammad bin Qasim
D: None of these
Check Answer
Qutayba bin Muslim  

Q: Central Asia became the part of Muslim Empire during the reign of:

A: Yazid
B: Waleed l
C: Khalid bin Waleed
D: None of these
Check Answer
Waleed l  

Q: Baytal Hikmat was a :

A: Translation bureu
B: Observatory
C: Medical university
D: None of these
Check Answer
Translation bureau  

Q: His reign was the most glorious and brilliant in the intellectual history of Islam. These remarks refer to:

A: Amin
B: Al Mamun
C: Horoon
D: Umar bin Abdul Aziz
Check Answer
Al Mamun  

Q: In 712 AD Sindh Multan and part of the Punjab were annexed to the Muslim empire by:

A: Waleed l
B: Muhammad bin Qasim
C: Hijjaj bin Yousaf
D: Uqba bin Nafah
Check Answer
Muhammad bin Qasim  

Q: Babylon is the famous city of:

A: Iraq
B: Jordan
C: Kuwait
D: Greece
Check Answer
Iraq  

Q: Alexandria is the major seaport of:

A: Jordan
B: Iraq
C: Egypt
D: Iran
Check Answer
Egypt  

Q: Istanbul is the new name of:

A: Rome
B: Constantinuple
C: Iraq
D: Athens
Check Answer
Constantinople  

Q: Amr Muawiya transferred his capital from Kufa to:

A: Baghdad
B: Damascus
C: Makkah
D: Medina
Check Answer
Damascus  

Q: The commander of Muslims army in the Battle of Qadisiya was:

A: Amr bin Al Aas
B: Saad bin Abi Waqas
C: Muaviya
D: Khalid bin Waleed
Check Answer
Saad bin Abi Waqas  

Q: Battle of Mutah was fought between:

A: Muslims and Jews
B: Muslims and Romans
C: Muslims and Qurayash
D: Muslims and false prophests
Check Answer
Muslims and Romans  

Q: Ghazwa Khyber was fought between:

A: Muslims and Christians
B: Muslims and Jews
C: Muslims and None Muslims of Medina
D: Muslims and Hindus
Check Answer
Muslims and Jews  

Q: Conqueror of Egypt was :

A: Saad bin Abi Waqas
B: Amr bin Al Aas
C: Khalid bin Waleed (RA)
D: Muhammad bin Qasim
Check Answer
Amr bin Al Aas  

Q: Who is called as Muslim Alexander?

A: Khalid bin Waleed (RA)
B: Uqba bin Nafah
C: Saad bin Abi Waqas (RA)
D: Amr bin Al Aas (RA)
Check Answer
Uqba bin Nafah  

Q: The capital of Iraq is:

A: Baghdad
B: Kufa
C: Najaf
D: Tehran
Check Answer
Baghdad  

Q: During the Orthdox Caliphate who had the shortest tenure:

A: Hazrat Umar (RA)
B: Hazrat Abu Bakr (RA)
C: Hazrat Usman (RA)
D: Hazrat Ali (RA)
Check Answer
Hazrat Abu Bakr (RA)  

Q: During the Orthdox Caliphate, who had the longest tenure:

A: Hazrat Ali (RA)
B: Hazrat Usman (RA)
C: Hazrat Umar (RA)
D: Hazrat Abu Bakar Siddique (RA)
Check Answer
Hazrat Usman (RA)  

Q: Hazrat Umar (RA) ruled for:

A: 8 years
B: 9 years
C: 10 years and 5 months
D: 12 years
Check Answer
10 years and 5 months  

Q: After the dBattle of the Camel Caliph Ali (RA) changed his capital from Medina to

A: Basra
B: Kufa
C: Makkah
D: None of these
Check Answer
Kufa  

Q: Hazrat Ali (RA) martyred in:

A: 35 Hijrah
B: 40 Hijrah
C: 45 Hijrah
D: 50 Hijrah
Check Answer
40 Hijrah  

Q: Hazrat Ali (RA) martyred at the age of:

A: 55
B: 58
C: 60
D: 67
Check Answer
60  

Q: The first Ummayed Caliph was:

A: Al Mughira
B: Ameer Muawiya
C: Yazid
D: None of these
Check Answer
Ameer Muawiya  

Q: A land tax imposed on the non Muslims cultivators and landlords was known as:

A: Jizya
B: Kharaj
C: Khums
D: None of these
Check Answer
Kharaj  

Q: Hazrat Abu Bakar (RA) died in:

A: 10th Hijrah
B: 11th Hijrah
C: 13th Hijrah
D: 15th Hijrah
Check Answer
13th Hijrah  

Q: Hazrat Abu Bakar reigned for about:

A: 2 years
B: 3 years
C: 2 years and 3 months
D: 4 years
Check Answer
2 years and 3 months  

Q: Who has been titled as the Saviour of Islam;

A: Caliph Umar (RA)
B: Caliph Abu Bakar (RA)
C: Khalid bin Waleed (RA)
D: Hazrat Ali (RA)
Check Answer
Caliph Abu Bakar (RA)  

Q: Who has been titled as Saifullah ?

A: Hazrat Ali (RA)
B: Hazrat Khalid Bin waleed (RA)
C: Abu Ubedah (RA)
D: Hazrat Umar (RA)
Check Answer
Hazrat Khalid Bin waleed (RA)  

Q: After the Battle of Yermuk, which was won by the Muslims Khalid bin Waleed was removed by the Caliph Umar (RA) from his supreme command. The new Supereme Commander was:

A: Amr bin Al Aas (RA)
B: Abu Ubaydah (RA)
C: Saad bin Abi Waqas (RA)
D: Hazrat Bilal (RA)
Check Answer
Abu Ubaydah (RA)  

Q: Who was teh first Katib e Wahi ?

A: Hazrat Ali (RA)
B: Hazrat Khalid bin Saeed (RA)
C: Hazrat Abu Hurairah (RA)
D: Hazrat Umar (RA)
Check Answer
Hazrat Khalid bin Saeed (RA)  

Q: Which Surah of the Holy Quran is called the heart of the Quran?

A: Surah Al Ikhlas
B: Surah Ya Sin
C: Surah Al Baqarah
D: Surah Ar Rehman
Check Answer
Surah Ya Sin  

Q: The Holy Prophet (PBUH) was poisoned by a Jewish hostess at the time of:

A: Ghazwa Uhad
B: Conquest of Khyber
C: Ghazwa Badr
D: Ghazwa Hunain
Check Answer
Conquest of Khyber  

Q: Jizya means:

A: Religious tax
B: Poll tax on non Muslims
C: Lands cultivated by non Muslims
D: Income from the minorities
Check Answer
Poll tax on non Muslims  

Q: The largest army that ever marched out of Medina was in:

A: Ghazwa Uhad
B: Ghazwa Tabuk
C: Ghazwa Saweeq
D: Ghazwa Ahzab
Check Answer
Ghazwa Tabuk  

Q: The largest army that ever marched out of Medina was consisted of:

A: 10,000 Men
B: 30,000 Men
C: 40,000 Men
D: 45,000 Men
Check Answer
30,000 Men  

Q: Abdullah bin Ubay was a :

A: Hypocrite
B: Christian
C: Jew
D: Great Leader
Check Answer
Hypocrite  

Q: Makkah was conquered in:

A: 8th Hijrah
B: 9th Hijrah
C: 10 Hijrah
D: 12th Hijrah
Check Answer
8th Hijrah  

Q: The Treaty of Hudabia was signed in:

A: 5th Hijrah
B: 6th Hijrah
C: 7th Hijrah
D: 8th Hijrah
Check Answer
6th Hijrah  

Q: Holy Prophet (PBUH) delivered his farewell sermon at Arafat on:

A: 8th Zulhajj
B: 10th Zulhajj
C: 9th Zulhajj
D: 11th Zulhajj
Check Answer
10th Zulhajj  

Q: Who was the commander of Infidels in the battle of Ditch?

A: Amr
B: Abu Sufyan
C: Abu Jahl
D: Abu Lahb
Check Answer
Abu Sufyan  

Q: Who gave the idea to dig a ditch around the city of Medina?

A: Hazrat Umar (RA)
B: Hazrat Salman Farsi (RA)
C: Hazrat Ali (RA)
D: Hazrat Khalid bin Waleed (RA)
Check Answer
Hazrat Salman Farsi (RA)  

Q: The Holy Prophet (PBUH) died on:

A: June 8,632 AD
B: July 15,630 AD
C: August 20,632 AD
D: May 25,631 AD
Check Answer
June 8,632 AD  

Q: Wara bin Naufel was:

A: Christian
B: Later on embrassed Islam
C: follower of religion of Hazrat Ibrahim (AS)
D: A Jew
Check Answer
Christian  

Q: Holy Prophet (PBUH) died on the day of:

A: Friday
B: Saturday
C: Monday
D: Tuesday
Check Answer
Monday  

Q: Total number of mujahideen in the army of Ghazwa Badr were:

A: 210
B: 313
C: 380
D: 413
Check Answer
313  

Q: How many Muslims martyred in Ghazwa Badr:

A: 10
B: 14
C: 18
D: 20
Check Answer
14  

Q: How many Infidels were killed in Ghazwa Badr?

A: 50
B: 60
C: 70
D: 80
Check Answer
70  

Q: Ghazwa Uhd was fought in the year:

A: 580 AD
B: 600 AD
C: 625 AD
D: 630 AD
Check Answer
625 AD  

Q: What is the meanings of Sariyya?

A: A poetess
B: A famous Arabian saint
C: A battle not attended by the Holy Prophet (PBUH)
D: Secret treaties of the Munafeqeen
Check Answer
A battle not attended by the Holy Prophet (PBUH)  

Q: Who was the commander of the Infidels in the Battle of Badr?

A: Abdul Sufyan
B: Abu Jahl
C: Utbah
D: Abu Lahb
Check Answer
Abu Jahl  

Q: Which Prophet of Allah is dignified with special title "Khalilullah"?

A: Hazrat Adam (AS)
B: Hazrat Nuh (AS)
C: Hazrat Ibrahim (AS)
D: Hazrat Essa (AS)
Check Answer
Hazrat Ibrahim (AS)  

Q: Who introduced the jail system for detention of prisoners?

A: Hazrat Umar (RA)
B: Hazrat Abu Bakr (RA)
C: Hazrat Ali (RA)
D: Hazrat Khalid bin Waleed (RA)
Check Answer
Hazrat Umar (RA)  

Q: The police force was set up during the Caliphate:

A: Hazrat Abu Bakr (RA)
B: Hazrat Umar (RA)
C: Hazrat Usman (RA)
D: Hazrat Ali (RA)
Check Answer
Hazrat Umar (RA)  

Q: Identify the last Ghazwa in which the Holy Prophet (PBUH) participated.

A: Mutah
B: Tabuk
C: Hunain
D: Ahzab
Check Answer
Tabuk  

Q: Identify the number of Surahs in the Holy Quran which are on the names of various prophets.

A: 4
B: 6
C: 8
D: 10
Check Answer
6  

Q: When did the Holy Prophet (PBUH) perform "Hajjat-ul-Wada"?

A: 630 AD
B: 632 AD
C: 633 AD
D: 636 AD
Check Answer
632 AD  

Q: How long did the Holy Quran take for its complete revelation?

A: 20 years 5 months and 14 days
B: 22 years 5 month and 14 days
C: 25 years 5 month and 14 days
D: 30 years 5 months and 14 days
Check Answer
22 years 5 month and 14 days  

Q: How many verses of Surah Al-Alaq were first revealed on the Holy Prophet (PBUH)?

A: 3
B: 5
C: 8
D: 12
Check Answer
5  

Q: Injeel (Bible) is the Holy Book of:

A: Hindus
B: Christians
C: Parsis
D: Jews
Check Answer
Christians  

Q: The Holy Book of Jews is:

A: Injeel
B: Torah
C: Zubur
D: None of these
Check Answer
Torah  

Q: The Holy Book revealed to Hazrat Daud (AS) is:

A: Injeel
B: Taurat
C: Zubur
D: None of these
Check Answer
Zubur  

Q: The duty of Hazrat Mekail is:

A: Incharge of protection and also to bring rains
B: To blow the trumpet on the Day of Judgement
C: Incharge of taking the life of living creatures
D: None of these
Check Answer
Incharge of protection and also to bring rains  

Q: The duty of Hazrat Israfeel is:

A: Incharge of protection and also to bring rains
B: To blow the trumpet on the Day of Judgement
C: Incharge of taking the life of living creatures
D: None of these
Check Answer
To blow the trumpet on the Day of Judgement  

Q: The duty of Angel Izrael is

A: To blow trumpet on the Day of Judgement
B: Taking the life of living creatures
C: Both of them
D: None of them
Check Answer
Taking the life of living creatures  

Q: Duty of Angel Hazrat Gibriel is:

A: In charge of protection and also to bring rains
B: To blow trumpet
C: Takeing the life of living things
D: None of these
Check Answer
None of these  

Q: The angels, who are said to be incharge of the graves and initial accountability are:

A: Munkar and Nakeer
B: Kiraman Katabeen
C: Hazrat Israfil
D: Hazrat Mekail
Check Answer
Munkar and Nakeer  

Q: The name of the sixth Kalimah is:

A: Kalimah Tamjeed
B: Kalimah Tauheed
C: Kalimah Radde-i-Kufar
D: Kalimah Shahadat
Check Answer
Kalimah Radd-i--Kufar  

Q: The name of the fifth Kalimah is:

A: Kalimah Tauheed
B: Kalimah Shahadat
C: Kalimah Istighfar
D: Kalimah Tamjeed
Check Answer
Kalimah Istighfar  

Q: The name of the fourth Kalimah is:

A: Kalimah Tayyabah
B: Kalimah Tauheed
C: Kalimah Istighfar
D: Kalimah Shahadat
Check Answer
Kalimah Tauheed  

Q: The name of third Kalimah:

A: Kalimah Radd-i-Kufar
B: Kalimah Tayabbah
C: Kalimah Tamjeed
D: Kalimah Tauheed
Check Answer
Kalimah Tamjeed  

Q: The name of the second Kalimah is:

A: Kalima Istighfar
B: Kalima Shahadat
C: Kalima Tauheed
D: Kalima Radd-i-Kufar
Check Answer
Kalima Shahadat  

Q: The name of the first Kalimah is:

A: Kalima Tayyabah
B: Kalima Shahadat
C: kalima Tamjeed
D: Kalima Tauheed
Check Answer
Kalima Tayyabah  

Q: The total number of Madni Surahs are:

A: 28
B: 30
C: 32
D: 35
Check Answer
28  

Q: The total number of Makki Surahs are:

A: 80
B: 86
C: 88
D: 92
Check Answer
86  

Q: The number of Prophets whose names are in the Holy Quran is:

A: 10
B: 25
C: 35
D: 45
Check Answer
25  

Q: The shortest Surah in the Holy Quran is:

A: Surah An-Nisa
B: Surah Al-Ahzab
C: Surah Al-Baqarah
D: Surah Al-Kauthar
Check Answer
Surah Al-Kauthar  

Q: The longest Surah in the Holy Quran is:

A: Surah Al Imran
B: Surah Al-Baqarah
C: Surah Al-Falaq
D: Surah An-Nisa
Check Answer
Surah Al-Baqarah  

Q: The last Surah in the Holy Quran is:

A: Surah Ya Sin
B: Surah Al-Nas
C: Surah Al-Falaq
D: Surah Al-Kauthar
Check Answer
Surah Al-Nas  

Q: The first Surah in the Holy Quran is:

A: Surah Al-Fatihah
B: Surah Al-Baqarah
C: Surah Al-Imran
D: Surah Al-Ikhals
Check Answer
Surah Al-Fatihah
[Abu Mashaal]

Tuesday, January 9, 2018

تلفظ اور مطلب

اُردو میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو دیکھنے میں ایک جیسے لگتے ہیں لیکن اُن کا تلفظ اور مطلب مختلف ہوتا ہے۔ آج کی نشست میں ہم ایسے ہی کچھ الفاظ کا ذکر کریں گے۔
ضروری 
حروف پہ لگے ہوئے اِعراب (زیر، زبر، پیش اور جزم) کو غور سے دیکھیئےتاکہ تلفظ کا فرق واضح ہو سکے۔

اَ تَم: (الف پر زبر، ت پر بھی زبر) یہ لفظ عربی سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے پورا، مکمل، کامل۔
ُا َتّم: (الف کے اوپر پیش، ت کے اوپر زبر اور تشدید) یہ لفظ سنسکرت سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے اُونچا۔

اَثْناء: ( الف کے اوپر زبر، ث کے اوپر جزم) عرصہ، وقفہ، دوران، مثلاً دریں اثناء یا اسی اثناء میں۔
اِثْنا عَشَر: ( الف کے نیچے زیر) بارہ ۔ 12 ۔ مثلاً وہ اِثنا عشری عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، یعنی بارہ اماموں کو مانتے ہیں۔
اِشْفاق: ( الف کے نیچے زیر) خوش خلقی ، اچھا سلوک، مہربان رویّہ۔
اَشْفاق: (الف کے اوپر زبر) شفقت کی جمع۔
اِشْکال: (الف کے نیچے زیر) مُشکل، دشواری، پیچیدگی۔
اَشْکال: (الف کے اوپر زبر) شکل کی جمع، شکلیں، صورتیں۔
اَعْراب: (الف پر زبر) عرب کی جمع یعنی خطہّء عرب کے باشندے، عربی لوگ۔
اِعْراب: ( الف کے نیچے زیر) حروف کے اوپر نیچے لگنے والے نشانات جیسے زیر، زبر، پیش وغیرہ۔
اَقدام: ( الف کے اوپر زبر) قدم کی جمع۔
اِقدام: ( الف کے نیچے زیر) قدم اُٹھانے کا عمل، آغازِ کار۔
اَمارَت: (الف کے اوپر زبر) امیری، دولت مندی
اِمارت: (الف کے نیچے زیر) ریاست، حکومت، سٹیٹ، اسکی جمع ہے اِمارات، چنانچہ متحدہ عرب اِمارات میں الف کے نیچے زیر آئے گی۔
آذر: ( ذال کے ساتھ) آگ، شمسی سال کا نواں مہینہ۔
آزر: (زے کے ساتھ) حضرت ابراہیم کے والد کا نام۔
پارْس: ( رے کے اوپر جزم) ایران کا پرانا نام۔
پارَس: ( رے کے اوپر زبر) ایک داستانی پتھر جسکے چھونے سے ہر چیز سونا بن جاتی ہے۔
ثَقَل: ( ث پر زبر، ق پر بھی زبر) بوجھ، سامان، قیمتی یا اہم چیز۔
ثِقْل: ( ث کے نیچے زیر، ق پر جزم) بوجھل ہونے کی کیفیت، بھاری پن، مثلاً ثِقْلِ سماعت یا کششِ ثِقْل۔
جَدّی: ( جیم ہر زبر، دال پر تشدید) آبائی، مثلاً جدّی پُشتی اِملاک۔
جَدی: ( جیم پر زبر لیکن کہیں کوئی تشدید نہیں) خطِ اِستِوا کے جنوب میں ایک اور فرضی خط۔ نجوم کی اصطلاح میں ایک برج کا نام۔
جُرْم: ( ج پر پیش، رے پر جزم) خطا، قصور، کرائِم۔
جِرْم: ( ج کے نیچے زیر، رے پر جزم) جسم، باڈی، وجود، اسکی جمع اَجرام ہے مثلاً اَجرامِ فلکی۔
َجگ: (جیم پر زبر) دُنیا، عالم۔
ُجگ: (جیم پر پیش) دَور، زمانہ، مثلاً ُجگ ُجگ جیو۔ اسکی پرانی سنسکرت شکل ُیگ بھی مستعمل ہےمثلاً کل ُیگ اور ست ُیگ وغیرہ۔
جُھری: ( جھ کے اوپر پیش) شکن، سِلوٹ مثلاً جھُریوں سے بھرا چہرہ۔
جِھری: ( جھ کے نیچے زیر) درز، دراڑ، مثلاً دروازے کی جھِری سے دکھائی دینے والا منظر۔
چَنْٹ: ( چ پر زبر، ن پر جزم) چالاک، تیزطرار، چالباز۔
ُچنّٹ: ( چ کے اوپر پیش، ن کے اوپر تشدید) کپڑے میں سلائی کے وقت ڈالی جانے والی فیشنی سلوٹ۔
حُب: ( ح کے اوپر پیش) پیار، لگاؤ، محبت۔
حَبّ: ( ح کے اوپر زبر) گولی، دانہ، مثلاً حَبِّ قبض یعنی قبض کی گولی۔
حَرّ: ( ح پر زبر) گرمی، تپش، اسی لفظ سے حرارت بنا ہے۔
حُرّ: ( ح پر پیش) آزاد، فری، اسی لفظ سے حُریّت بنا ہے۔
حُکْم: ( ح پر پیش، ک پر جزم) امر، آرڈر، فرمان۔
َحکَم: ( ح پر زبر، ک پر بھی زبر) ثالِث، مُنصِف۔
حِکَم: ( ح کے نیچے زیر، کاف کے اوپر زبر) حِکمت کی جمع۔
خَبَث: ( خ پر زبر، ب پر بھی زبر) زنگ، آلائش، گندگی، مَیل
خُبْث: ( خ کے اوپر پیش، ب پر جزم) کپٹ، کینہ، بدی، کھوٹ مثلاً حُبْثِ باطِن۔

خَفا: ( خ کے اوپر زبر) ناراض، ناخوش،
حِفاء: ( خ کے نیچے زیر) چھُپنا، پردے میں ہونا، پوشیدگی۔
خَلَف: ( خ کے اوپر زبر، ل کے اوپر بھی زبر) بیٹا، جمع اخلاف یعنی اولادیں۔
خَلْف: ( خ کے اوپر زبر، ل پر جزم) پیچھے، عقب میں۔ فوج کا پچھلا حصّہ
خِیام: ( خ کے نیچے زیر) خیمہ کی جمع
خَیّام: ( خ پر زبر’ی‘ پر تشدید) خیمے بنانے والا۔
دَہاڑ: ( دال پر زبر) شیر کی گرج۔
دھاڑ: جتھا، گروہ، ٹولا۔
ذَبْح: ( ذال پر زبر، ب پر جزم) حلال کرنا، قربانی کرنا
ذِبْح: ( ذال کے نیچےزیر، ب پر جزم) قربان کیا ہوا جانور۔
رَسَد: ( رے پر زبر، س پر بھی زبر) اشیائے ضرورت کی دستیابی، سپلائی۔
رَصَد: ( رے پر زبر، ص پر بھی زبر) دوربین سے آسمان کا مشاہدہ کرنا۔ چنانچہ آبزرویٹری کو رصد گاہ کہا جاتا ہے۔
سُدھارنا: ( س کے اوپر پیش) سنوارنا، درست کرنا، اِصلاح کرنا۔
سِدھارنا: ( س کے نیچے زیر) جانا، روانہ ہونا، راستہ پکڑنا۔
َصدِیق: ( ص پر زبر، دال کے نیچے زیر) دوست، رفیق، ساتھی۔
ِصدِّیق: ( ص کے نیچے زیر، دال کے نیچے بھی زیراور دال کے اوپر تشدید) نہایت سچّا انسان۔
َصفَر: ( ص پر زبر، ف پر بھی زبر) قمری سال کا دوسرا مہینہ
صِفْر: ( ص کے نیچے زیر، ف پر جزم) زِیرو۔
َضلال: ( ض پر زبر) گُمراہی، راستے سے بھٹک جانا۔
زُلال: ( ز کے اوپر پیش) نتھرا ہوا صاف پانی۔
عَیّار: ( ع پر زبر ’ی‘ پر تشدید) چالاک، بدمعاش، چالباز۔
عِیار: ( ع کے نیچےزیر) کسوٹی، معیار، سٹینڈرڈ۔
کم عیار کا مطلب ہو گا غیر معیاری یا کھوٹا مال مثلاً زرکِم عیار
َعْمد: ( ع پر زبر م پر جزم) ارادہ، نیّت، مثلاً قتلِ عمد یعنی جان بوجھ کر کسی کو مار ڈالنا۔
عُمَد: ( ع پر پیش، م پر زبر) عُمدہ کی جمع، معاشرے کے اہم لوگ، اُردو میں عمائدین زیادہ استعمال ہوتا ہے جوکہ جمع الجمع ہے۔ مثلاً عمائدینِ سیاست، عمائدینِ حکومت وغیرہ۔
غَیض: نامکمل، ادھورا، کچّا۔ عربی کا یہ لفظ اُردو میں استعمال نہیں ہوتا۔
غَیظ: غصّہ، قہر۔ اُردو میں یہ غضب کے ساتھ مِل کر مرکب بناتا ہے:
غیظ و غضب۔ نوٹ کیجئے کہ غیظ میں ظ استعمال ہوتا ہے نہ کہ ض۔
فَرّار: ( ف پر زبر، رے پر تشدید) تیز دوڑنے والا۔
فِرار: ( ف کے نیچے زیر) بھاگ جانا، چنپت ہوجانا۔
ُقَوّت: ( ق کے اوپر پیش، واؤ کے اوپر زبر اور تشدید) طاقت، زور، توانائی۔
قُوت: ( سُوت اور بھُوت کے وزن پر) غذا، خوراک۔ قوتِ لایمُوت سے مُراد ہے بس اتنی سی خوراک جو جسم اور جان کا رشتہ برقرار رکھ سکے۔
کوڑی: گنتی کا پیمانہ جو 20 کے عدد کی نمائندگی کرتا ہے۔ دو کوڑی مالٹے سے مُراد ہو گی چالیس مالٹے۔ پانچ کوڑی کا سینکڑہ ہوتا ہے۔
کَوڑی: ( ک کے اوپر زبر) ایک طرح کا سمندری گھونگھا جو کھیلنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ماضی میں سِکّے کے طور پر استعمال ہوتا تھا، چنانچہ کَوڑی کَوڑی کو محتاج انتہائی غریب شخص کو کہتے ہیں۔
لیس: چِپک جانے والی چیز، چپچپامادّہ۔
لَیس: ( ل کے اوپر زبر) تیار، آراستہ، سجابنا، ریڈی، مثلاً کِیل کانٹے سے لیس۔
لَیَلہ: (ل کے اوپر زبر) عربی کا لفظ ہے۔ مُراد ہے رات۔ مثلاً لَیَلۃُ الْقدر
لَیلیٰ: ( لَے+لا) مجنوں کی محبوبہ کا نام۔
لِیلا: ( لام کے نیچے زیر) ہندی کا لفظ ہے، مُراد ہے جلوہ، تماشا مثلاً رام لِیلا۔
ماندا: (ہندی) بیمار، نحیف، کمزور، ناتواں، مثلاً تھکاماندا،
ماندہ: (فارسی) بچا ہوا، رہا ہوا، ٹھہرا ہوا۔ عموماً تراکیب میں جزوِ ثانی کے طور پر آتا ہے مثلاً پس ماندہ یعنی پیچھے رہ جانے والا۔
ُمثْبَت: ( م کے اوپر پیش، ث پر جزم، ب پر زبر) محکم، اقراری، موافق، منفی کی ضِد۔
ُمثْبِت: ( ب کے نیچے زیر) عربی کا اسمِ فاعل ہے اور اُردو میں عموماً استعمال نہیں ہوتا۔ مُراد ہے ثابت کرنے والا۔
مُصَنِفّہ: ( م کے اوپر پیش، ص کے اوپر زبر، ن کے نیچے زیر اور ف پر تشدید) مُصنف کی مؤنث یعنی خاتون رائیٹر۔ مثلاً اس کتاب کی مُصنفہ عصمت چُغتائی ہیں۔
مُصَنَفّہ: ( ن کے اوپر زبر) اسمِ مفعول ہے یعنی لکھی گئی یا تحریر کی گئی چیز مثلاً تاریخِ لاہور مُصنفہ عبداللطیف یعنی عبداللطیف کی لکھی ہوئی تاریحِ لاہور۔
مکاتِب: ( ت کے نیچے زیر) مکتب / مکتبہ کی جمع مثلاً مکاتبِ فکر۔
مکاتیِب: (ی کا اضافہ دیکھیئے) مکتوب کی جمع یعنی خطوط۔ مثلاً مکاتیبِ اقبال، مکاتیبِ غالب۔
مَلَکہ: ( م کے اوپر زبر، لام کے اوپر بھی زبر) مہارت، مشّاقی۔
مَلِکہ: ( ل کے نیچے زیر) بادشاہ کی بیگم۔
نَظِیر: مثال، جیسے ماضی میں اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ بے مثال چیز کو بے نظیر بھی کہتےہیں۔
نَذِیر: خبردار کرنے والا، ڈرانے والا، تنبیہہ کرنے والا۔
نَفَس: ( ن پر زبر، ف پر زبر) سانس، اسکی جمع ہے انفاس۔
نَفْس: (ف پر جزم) ذات، من، جی، دِل، روح، جان، اسکی جمع ہے نفوس۔
نُقطہ: نشان، بِندی، جیومیٹری میں دو خطوط کے قطع ہونے کا مقام۔
نُکتہ: ( جمع نِکات) کوئی باریک بات یا بات کا کوئی لطیف پہلو جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہو، نیز کسی بیان یا اعلان کی کوئی شِق مثلاً قائدِاعظم کے چودہ نکات
شیخ مُجیب کے چھ نکات
پیپلز پارٹی کا تین نکاتی ایجنڈا وغیرہ۔

ملتے جُلتے الفاظ میں سب سے عام غلطی اُن مرکبات میں نظر آتی ہے جو ’کن‘ پہ ختم ہوتے ہیں چنانچہ یہ نکتہ ذرا وضاحت سے بیان کیا جارہا ہے۔

فارسی میں ایک مصدر ہے ’ کردن‘ جسکا مطب ہے’ کرنا‘
دوسرا مصدر ہے کَندن ( ک پر زبر) جسکا مطلب ہے کھودنا یا گودنا۔

پہلے مصدر سے ہمیں’ کُن‘ حاصل ہوتا ہے جسکا تعلق کچھ کرنے سے ہوتا ہے۔ مثلاً کارکُن یعنی کام کرنے والا، پریشان کُن پریشان کرنے والااور حیران کُن یعنی حیران کرنے والا۔ اِن تمام مرکبات میں کُن استعمال ہوا ہے جسکے کاف پر پیش ہے۔

اب دوسرے مصدر کی طرف آئیے جس سے ہمیں ’ کَن‘ کا لفظ ملتا ہے ( کاف پر زبر) اور اسکا تعلق کھودنے سے ہوتا ہے۔ چنانچہ کان کَنی اور بیخ کَنی
(جڑ کھودنا) وغیرہ لکھتے ہوئے اور بولتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کاف کے اوپر زبر ہے ، پیش نہیں ہے۔ موازنے کے لئے ایک بار پھر دیکھیئے کہ کام کرنے والے کو کہتے ہیں کارکُن ( ک کے اوپر پیش) لیکن کان کھودنے والے کو کہیں گے کان کَن، اسی طرح پہاڑ کھودنے والا کہلا ئے گا کوہ کَن ( کاف کے اوپر زبر ہے)

 عارف وقار
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہوراُردو میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو دیکھنے میں ایک جیسے لگتے ہیں لیکن اُن کا تلفظ اور مطلب مختلف ہوتا ہے۔ آج کی نشست میں ہم ایسے ہی کچھ الفاظ کا ذکر کریں گے۔

حروف پہ لگے ہوئے اِعراب (زیر، زبر، پیش اور جزم) کو غور سے دیکھیئےتاکہ تلفظ کا فرق واضح ہو سکے۔

اَ تَم: (الف پر زبر، ت پر بھی زبر) یہ لفظ عربی سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے پورا، مکمل، کامل۔
ُا َتّم: (الف کے اوپر پیش، ت کے اوپر زبر اور تشدید) یہ لفظ سنسکرت سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے اُونچا۔

اَثْناء: ( الف کے اوپر زبر، ث کے اوپر جزم) عرصہ، وقفہ، دوران، مثلاً دریں اثناء یا اسی اثناء میں۔
اِثْنا عَشَر: ( الف کے نیچے زیر) بارہ ۔ 12 ۔ مثلاً وہ اِثنا عشری عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، یعنی بارہ اماموں کو مانتے ہیں۔
اِشْفاق: ( الف کے نیچے زیر) خوش خلقی ، اچھا سلوک، مہربان رویّہ۔
اَشْفاق: (الف کے اوپر زبر) شفقت کی جمع۔
اِشْکال: (الف کے نیچے زیر) مُشکل، دشواری، پیچیدگی۔
اَشْکال: (الف کے اوپر زبر) شکل کی جمع، شکلیں، صورتیں۔
اَعْراب: (الف پر زبر) عرب کی جمع یعنی خطہّء عرب کے باشندے، عربی لوگ۔
اِعْراب: ( الف کے نیچے زیر) حروف کے اوپر نیچے لگنے والے نشانات جیسے زیر، زبر، پیش وغیرہ۔
اَقدام: ( الف کے اوپر زبر) قدم کی جمع۔
اِقدام: ( الف کے نیچے زیر) قدم اُٹھانے کا عمل، آغازِ کار۔
اَمارَت: (الف کے اوپر زبر) امیری، دولت مندی
اِمارت: (الف کے نیچے زیر) ریاست، حکومت، سٹیٹ، اسکی جمع ہے اِمارات، چنانچہ متحدہ عرب اِمارات میں الف کے نیچے زیر آئے گی۔
آذر: ( ذال کے ساتھ) آگ، شمسی سال کا نواں مہینہ۔
آزر: (زے کے ساتھ) حضرت ابراہیم کے والد کا نام۔
پارْس: ( رے کے اوپر جزم) ایران کا پرانا نام۔
پارَس: ( رے کے اوپر زبر) ایک داستانی پتھر جسکے چھونے سے ہر چیز سونا بن جاتی ہے۔
ثَقَل: ( ث پر زبر، ق پر بھی زبر) بوجھ، سامان، قیمتی یا اہم چیز۔
ثِقْل: ( ث کے نیچے زیر، ق پر جزم) بوجھل ہونے کی کیفیت، بھاری پن، مثلاً ثِقْلِ سماعت یا کششِ ثِقْل۔
جَدّی: ( جیم ہر زبر، دال پر تشدید) آبائی، مثلاً جدّی پُشتی اِملاک۔
جَدی: ( جیم پر زبر لیکن کہیں کوئی تشدید نہیں) خطِ اِستِوا کے جنوب میں ایک اور فرضی خط۔ نجوم کی اصطلاح میں ایک برج کا نام۔
جُرْم: ( ج پر پیش، رے پر جزم) خطا، قصور، کرائِم۔
جِرْم: ( ج کے نیچے زیر، رے پر جزم) جسم، باڈی، وجود، اسکی جمع اَجرام ہے مثلاً اَجرامِ فلکی۔
َجگ: (جیم پر زبر) دُنیا، عالم۔
ُجگ: (جیم پر پیش) دَور، زمانہ، مثلاً ُجگ ُجگ جیو۔ اسکی پرانی سنسکرت شکل ُیگ بھی مستعمل ہےمثلاً کل ُیگ اور ست ُیگ وغیرہ۔
جُھری: ( جھ کے اوپر پیش) شکن، سِلوٹ مثلاً جھُریوں سے بھرا چہرہ۔
جِھری: ( جھ کے نیچے زیر) درز، دراڑ، مثلاً دروازے کی جھِری سے دکھائی دینے والا منظر۔
چَنْٹ: ( چ پر زبر، ن پر جزم) چالاک، تیزطرار، چالباز۔
ُچنّٹ: ( چ کے اوپر پیش، ن کے اوپر تشدید) کپڑے میں سلائی کے وقت ڈالی جانے والی فیشنی سلوٹ۔
حُب: ( ح کے اوپر پیش) پیار، لگاؤ، محبت۔
حَبّ: ( ح کے اوپر زبر) گولی، دانہ، مثلاً حَبِّ قبض یعنی قبض کی گولی۔
حَرّ: ( ح پر زبر) گرمی، تپش، اسی لفظ سے حرارت بنا ہے۔
حُرّ: ( ح پر پیش) آزاد، فری، اسی لفظ سے حُریّت بنا ہے۔
حُکْم: ( ح پر پیش، ک پر جزم) امر، آرڈر، فرمان۔
َحکَم: ( ح پر زبر، ک پر بھی زبر) ثالِث، مُنصِف۔
حِکَم: ( ح کے نیچے زیر، کاف کے اوپر زبر) حِکمت کی جمع۔
خَبَث: ( خ پر زبر، ب پر بھی زبر) زنگ، آلائش، گندگی، مَیل
خُبْث: ( خ کے اوپر پیش، ب پر جزم) کپٹ، کینہ، بدی، کھوٹ مثلاً حُبْثِ باطِن۔

خَفا: ( خ کے اوپر زبر) ناراض، ناخوش،
حِفاء: ( خ کے نیچے زیر) چھُپنا، پردے میں ہونا، پوشیدگی۔
خَلَف: ( خ کے اوپر زبر، ل کے اوپر بھی زبر) بیٹا، جمع اخلاف یعنی اولادیں۔
خَلْف: ( خ کے اوپر زبر، ل پر جزم) پیچھے، عقب میں۔ فوج کا پچھلا حصّہ
خِیام: ( خ کے نیچے زیر) خیمہ کی جمع
خَیّام: ( خ پر زبر’ی‘ پر تشدید) خیمے بنانے والا۔
دَہاڑ: ( دال پر زبر) شیر کی گرج۔
دھاڑ: جتھا، گروہ، ٹولا۔
ذَبْح: ( ذال پر زبر، ب پر جزم) حلال کرنا، قربانی کرنا
ذِبْح: ( ذال کے نیچےزیر، ب پر جزم) قربان کیا ہوا جانور۔
رَسَد: ( رے پر زبر، س پر بھی زبر) اشیائے ضرورت کی دستیابی، سپلائی۔
رَصَد: ( رے پر زبر، ص پر بھی زبر) دوربین سے آسمان کا مشاہدہ کرنا۔ چنانچہ آبزرویٹری کو رصد گاہ کہا جاتا ہے۔
سُدھارنا: ( س کے اوپر پیش) سنوارنا، درست کرنا، اِصلاح کرنا۔
سِدھارنا: ( س کے نیچے زیر) جانا، روانہ ہونا، راستہ پکڑنا۔
َصدِیق: ( ص پر زبر، دال کے نیچے زیر) دوست، رفیق، ساتھی۔
ِصدِّیق: ( ص کے نیچے زیر، دال کے نیچے بھی زیراور دال کے اوپر تشدید) نہایت سچّا انسان۔
َصفَر: ( ص پر زبر، ف پر بھی زبر) قمری سال کا دوسرا مہینہ
صِفْر: ( ص کے نیچے زیر، ف پر جزم) زِیرو۔
َضلال: ( ض پر زبر) گُمراہی، راستے سے بھٹک جانا۔
زُلال: ( ز کے اوپر پیش) نتھرا ہوا صاف پانی۔
عَیّار: ( ع پر زبر ’ی‘ پر تشدید) چالاک، بدمعاش، چالباز۔
عِیار: ( ع کے نیچےزیر) کسوٹی، معیار، سٹینڈرڈ۔
کم عیار کا مطلب ہو گا غیر معیاری یا کھوٹا مال مثلاً زرکِم عیار
َعْمد: ( ع پر زبر م پر جزم) ارادہ، نیّت، مثلاً قتلِ عمد یعنی جان بوجھ کر کسی کو مار ڈالنا۔
عُمَد: ( ع پر پیش، م پر زبر) عُمدہ کی جمع، معاشرے کے اہم لوگ، اُردو میں عمائدین زیادہ استعمال ہوتا ہے جوکہ جمع الجمع ہے۔ مثلاً عمائدینِ سیاست، عمائدینِ حکومت وغیرہ۔
غَیض: نامکمل، ادھورا، کچّا۔ عربی کا یہ لفظ اُردو میں استعمال نہیں ہوتا۔
غَیظ: غصّہ، قہر۔ اُردو میں یہ غضب کے ساتھ مِل کر مرکب بناتا ہے:
غیظ و غضب۔ نوٹ کیجئے کہ غیظ میں ظ استعمال ہوتا ہے نہ کہ ض۔
فَرّار: ( ف پر زبر، رے پر تشدید) تیز دوڑنے والا۔
فِرار: ( ف کے نیچے زیر) بھاگ جانا، چنپت ہوجانا۔
ُقَوّت: ( ق کے اوپر پیش، واؤ کے اوپر زبر اور تشدید) طاقت، زور، توانائی۔
قُوت: ( سُوت اور بھُوت کے وزن پر) غذا، خوراک۔ قوتِ لایمُوت سے مُراد ہے بس اتنی سی خوراک جو جسم اور جان کا رشتہ برقرار رکھ سکے۔
کوڑی: گنتی کا پیمانہ جو 20 کے عدد کی نمائندگی کرتا ہے۔ دو کوڑی مالٹے سے مُراد ہو گی چالیس مالٹے۔ پانچ کوڑی کا سینکڑہ ہوتا ہے۔
کَوڑی: ( ک کے اوپر زبر) ایک طرح کا سمندری گھونگھا جو کھیلنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ماضی میں سِکّے کے طور پر استعمال ہوتا تھا، چنانچہ کَوڑی کَوڑی کو محتاج انتہائی غریب شخص کو کہتے ہیں۔
لیس: چِپک جانے والی چیز، چپچپامادّہ۔
لَیس: ( ل کے اوپر زبر) تیار، آراستہ، سجابنا، ریڈی، مثلاً کِیل کانٹے سے لیس۔
لَیَلہ: (ل کے اوپر زبر) عربی کا لفظ ہے۔ مُراد ہے رات۔ مثلاً لَیَلۃُ الْقدر
لَیلیٰ: ( لَے+لا) مجنوں کی محبوبہ کا نام۔
لِیلا: ( لام کے نیچے زیر) ہندی کا لفظ ہے، مُراد ہے جلوہ، تماشا مثلاً رام لِیلا۔
ماندا: (ہندی) بیمار، نحیف، کمزور، ناتواں، مثلاً تھکاماندا،
ماندہ: (فارسی) بچا ہوا، رہا ہوا، ٹھہرا ہوا۔ عموماً تراکیب میں جزوِ ثانی کے طور پر آتا ہے مثلاً پس ماندہ یعنی پیچھے رہ جانے والا۔
ُمثْبَت: ( م کے اوپر پیش، ث پر جزم، ب پر زبر) محکم، اقراری، موافق، منفی کی ضِد۔
ُمثْبِت: ( ب کے نیچے زیر) عربی کا اسمِ فاعل ہے اور اُردو میں عموماً استعمال نہیں ہوتا۔ مُراد ہے ثابت کرنے والا۔
مُصَنِفّہ: ( م کے اوپر پیش، ص کے اوپر زبر، ن کے نیچے زیر اور ف پر تشدید) مُصنف کی مؤنث یعنی خاتون رائیٹر۔ مثلاً اس کتاب کی مُصنفہ عصمت چُغتائی ہیں۔
مُصَنَفّہ: ( ن کے اوپر زبر) اسمِ مفعول ہے یعنی لکھی گئی یا تحریر کی گئی چیز مثلاً تاریخِ لاہور مُصنفہ عبداللطیف یعنی عبداللطیف کی لکھی ہوئی تاریحِ لاہور۔
مکاتِب: ( ت کے نیچے زیر) مکتب / مکتبہ کی جمع مثلاً مکاتبِ فکر۔
مکاتیِب: (ی کا اضافہ دیکھیئے) مکتوب کی جمع یعنی خطوط۔ مثلاً مکاتیبِ اقبال، مکاتیبِ غالب۔
مَلَکہ: ( م کے اوپر زبر، لام کے اوپر بھی زبر) مہارت، مشّاقی۔
مَلِکہ: ( ل کے نیچے زیر) بادشاہ کی بیگم۔
نَظِیر: مثال، جیسے ماضی میں اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ بے مثال چیز کو بے نظیر بھی کہتےہیں۔
نَذِیر: خبردار کرنے والا، ڈرانے والا، تنبیہہ کرنے والا۔
نَفَس: ( ن پر زبر، ف پر زبر) سانس، اسکی جمع ہے انفاس۔
نَفْس: (ف پر جزم) ذات، من، جی، دِل، روح، جان، اسکی جمع ہے نفوس۔
نُقطہ: نشان، بِندی، جیومیٹری میں دو خطوط کے قطع ہونے کا مقام۔
نُکتہ: ( جمع نِکات) کوئی باریک بات یا بات کا کوئی لطیف پہلو جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہو، نیز کسی بیان یا اعلان کی کوئی شِق مثلاً قائدِاعظم کے چودہ نکات
شیخ مُجیب کے چھ نکات
پیپلز پارٹی کا تین نکاتی ایجنڈا وغیرہ۔

ملتے جُلتے الفاظ میں سب سے عام غلطی اُن مرکبات میں نظر آتی ہے جو ’کن‘ پہ ختم ہوتے ہیں چنانچہ یہ نکتہ ذرا وضاحت سے بیان کیا جارہا ہے۔

فارسی میں ایک مصدر ہے ’ کردن‘ جسکا مطب ہے’ کرنا‘
دوسرا مصدر ہے کَندن ( ک پر زبر) جسکا مطلب ہے کھودنا یا گودنا۔

پہلے مصدر سے ہمیں’ کُن‘ حاصل ہوتا ہے جسکا تعلق کچھ کرنے سے ہوتا ہے۔ مثلاً کارکُن یعنی کام کرنے والا، پریشان کُن پریشان کرنے والااور حیران کُن یعنی حیران کرنے والا۔ اِن تمام مرکبات میں کُن استعمال ہوا ہے جسکے کاف پر پیش ہے۔

اب دوسرے مصدر کی طرف آئیے جس سے ہمیں ’ کَن‘ کا لفظ ملتا ہے ( کاف پر زبر) اور اسکا تعلق کھودنے سے ہوتا ہے۔ چنانچہ کان کَنی اور بیخ کَنی
(جڑ کھودنا) وغیرہ لکھتے ہوئے اور بولتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کاف کے اوپر زبر ہے ، پیش نہیں ہے۔ موازنے کے لئے ایک بار پھر دیکھیئے کہ کام کرنے والے کو کہتے ہیں کارکُن ( ک کے اوپر پیش) لیکن کان کھودنے والے کو کہیں گے کان کَن، اسی طرح پہاڑ کھودنے والا کہلا ئے گا کوہ کَن ( کاف کے اوپر زبر ہے)

 عارف وقار
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہوراُردو میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو دیکھنے میں ایک جیسے لگتے ہیں لیکن اُن کا تلفظ اور مطلب مختلف ہوتا ہے۔ آج کی نشست میں ہم ایسے ہی کچھ الفاظ کا ذکر کریں گے۔

حروف پہ لگے ہوئے اِعراب (زیر، زبر، پیش اور جزم) کو غور سے دیکھیئےتاکہ تلفظ کا فرق واضح ہو سکے۔

اَ تَم: (الف پر زبر، ت پر بھی زبر) یہ لفظ عربی سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے پورا، مکمل، کامل۔
ُا َتّم: (الف کے اوپر پیش، ت کے اوپر زبر اور تشدید) یہ لفظ سنسکرت سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے اُونچا۔

اَثْناء: ( الف کے اوپر زبر، ث کے اوپر جزم) عرصہ، وقفہ، دوران، مثلاً دریں اثناء یا اسی اثناء میں۔
اِثْنا عَشَر: ( الف کے نیچے زیر) بارہ ۔ 12 ۔ مثلاً وہ اِثنا عشری عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، یعنی بارہ اماموں کو مانتے ہیں۔
اِشْفاق: ( الف کے نیچے زیر) خوش خلقی ، اچھا سلوک، مہربان رویّہ۔
اَشْفاق: (الف کے اوپر زبر) شفقت کی جمع۔
اِشْکال: (الف کے نیچے زیر) مُشکل، دشواری، پیچیدگی۔
اَشْکال: (الف کے اوپر زبر) شکل کی جمع، شکلیں، صورتیں۔
اَعْراب: (الف پر زبر) عرب کی جمع یعنی خطہّء عرب کے باشندے، عربی لوگ۔
اِعْراب: ( الف کے نیچے زیر) حروف کے اوپر نیچے لگنے والے نشانات جیسے زیر، زبر، پیش وغیرہ۔
اَقدام: ( الف کے اوپر زبر) قدم کی جمع۔
اِقدام: ( الف کے نیچے زیر) قدم اُٹھانے کا عمل، آغازِ کار۔
اَمارَت: (الف کے اوپر زبر) امیری، دولت مندی
اِمارت: (الف کے نیچے زیر) ریاست، حکومت، سٹیٹ، اسکی جمع ہے اِمارات، چنانچہ متحدہ عرب اِمارات میں الف کے نیچے زیر آئے گی۔
آذر: ( ذال کے ساتھ) آگ، شمسی سال کا نواں مہینہ۔
آزر: (زے کے ساتھ) حضرت ابراہیم کے والد کا نام۔
پارْس: ( رے کے اوپر جزم) ایران کا پرانا نام۔
پارَس: ( رے کے اوپر زبر) ایک داستانی پتھر جسکے چھونے سے ہر چیز سونا بن جاتی ہے۔
ثَقَل: ( ث پر زبر، ق پر بھی زبر) بوجھ، سامان، قیمتی یا اہم چیز۔
ثِقْل: ( ث کے نیچے زیر، ق پر جزم) بوجھل ہونے کی کیفیت، بھاری پن، مثلاً ثِقْلِ سماعت یا کششِ ثِقْل۔
جَدّی: ( جیم ہر زبر، دال پر تشدید) آبائی، مثلاً جدّی پُشتی اِملاک۔
جَدی: ( جیم پر زبر لیکن کہیں کوئی تشدید نہیں) خطِ اِستِوا کے جنوب میں ایک اور فرضی خط۔ نجوم کی اصطلاح میں ایک برج کا نام۔
جُرْم: ( ج پر پیش، رے پر جزم) خطا، قصور، کرائِم۔
جِرْم: ( ج کے نیچے زیر، رے پر جزم) جسم، باڈی، وجود، اسکی جمع اَجرام ہے مثلاً اَجرامِ فلکی۔
َجگ: (جیم پر زبر) دُنیا، عالم۔
ُجگ: (جیم پر پیش) دَور، زمانہ، مثلاً ُجگ ُجگ جیو۔ اسکی پرانی سنسکرت شکل ُیگ بھی مستعمل ہےمثلاً کل ُیگ اور ست ُیگ وغیرہ۔
جُھری: ( جھ کے اوپر پیش) شکن، سِلوٹ مثلاً جھُریوں سے بھرا چہرہ۔
جِھری: ( جھ کے نیچے زیر) درز، دراڑ، مثلاً دروازے کی جھِری سے دکھائی دینے والا منظر۔
چَنْٹ: ( چ پر زبر، ن پر جزم) چالاک، تیزطرار، چالباز۔
ُچنّٹ: ( چ کے اوپر پیش، ن کے اوپر تشدید) کپڑے میں سلائی کے وقت ڈالی جانے والی فیشنی سلوٹ۔
حُب: ( ح کے اوپر پیش) پیار، لگاؤ، محبت۔
حَبّ: ( ح کے اوپر زبر) گولی، دانہ، مثلاً حَبِّ قبض یعنی قبض کی گولی۔
حَرّ: ( ح پر زبر) گرمی، تپش، اسی لفظ سے حرارت بنا ہے۔
حُرّ: ( ح پر پیش) آزاد، فری، اسی لفظ سے حُریّت بنا ہے۔
حُکْم: ( ح پر پیش، ک پر جزم) امر، آرڈر، فرمان۔
َحکَم: ( ح پر زبر، ک پر بھی زبر) ثالِث، مُنصِف۔
حِکَم: ( ح کے نیچے زیر، کاف کے اوپر زبر) حِکمت کی جمع۔
خَبَث: ( خ پر زبر، ب پر بھی زبر) زنگ، آلائش، گندگی، مَیل
خُبْث: ( خ کے اوپر پیش، ب پر جزم) کپٹ، کینہ، بدی، کھوٹ مثلاً حُبْثِ باطِن۔

خَفا: ( خ کے اوپر زبر) ناراض، ناخوش،
حِفاء: ( خ کے نیچے زیر) چھُپنا، پردے میں ہونا، پوشیدگی۔
خَلَف: ( خ کے اوپر زبر، ل کے اوپر بھی زبر) بیٹا، جمع اخلاف یعنی اولادیں۔
خَلْف: ( خ کے اوپر زبر، ل پر جزم) پیچھے، عقب میں۔ فوج کا پچھلا حصّہ
خِیام: ( خ کے نیچے زیر) خیمہ کی جمع
خَیّام: ( خ پر زبر’ی‘ پر تشدید) خیمے بنانے والا۔
دَہاڑ: ( دال پر زبر) شیر کی گرج۔
دھاڑ: جتھا، گروہ، ٹولا۔
ذَبْح: ( ذال پر زبر، ب پر جزم) حلال کرنا، قربانی کرنا
ذِبْح: ( ذال کے نیچےزیر، ب پر جزم) قربان کیا ہوا جانور۔
رَسَد: ( رے پر زبر، س پر بھی زبر) اشیائے ضرورت کی دستیابی، سپلائی۔
رَصَد: ( رے پر زبر، ص پر بھی زبر) دوربین سے آسمان کا مشاہدہ کرنا۔ چنانچہ آبزرویٹری کو رصد گاہ کہا جاتا ہے۔
سُدھارنا: ( س کے اوپر پیش) سنوارنا، درست کرنا، اِصلاح کرنا۔
سِدھارنا: ( س کے نیچے زیر) جانا، روانہ ہونا، راستہ پکڑنا۔
َصدِیق: ( ص پر زبر، دال کے نیچے زیر) دوست، رفیق، ساتھی۔
ِصدِّیق: ( ص کے نیچے زیر، دال کے نیچے بھی زیراور دال کے اوپر تشدید) نہایت سچّا انسان۔
َصفَر: ( ص پر زبر، ف پر بھی زبر) قمری سال کا دوسرا مہینہ
صِفْر: ( ص کے نیچے زیر، ف پر جزم) زِیرو۔
َضلال: ( ض پر زبر) گُمراہی، راستے سے بھٹک جانا۔
زُلال: ( ز کے اوپر پیش) نتھرا ہوا صاف پانی۔
عَیّار: ( ع پر زبر ’ی‘ پر تشدید) چالاک، بدمعاش، چالباز۔
عِیار: ( ع کے نیچےزیر) کسوٹی، معیار، سٹینڈرڈ۔
کم عیار کا مطلب ہو گا غیر معیاری یا کھوٹا مال مثلاً زرکِم عیار
َعْمد: ( ع پر زبر م پر جزم) ارادہ، نیّت، مثلاً قتلِ عمد یعنی جان بوجھ کر کسی کو مار ڈالنا۔
عُمَد: ( ع پر پیش، م پر زبر) عُمدہ کی جمع، معاشرے کے اہم لوگ، اُردو میں عمائدین زیادہ استعمال ہوتا ہے جوکہ جمع الجمع ہے۔ مثلاً عمائدینِ سیاست، عمائدینِ حکومت وغیرہ۔
غَیض: نامکمل، ادھورا، کچّا۔ عربی کا یہ لفظ اُردو میں استعمال نہیں ہوتا۔
غَیظ: غصّہ، قہر۔ اُردو میں یہ غضب کے ساتھ مِل کر مرکب بناتا ہے:
غیظ و غضب۔ نوٹ کیجئے کہ غیظ میں ظ استعمال ہوتا ہے نہ کہ ض۔
فَرّار: ( ف پر زبر، رے پر تشدید) تیز دوڑنے والا۔
فِرار: ( ف کے نیچے زیر) بھاگ جانا، چنپت ہوجانا۔
ُقَوّت: ( ق کے اوپر پیش، واؤ کے اوپر زبر اور تشدید) طاقت، زور، توانائی۔
قُوت: ( سُوت اور بھُوت کے وزن پر) غذا، خوراک۔ قوتِ لایمُوت سے مُراد ہے بس اتنی سی خوراک جو جسم اور جان کا رشتہ برقرار رکھ سکے۔
کوڑی: گنتی کا پیمانہ جو 20 کے عدد کی نمائندگی کرتا ہے۔ دو کوڑی مالٹے سے مُراد ہو گی چالیس مالٹے۔ پانچ کوڑی کا سینکڑہ ہوتا ہے۔
کَوڑی: ( ک کے اوپر زبر) ایک طرح کا سمندری گھونگھا جو کھیلنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ماضی میں سِکّے کے طور پر استعمال ہوتا تھا، چنانچہ کَوڑی کَوڑی کو محتاج انتہائی غریب شخص کو کہتے ہیں۔
لیس: چِپک جانے والی چیز، چپچپامادّہ۔
لَیس: ( ل کے اوپر زبر) تیار، آراستہ، سجابنا، ریڈی، مثلاً کِیل کانٹے سے لیس۔
لَیَلہ: (ل کے اوپر زبر) عربی کا لفظ ہے۔ مُراد ہے رات۔ مثلاً لَیَلۃُ الْقدر
لَیلیٰ: ( لَے+لا) مجنوں کی محبوبہ کا نام۔
لِیلا: ( لام کے نیچے زیر) ہندی کا لفظ ہے، مُراد ہے جلوہ، تماشا مثلاً رام لِیلا۔
ماندا: (ہندی) بیمار، نحیف، کمزور، ناتواں، مثلاً تھکاماندا،
ماندہ: (فارسی) بچا ہوا، رہا ہوا، ٹھہرا ہوا۔ عموماً تراکیب میں جزوِ ثانی کے طور پر آتا ہے مثلاً پس ماندہ یعنی پیچھے رہ جانے والا۔
ُمثْبَت: ( م کے اوپر پیش، ث پر جزم، ب پر زبر) محکم، اقراری، موافق، منفی کی ضِد۔
ُمثْبِت: ( ب کے نیچے زیر) عربی کا اسمِ فاعل ہے اور اُردو میں عموماً استعمال نہیں ہوتا۔ مُراد ہے ثابت کرنے والا۔
مُصَنِفّہ: ( م کے اوپر پیش، ص کے اوپر زبر، ن کے نیچے زیر اور ف پر تشدید) مُصنف کی مؤنث یعنی خاتون رائیٹر۔ مثلاً اس کتاب کی مُصنفہ عصمت چُغتائی ہیں۔
مُصَنَفّہ: ( ن کے اوپر زبر) اسمِ مفعول ہے یعنی لکھی گئی یا تحریر کی گئی چیز مثلاً تاریخِ لاہور مُصنفہ عبداللطیف یعنی عبداللطیف کی لکھی ہوئی تاریحِ لاہور۔
مکاتِب: ( ت کے نیچے زیر) مکتب / مکتبہ کی جمع مثلاً مکاتبِ فکر۔
مکاتیِب: (ی کا اضافہ دیکھیئے) مکتوب کی جمع یعنی خطوط۔ مثلاً مکاتیبِ اقبال، مکاتیبِ غالب۔
مَلَکہ: ( م کے اوپر زبر، لام کے اوپر بھی زبر) مہارت، مشّاقی۔
مَلِکہ: ( ل کے نیچے زیر) بادشاہ کی بیگم۔
نَظِیر: مثال، جیسے ماضی میں اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ بے مثال چیز کو بے نظیر بھی کہتےہیں۔
نَذِیر: خبردار کرنے والا، ڈرانے والا، تنبیہہ کرنے والا۔
نَفَس: ( ن پر زبر، ف پر زبر) سانس، اسکی جمع ہے انفاس۔
نَفْس: (ف پر جزم) ذات، من، جی، دِل، روح، جان، اسکی جمع ہے نفوس۔
نُقطہ: نشان، بِندی، جیومیٹری میں دو خطوط کے قطع ہونے کا مقام۔
نُکتہ: ( جمع نِکات) کوئی باریک بات یا بات کا کوئی لطیف پہلو جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہو، نیز کسی بیان یا اعلان کی کوئی شِق مثلاً قائدِاعظم کے چودہ نکات
شیخ مُجیب کے چھ نکات
پیپلز پارٹی کا تین نکاتی ایجنڈا وغیرہ۔

ملتے جُلتے الفاظ میں سب سے عام غلطی اُن مرکبات میں نظر آتی ہے جو ’کن‘ پہ ختم ہوتے ہیں چنانچہ یہ نکتہ ذرا وضاحت سے بیان کیا جارہا ہے۔

فارسی میں ایک مصدر ہے ’ کردن‘ جسکا مطب ہے’ کرنا‘
دوسرا مصدر ہے کَندن ( ک پر زبر) جسکا مطلب ہے کھودنا یا گودنا۔

پہلے مصدر سے ہمیں’ کُن‘ حاصل ہوتا ہے جسکا تعلق کچھ کرنے سے ہوتا ہے۔ مثلاً کارکُن یعنی کام کرنے والا، پریشان کُن پریشان کرنے والااور حیران کُن یعنی حیران کرنے والا۔ اِن تمام مرکبات میں کُن استعمال ہوا ہے جسکے کاف پر پیش ہے۔

اب دوسرے مصدر کی طرف آئیے جس سے ہمیں ’ کَن‘ کا لفظ ملتا ہے ( کاف پر زبر) اور اسکا تعلق کھودنے سے ہوتا ہے۔ چنانچہ کان کَنی اور بیخ کَنی
(جڑ کھودنا) وغیرہ لکھتے ہوئے اور بولتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کاف کے اوپر زبر ہے ، پیش نہیں ہے۔ موازنے کے لئے ایک بار پھر دیکھیئے کہ کام کرنے والے کو کہتے ہیں کارکُن ( ک کے اوپر پیش) لیکن کان کھودنے والے کو کہیں گے کان کَن، اسی طرح پہاڑ کھودنے والا کہلا ئے گا کوہ کَن ( کاف کے اوپر زبر ہے)

 عارف وقار
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہوراُردو میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو دیکھنے میں ایک جیسے لگتے ہیں لیکن اُن کا تلفظ اور مطلب مختلف ہوتا ہے۔ آج کی نشست میں ہم ایسے ہی کچھ الفاظ کا ذکر کریں گے۔

حروف پہ لگے ہوئے اِعراب (زیر، زبر، پیش اور جزم) کو غور سے دیکھیئےتاکہ تلفظ کا فرق واضح ہو سکے۔

اَ تَم: (الف پر زبر، ت پر بھی زبر) یہ لفظ عربی سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے پورا، مکمل، کامل۔
ُا َتّم: (الف کے اوپر پیش، ت کے اوپر زبر اور تشدید) یہ لفظ سنسکرت سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے اُونچا۔

اَثْناء: ( الف کے اوپر زبر، ث کے اوپر جزم) عرصہ، وقفہ، دوران، مثلاً دریں اثناء یا اسی اثناء میں۔
اِثْنا عَشَر: ( الف کے نیچے زیر) بارہ ۔ 12 ۔ مثلاً وہ اِثنا عشری عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، یعنی بارہ اماموں کو مانتے ہیں۔
اِشْفاق: ( الف کے نیچے زیر) خوش خلقی ، اچھا سلوک، مہربان رویّہ۔
اَشْفاق: (الف کے اوپر زبر) شفقت کی جمع۔
اِشْکال: (الف کے نیچے زیر) مُشکل، دشواری، پیچیدگی۔
اَشْکال: (الف کے اوپر زبر) شکل کی جمع، شکلیں، صورتیں۔
اَعْراب: (الف پر زبر) عرب کی جمع یعنی خطہّء عرب کے باشندے، عربی لوگ۔
اِعْراب: ( الف کے نیچے زیر) حروف کے اوپر نیچے لگنے والے نشانات جیسے زیر، زبر، پیش وغیرہ۔
اَقدام: ( الف کے اوپر زبر) قدم کی جمع۔
اِقدام: ( الف کے نیچے زیر) قدم اُٹھانے کا عمل، آغازِ کار۔
اَمارَت: (الف کے اوپر زبر) امیری، دولت مندی
اِمارت: (الف کے نیچے زیر) ریاست، حکومت، سٹیٹ، اسکی جمع ہے اِمارات، چنانچہ متحدہ عرب اِمارات میں الف کے نیچے زیر آئے گی۔
آذر: ( ذال کے ساتھ) آگ، شمسی سال کا نواں مہینہ۔
آزر: (زے کے ساتھ) حضرت ابراہیم کے والد کا نام۔
پارْس: ( رے کے اوپر جزم) ایران کا پرانا نام۔
پارَس: ( رے کے اوپر زبر) ایک داستانی پتھر جسکے چھونے سے ہر چیز سونا بن جاتی ہے۔
ثَقَل: ( ث پر زبر، ق پر بھی زبر) بوجھ، سامان، قیمتی یا اہم چیز۔
ثِقْل: ( ث کے نیچے زیر، ق پر جزم) بوجھل ہونے کی کیفیت، بھاری پن، مثلاً ثِقْلِ سماعت یا کششِ ثِقْل۔
جَدّی: ( جیم ہر زبر، دال پر تشدید) آبائی، مثلاً جدّی پُشتی اِملاک۔
جَدی: ( جیم پر زبر لیکن کہیں کوئی تشدید نہیں) خطِ اِستِوا کے جنوب میں ایک اور فرضی خط۔ نجوم کی اصطلاح میں ایک برج کا نام۔
جُرْم: ( ج پر پیش، رے پر جزم) خطا، قصور، کرائِم۔
جِرْم: ( ج کے نیچے زیر، رے پر جزم) جسم، باڈی، وجود، اسکی جمع اَجرام ہے مثلاً اَجرامِ فلکی۔
َجگ: (جیم پر زبر) دُنیا، عالم۔
ُجگ: (جیم پر پیش) دَور، زمانہ، مثلاً ُجگ ُجگ جیو۔ اسکی پرانی سنسکرت شکل ُیگ بھی مستعمل ہےمثلاً کل ُیگ اور ست ُیگ وغیرہ۔
جُھری: ( جھ کے اوپر پیش) شکن، سِلوٹ مثلاً جھُریوں سے بھرا چہرہ۔
جِھری: ( جھ کے نیچے زیر) درز، دراڑ، مثلاً دروازے کی جھِری سے دکھائی دینے والا منظر۔
چَنْٹ: ( چ پر زبر، ن پر جزم) چالاک، تیزطرار، چالباز۔
ُچنّٹ: ( چ کے اوپر پیش، ن کے اوپر تشدید) کپڑے میں سلائی کے وقت ڈالی جانے والی فیشنی سلوٹ۔
حُب: ( ح کے اوپر پیش) پیار، لگاؤ، محبت۔
حَبّ: ( ح کے اوپر زبر) گولی، دانہ، مثلاً حَبِّ قبض یعنی قبض کی گولی۔
حَرّ: ( ح پر زبر) گرمی، تپش، اسی لفظ سے حرارت بنا ہے۔
حُرّ: ( ح پر پیش) آزاد، فری، اسی لفظ سے حُریّت بنا ہے۔
حُکْم: ( ح پر پیش، ک پر جزم) امر، آرڈر، فرمان۔
َحکَم: ( ح پر زبر، ک پر بھی زبر) ثالِث، مُنصِف۔
حِکَم: ( ح کے نیچے زیر، کاف کے اوپر زبر) حِکمت کی جمع۔
خَبَث: ( خ پر زبر، ب پر بھی زبر) زنگ، آلائش، گندگی، مَیل
خُبْث: ( خ کے اوپر پیش، ب پر جزم) کپٹ، کینہ، بدی، کھوٹ مثلاً حُبْثِ باطِن۔

خَفا: ( خ کے اوپر زبر) ناراض، ناخوش،
حِفاء: ( خ کے نیچے زیر) چھُپنا، پردے میں ہونا، پوشیدگی۔
خَلَف: ( خ کے اوپر زبر، ل کے اوپر بھی زبر) بیٹا، جمع اخلاف یعنی اولادیں۔
خَلْف: ( خ کے اوپر زبر، ل پر جزم) پیچھے، عقب میں۔ فوج کا پچھلا حصّہ
خِیام: ( خ کے نیچے زیر) خیمہ کی جمع
خَیّام: ( خ پر زبر’ی‘ پر تشدید) خیمے بنانے والا۔
دَہاڑ: ( دال پر زبر) شیر کی گرج۔
دھاڑ: جتھا، گروہ، ٹولا۔
ذَبْح: ( ذال پر زبر، ب پر جزم) حلال کرنا، قربانی کرنا
ذِبْح: ( ذال کے نیچےزیر، ب پر جزم) قربان کیا ہوا جانور۔
رَسَد: ( رے پر زبر، س پر بھی زبر) اشیائے ضرورت کی دستیابی، سپلائی۔
رَصَد: ( رے پر زبر، ص پر بھی زبر) دوربین سے آسمان کا مشاہدہ کرنا۔ چنانچہ آبزرویٹری کو رصد گاہ کہا جاتا ہے۔
سُدھارنا: ( س کے اوپر پیش) سنوارنا، درست کرنا، اِصلاح کرنا۔
سِدھارنا: ( س کے نیچے زیر) جانا، روانہ ہونا، راستہ پکڑنا۔
َصدِیق: ( ص پر زبر، دال کے نیچے زیر) دوست، رفیق، ساتھی۔
ِصدِّیق: ( ص کے نیچے زیر، دال کے نیچے بھی زیراور دال کے اوپر تشدید) نہایت سچّا انسان۔
َصفَر: ( ص پر زبر، ف پر بھی زبر) قمری سال کا دوسرا مہینہ
صِفْر: ( ص کے نیچے زیر، ف پر جزم) زِیرو۔
َضلال: ( ض پر زبر) گُمراہی، راستے سے بھٹک جانا۔
زُلال: ( ز کے اوپر پیش) نتھرا ہوا صاف پانی۔
عَیّار: ( ع پر زبر ’ی‘ پر تشدید) چالاک، بدمعاش، چالباز۔
عِیار: ( ع کے نیچےزیر) کسوٹی، معیار، سٹینڈرڈ۔
کم عیار کا مطلب ہو گا غیر معیاری یا کھوٹا مال مثلاً زرکِم عیار
َعْمد: ( ع پر زبر م پر جزم) ارادہ، نیّت، مثلاً قتلِ عمد یعنی جان بوجھ کر کسی کو مار ڈالنا۔
عُمَد: ( ع پر پیش، م پر زبر) عُمدہ کی جمع، معاشرے کے اہم لوگ، اُردو میں عمائدین زیادہ استعمال ہوتا ہے جوکہ جمع الجمع ہے۔ مثلاً عمائدینِ سیاست، عمائدینِ حکومت وغیرہ۔
غَیض: نامکمل، ادھورا، کچّا۔ عربی کا یہ لفظ اُردو میں استعمال نہیں ہوتا۔
غَیظ: غصّہ، قہر۔ اُردو میں یہ غضب کے ساتھ مِل کر مرکب بناتا ہے:
غیظ و غضب۔ نوٹ کیجئے کہ غیظ میں ظ استعمال ہوتا ہے نہ کہ ض۔
فَرّار: ( ف پر زبر، رے پر تشدید) تیز دوڑنے والا۔
فِرار: ( ف کے نیچے زیر) بھاگ جانا، چنپت ہوجانا۔
ُقَوّت: ( ق کے اوپر پیش، واؤ کے اوپر زبر اور تشدید) طاقت، زور، توانائی۔
قُوت: ( سُوت اور بھُوت کے وزن پر) غذا، خوراک۔ قوتِ لایمُوت سے مُراد ہے بس اتنی سی خوراک جو جسم اور جان کا رشتہ برقرار رکھ سکے۔
کوڑی: گنتی کا پیمانہ جو 20 کے عدد کی نمائندگی کرتا ہے۔ دو کوڑی مالٹے سے مُراد ہو گی چالیس مالٹے۔ پانچ کوڑی کا سینکڑہ ہوتا ہے۔
کَوڑی: ( ک کے اوپر زبر) ایک طرح کا سمندری گھونگھا جو کھیلنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ماضی میں سِکّے کے طور پر استعمال ہوتا تھا، چنانچہ کَوڑی کَوڑی کو محتاج انتہائی غریب شخص کو کہتے ہیں۔
لیس: چِپک جانے والی چیز، چپچپامادّہ۔
لَیس: ( ل کے اوپر زبر) تیار، آراستہ، سجابنا، ریڈی، مثلاً کِیل کانٹے سے لیس۔
لَیَلہ: (ل کے اوپر زبر) عربی کا لفظ ہے۔ مُراد ہے رات۔ مثلاً لَیَلۃُ الْقدر
لَیلیٰ: ( لَے+لا) مجنوں کی محبوبہ کا نام۔
لِیلا: ( لام کے نیچے زیر) ہندی کا لفظ ہے، مُراد ہے جلوہ، تماشا مثلاً رام لِیلا۔
ماندا: (ہندی) بیمار، نحیف، کمزور، ناتواں، مثلاً تھکاماندا،
ماندہ: (فارسی) بچا ہوا، رہا ہوا، ٹھہرا ہوا۔ عموماً تراکیب میں جزوِ ثانی کے طور پر آتا ہے مثلاً پس ماندہ یعنی پیچھے رہ جانے والا۔
ُمثْبَت: ( م کے اوپر پیش، ث پر جزم، ب پر زبر) محکم، اقراری، موافق، منفی کی ضِد۔
ُمثْبِت: ( ب کے نیچے زیر) عربی کا اسمِ فاعل ہے اور اُردو میں عموماً استعمال نہیں ہوتا۔ مُراد ہے ثابت کرنے والا۔
مُصَنِفّہ: ( م کے اوپر پیش، ص کے اوپر زبر، ن کے نیچے زیر اور ف پر تشدید) مُصنف کی مؤنث یعنی خاتون رائیٹر۔ مثلاً اس کتاب کی مُصنفہ عصمت چُغتائی ہیں۔
مُصَنَفّہ: ( ن کے اوپر زبر) اسمِ مفعول ہے یعنی لکھی گئی یا تحریر کی گئی چیز مثلاً تاریخِ لاہور مُصنفہ عبداللطیف یعنی عبداللطیف کی لکھی ہوئی تاریحِ لاہور۔
مکاتِب: ( ت کے نیچے زیر) مکتب / مکتبہ کی جمع مثلاً مکاتبِ فکر۔
مکاتیِب: (ی کا اضافہ دیکھیئے) مکتوب کی جمع یعنی خطوط۔ مثلاً مکاتیبِ اقبال، مکاتیبِ غالب۔
مَلَکہ: ( م کے اوپر زبر، لام کے اوپر بھی زبر) مہارت، مشّاقی۔
مَلِکہ: ( ل کے نیچے زیر) بادشاہ کی بیگم۔
نَظِیر: مثال، جیسے ماضی میں اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ بے مثال چیز کو بے نظیر بھی کہتےہیں۔
نَذِیر: خبردار کرنے والا، ڈرانے والا، تنبیہہ کرنے والا۔
نَفَس: ( ن پر زبر، ف پر زبر) سانس، اسکی جمع ہے انفاس۔
نَفْس: (ف پر جزم) ذات، من، جی، دِل، روح، جان، اسکی جمع ہے نفوس۔
نُقطہ: نشان، بِندی، جیومیٹری میں دو خطوط کے قطع ہونے کا مقام۔
نُکتہ: ( جمع نِکات) کوئی باریک بات یا بات کا کوئی لطیف پہلو جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہو، نیز کسی بیان یا اعلان کی کوئی شِق مثلاً قائدِاعظم کے چودہ نکات
شیخ مُجیب کے چھ نکات
پیپلز پارٹی کا تین نکاتی ایجنڈا وغیرہ۔

ملتے جُلتے الفاظ میں سب سے عام غلطی اُن مرکبات میں نظر آتی ہے جو ’کن‘ پہ ختم ہوتے ہیں چنانچہ یہ نکتہ ذرا وضاحت سے بیان کیا جارہا ہے۔

فارسی میں ایک مصدر ہے ’ کردن‘ جسکا مطب ہے’ کرنا‘
دوسرا مصدر ہے کَندن ( ک پر زبر) جسکا مطلب ہے کھودنا یا گودنا۔

پہلے مصدر سے ہمیں’ کُن‘ حاصل ہوتا ہے جسکا تعلق کچھ کرنے سے ہوتا ہے۔ مثلاً کارکُن یعنی کام کرنے والا، پریشان کُن پریشان کرنے والااور حیران کُن یعنی حیران کرنے والا۔ اِن تمام مرکبات میں کُن استعمال ہوا ہے جسکے کاف پر پیش ہے۔

اب دوسرے مصدر کی طرف آئیے جس سے ہمیں ’ کَن‘ کا لفظ ملتا ہے ( کاف پر زبر) اور اسکا تعلق کھودنے سے ہوتا ہے۔ چنانچہ کان کَنی اور بیخ کَنی
(جڑ کھودنا) وغیرہ لکھتے ہوئے اور بولتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کاف کے اوپر زبر ہے ، پیش نہیں ہے۔ موازنے کے لئے ایک بار پھر دیکھیئے کہ کام کرنے والے کو کہتے ہیں کارکُن ( ک کے اوپر پیش) لیکن کان کھودنے والے کو کہیں گے کان کَن، اسی طرح پہاڑ کھودنے والا کہلا ئے گا کوہ کَن ( کاف کے اوپر زبر ہے)

بی بی سی اردو ڈاٹ کام