या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

اسلامی معلومات






























*دجال- فتنۂ عظیم*


یہودیوں کی نسل سےدجال  ہوگا، 
جس کا قد ٹھگنا ہو گا ،
دونوں پاؤں ٹیڑھے ہو نگے ۔
 جسم پر بالوں کی بھر مار ہوگی ،
رنگ سرخ یا گندمی ہو گا، 
سر کے بال حبشیوں کی طرح ہونگے،
ناک چونچ کی طرح ہو گی،
 بائیں آنکھ سے کانا ہو گا دائیں آنکھ میں 
انگور کے بقدر فناخنہ ہو گا۔

اس کے ماتھے پر *"ک، ا، ف، ر"* 
لکھا ہوگا،
 جسے ہر مسلمان بآسانی پڑھ سکے گا.  

اس کی آنکھ سوئی ہوگی مگر دل جاگتا رہے گا

 *شروع میں وہ ایمان واصلاح کا دعویٰ لے کر اٹھے گا،*
 لیکن جیسے ہی تھوڑے بہت متبعین میسر ہوں گے
 وہ نبوت اور پھر خدائی کا دعویٰ کرے گا۔
 اس کی سواری بھی اتنی بڑی ہو گی کہ اسکے
 دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ ہی چالیس گز کاہو گا .

۔ایک قدم تاحد نگاہ مسافت کو طے کرلے گا دجال
 پکا جھوٹا اور اعلی درجہ کا شعبدے باز ہو گا،
 اس کے پاس غلوں کے ڈھیر اور پانی کی
 نہریں ہو نگی،
 زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد 
کی مکھیوں کی مانند اس کے ساتھ چلیں گے ۔

*جو قبیلہ یا بستی اس کی خدائی پر ایمان لائے گا
دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ
 سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے ، 
درختوں پر پھل آجائیں گے،*

کچھ لوگوں سے آکر کہے گا کہ اگر میں تمہارے ماں باپوں کو زندہ کر دوں تو تم کیا میری خدائی کا اقرار کرو گے؟ 
لوگ اثبات میں جواب دیں گے ۔
*اب دجال کے شیطان ان لوگوں کے ماں باپوں کی شکل لے کر نمودار ہوں گے نتیجتاً بہت سے افراد ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔*

 اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بالوں کی طرح رواں ہو گی،
 *وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا،* 
تمام دشمنانِ اسلام اور دنیا بھر کے یہودی امت مسلمہ کے بغض میں اس کی پشت پناہی کر رہے ہوں گے۔ 

وہ مکہ معظمہ میں گھسنا چاہے گا مگر فرشتوں کی پہراداری کی وجہ سے ادھر گھس نہ پائے گا اس لئے نامراد وذلیل ہو کر واپس مدینہ منورہ کا رخ کرے گا،

اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرا ہو گا ۔ لہذا یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔انہی دنوں مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا جس سے گھبرا کر بہت سارے منافق اور بے دین شہر سے نکل کر بھاگ نکلیں گے،
 باہر نکلتے ہیں دجال انہیں لقمہ تر کی طرح نگل لے گا ۔

آخر ایک بزرگ اس سے بحث و مناظرہ کے لئے نکلیں گے اورخاص اس کے لشکر میں پہنچ کر اس کی بابت دریافت کریں گے لوگوں کو اس کی باتیں شاق گزریں گی لہذا اس کے قتل کا فیصلہ کریں گے ،
مگر چند افراد آڑے آکر یہ کہہ کر روک دیں گے کہ ہمارے خدا دجال کی ا
جازت کے بغیر اس کو قتل نہیں کیا جاسکتا ہے،

،چنانچہ اس بزرگ کو دجال کے دربار میں حاضر کیا جائے گا ۔
جہاں پہنچ کر یہ بزرگ چلا اٹھے گا کہ میں نے پہچان لیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے۔ 
*اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیرے ہی خروج کی خبر دی تھی۔*
دجال اس خبر کو سنتے ہی آپے سے باہر ہوجائے گا اوراس کو قتل کرنے کا فیصلہ کرے گا درباری فوراً اس کے دو ٹکڑے کردیں گے،

دجال اپنے حواریوں سے کہے گا کہ اب اگر میں اس کو دوبارہ زندہ کردو تو کیا تم کو میری خدائی کا پختہ یقین ہو جائے گا ۔یہ دجالی گروپ کہے گا کہ ہم تو پہلے ہی سے آپ کو خدا مانتے ہوئے آرہے ہیں، البتہ اس معجزہ سے ہمارے یقین میں اور اضافہ ہو جائے گا ۔

دجال اس بزرگ کے دونوں ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے زندہ کرنے کی کوشش کرے گا،
 *ادھر وہ بزرگ بوجہ حکم الہی کھڑے ہو جائیں گے اور کہیں گے اب تو مجھے اور زیادہ یقین آگیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے* 
وہ جھنجھلا کر دوبارہ انہیں ذبح کرنا چاہے گا لیکن اب اسکی قدرت سلب کر لی جائے گی دجال شرمندہ ہوکر انہیں اپنی جہنم میں جھونک دے گا لیکن یہ آگ ان کے لئے ٹھنڈی اور گلزار، جنت نشان بن جائے گی،

۔اس کے بعد وہ شام کا رخ کرے گا لیکن دمشق پہنچنے سے پہلے ہی حضرت مہدی علیہ السلام وہاں آچکے ہوں گے ۔

*دجال دنیا میں صرف چالیس دن رہے گا ایک دن ایک سال دوسرا ایک مہینہ اور تیسرا ایک ہفتہ کے برابر ہوگا بقیہ معمول کے مطابق ہوگا،* 

مہدی علیہ السلام دمشق پہنچتے ہی زور وشور سے جنگ کی تیاری شروع کردیں گے لیکن صورتِ حال بظاہر دجال کے حق میں ہوگی،
کیونکہ وہ اپنے مادی وافرادی طاقت کے بل پر پوری دنیا میںدھاک بٹھا چکا ہو گا اس لئے عسکری طاقت کے اعتبار سے تو اس کی شکست بظاہر مشکل ہو گی مگر اللہ کی تائید اور نصرت کا سب کو یقین ہوگا ۔

حضرت مہدی علیہ السلام اور تمام مسلمان اسی امید کے ساتھ دمشق میں دجال کے ساتھ جنگ کی تیاریوں میں ہوں گے ۔تمام مسلمان نمازوں کی ادائیگی دمشق کی قدیم شہرہ آفاق مسجد میں جامع اموی میں ادا کرتے ہوں گے ۔ 
ملی شیرازہ ،لشکر کی ترتیب اور یہودیوں کے خلاف صف بندی کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ مہدی علیہ السلام دمشق میں اس کو اپنی فوجی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گے۔ اور اس وقت یہی مقام ان کا ہیڈ کواٹر ہو گا، 
 مہدی علیہ السلام ایک دن نماز پڑھانے کے لئے مصلے کی طرف بڑھیں گے،
تو عین اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزو ل ہوگا،

نماز سے فارغ ہو کر لوگ دجال کے مقابلے کے لئے نکلیں گے دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر ایسا گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ 
پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر اس کو قتل کردیں گے اور حالت یہ ہوگی کہ شجر وحجر آواز لگائیں گے کہ اے روح اللہ میرے پیچھے یہودی چھپاہے ،
چنانچہ وہ دجال کے چیلوں میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے۔

پھر وہ صلیب کو توڑیں گے یعنی صلیب پرستی بت پرستی اور شرک ختم کریں گے خنزیر کو قتل کر کے جنگ کا خاتمہ کریں گے، 
اللہ اسلام کو غالب کر دیا، 

اور اس کے بعد مال ودولت کی ایسی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا اور لوگ ایسے دین دار ہو جائیں گے کہ ان کے نزدیک ایک سجدہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہو گا ۔

(مسلم، ابن ماجہ، ابوداود، ترمذی، طبرانی، حاکم، احمد)

(پوسٹ کو شیئر ضرور کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس فتنے سے آگاہ ہوسکیں اور ابنى نسلون كو بى بتا سکے ایسا فتنہ جس سے ہر نبی نے اپنی قوم کو ڈرایا جو فتنہ اور آزمائش ازل سے ابد تک کا سب سے بڑا فتنہ اور آ زمائش ھے)

اللہ ھم سب کی دجال اور تمام فتنوں سےحفاظت فرماءے
آمین ثم آمین یا رب العالمین

^^^^^^^^^:^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●

*ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺫﺑﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ، ﭘﮭﺮ ﯾﮧ ﺣﻼﻝ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﺋﯽ....؟ “* 

*ﺳﺎﺋﻨﺲ ﻧﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩے دﯾﺎ ، ﺍﯾﺴﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﮐﮩﮧ ﺍﭨﮭﯿﮟ ﮔﮯ*

.
*ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﺣﻼﻝ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺫﺑﺢ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﻮ۔*

*ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﻧﺎﺻﺮﻑ ﺣﺮﺍﻡ ﮔﻮﺷﺖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﺑﮭﯽ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺫﺑﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﺣﻼﻝ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ..... ﺗﺎﮨﻢ ﺍﺏ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ دﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮐﻦ ﺍﻧﮑﺸﺎﻑ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی  ﮐﮩﮧ ﺍﭨﮭﯿﮟ ﮔﮯ۔*


*ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎلٰیٰ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ.* 


*مچھلی  ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﻤﺎﻡ ﺧﻮﻥ ﻓﻮﺭﺍً ﺍﭘﻨﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﺪﻝ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻌﮧ ”ﺍﯾﭙﯽ ﮔﻠﻮﭨﺲ“  ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔*


*ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﮨﯽ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﻗﻄﺮﮦ  "ﺍﯾﭙﯽ ﮔﻠﻮﭨﺲ"  ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮨﻮ  کر باقی گوشت کو خون سے پاک کر کے ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺧﺎﻟﺺ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ کر دیتا ﮨﮯ.*


*ﯾﮩﯽ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﻮ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﯽ.*


*ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ”ﺍﯾﭙﯽ ﮔﻠﻮﭨﺲ“  ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔*


*اسلام میں حلال کرنے کا مقصد جانور کے جسم سے خون کا مکمل اخراج اور گوشت کو خون سے پاک کرنا ھے.* 


*ﯾﮩﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﻧﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺣﻼﻝ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﮭﭙﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺑﮭﯽ ﺁﺷﮑﺎﺭ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﺑﮭﯽ ﮨﮑﺎ ﺑﮑﺎ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ....  ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﺐ ﮐﺴﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﺫﺑﺢ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﻝ ﺍﻭﺭ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﺎ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﺧﺘﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﯽ ﻭﺭﯾﺪﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﻤﺎﻡ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﺗﮏ ﺩﮬﮍﮐﺘﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﺧﻮﻥ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔*


*ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﺎﻧﺐ ﺟﺐ ﮐﺴﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻏﯿﺮ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﯾﻌﻨﯽ ”ﺟﮭﭩﮑﮯ“  ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﮨﻼﮎ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺑﮭﯽ ﻓﻮﺭﺍً ﺩﮬﮍﮐﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﻮﮞ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﺍﺧﺮﺍﺝ ﮨﻮ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺗﺎ۔*  


*ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺎﻧﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺳﻨﮕﯿﻦ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺟﺮﺍﺛﯿﻤﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﮑﭩﺮﯾﺎﺯ ﮐﯽ ﺍﻓﺰﺍﺋﺶ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺧﻮﻥ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﺍﺧﺮﺍﺝ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﮨﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ. ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔*


*سبحان اللہ تعالٰی*


* شیئر کریں تاکہ ھم مسلمانوں کے پاس جانور ذبح کرنے کا جواز اور حلال و حرام کی وضاحت کا مدلّل جواب ھو.*



*اللہ پاک ھم سب کو دین کی سمجھ اور ھدایت خاص عطا فرمائے.* آمین

■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■



No comments:

Post a Comment