या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

Friday, March 30, 2018

اردو زبان

*# اردو زبان کے چند اہم قوائد و تعریفات #*

*حمد* : نظم جس میں  اللہ کی تعریف ہو

*نعت* : رسول اکرم ص کی تعریفی نظم

*قصیدہ/منقبت* : کسی بھی شخصیت کی توصیفی نظم

*مثنوی* :چھوٹی بحر کی نظم جسکے ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور ہر شعر کا قافیہ الگ ہو۔ 

*مرثیہ* :  موت پہ اظہارِ رنج کی شاعری کی نظم

*غزل* : عورتوں کی شاعری عشق، حسن و جمال و ہجر و فراق پہ شاعری

*نظم*: ایک ہی مضمون والی مربوط شاعری

*قطعہ*: بغیر مطلع کے دو یا دو سے ذیادہ اشعار جس میں ایک ہی مضمون کا تسلسل ہو

*رباعی*: چار مصرعوں کی نظم جسکا پہلا دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوں۔ 

*مخمس*: وہ نظم جسکے بند پانچ پانچ مصرعوں کے ہوں

*مسدس*: وہ نظم جسکے ہر بند کے چھے مصرعے ہوں

*داستان*: کہانی کی قدیم قسم

*ناول*: مسلسل طویل قصہ جس کاموضوع انسانی زندگی ہو اور کردار متنوع ہوں

*افسانہ*: مختصر کہانی

*ڈرامہ* : کہانی جسکو اسٹیج پہ کرداروں کی مدد سے پیش کیا جائے

*انشائیہ*: ہلکا پھلکا مضمون جس میں زندگی کے کسی موضوع کو لکھا جائے

*خاکہ*: کسی شخصیت کی مختصر مگر جامع تصویر کشی

*مضمون*: کسی معین موضوع پہ خیالات و محسوسات

*آپ بیتی*: خود نوشت و سوانح عمری

*سفر نامہ*: سفری واقعات و مشاہدات

*مکتوب نگاری*: خط لکھنا

*سوانح عمری*: کسی عام یا خاص شخص کی حیات کا بیانیہ بتفصیل.......

 *اسم نکرہ کا مفہوم*-
وہ اسم جو غیر معین شخص یا شے (اشخاص یا اشیا) کے معانی دے اسم نکرہ کہلاتا ہے ــ
یا
وہ اسم جو کسی عام جگہ، شخص یا کسی چیز کے لئے بولا جائے اسم نکرہ کہلاتا ہے اس اسم کو اسم عام بھی کہتے ہیں۔
*اسم نکرہ کی اقسام*
اسم ذات
اسم حاصل مصدر
اسم حالیہ
اسم فاعل
اسم مفعول
اسم استفہام
*اسم ذات* اُس اسم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی چیز کی تمیزدوسری چیزوں سے کی جائے۔
یا
وہ اسم جس میں ایک چیز کی حقیقت یا اصلیت کو دوسری چیز سے الگ سمجھا جائے اسم ذات کہلاتا ہے۔
*اسم ذات کی مثالیں*
1۔ قلم، دوات 2۔ صبح، شام 3۔ ٹیلی فون، میز 4۔ پروانہ، شمع 5۔ بکری، گائے 6۔ پنسل، ربڑ 7۔ مسجد، کرسی 8۔ کتاب، کاغذ 9۔ گھڑی،دیوار 10۔ کمپیوٹر، ٹیلی ویژن وغیرہ
*اشعارکی مثالیں*
زندگی ہو میرے پروانہ کی صورت یارب علم کی شمع سے ہومجھ کو محبت یارب
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمریوں ہی تمام ہوتی ہے
*اسم ذات کی اقسام*
1۔ اسم تصغیر 2۔ اسم مکبر 3۔ اسم ظرف 4۔ اسم آلہ 5۔ اسم صوت
*1۔اسم تصغیر ( اسم مصغرکا مفہوم)*
وہ اسم جس میں کسی نام کی نسبت چھوٹائی کے معنی پائے جائیں اسم تصغیر یا اسم مصغر کہلاتا ہے۔
یا
*اسم تصغیر* وہ اسم ہے جس میں چھوٹا ہونے کے معنی پائے جائیں تصغیر کے معنی چھوٹا کے ہیں۔
یا
*اسم تصغیر* وہ اسم ہے جس میں کسی چیز کا چھوٹا ہونا ظاہرہو۔
*اسم تصغیریا اسم مصغرکی مثالیں*
گھر سے گھروندا، بھائی سے بھیا، دُکھ سے دُکھڑا، صندوق سے صندوقچہ، پنکھ سے پنکھڑی، دَر سے دَریچہ وغیرہ
*2۔اسم مکبر*
وہ اسم ہے جس میں کسی چیز نسبت بڑائی کے معنی پائے جائیں اسم مکبر کہلاتا ہے۔
یا
*اسم مکبر* وہ اسم ہے جس میں بڑائی کے معنی پائے جائیں، کبیر کے معنی بڑا کے ہوتے ہیں۔
یا
*اسم مکبر* اس اسم کو کہتے ہیں جس میں بڑائی کے معنی ظاہر ہوں۔
*اسم مکبر کی مثالیں*
لاٹھی سے لٹھ، گھڑی سے گھڑیال، چھتری سے چھتر، راہ سے شاہراہ، بات سے بتنگڑ، زور سے شہ زور وغیرہ
*3۔اسم ظرف*
اسم ظرف اُس اسم کو کہتے ہیں جو جگہ یا وقت کے معنی دے۔
یا
ظرف کے معنی برتن یا سمائی کے ہوتے ہیں، اسم ظرف وہ اسم ہوتا ہے جو جگہ یا وقت کے معنی دیتا ہے۔
*اسم ظرف کی مثالیں*
باغ، مسجد، اسکول۔ صبح، شام، آج، کل وغیرہ
*اسم ظرف کی اقسام*
اسم ظرف کی دو اقسام ہیں
اسم ظرف زماں
اسم ظرف مکاں
*1۔اسم ظرف زماں*
اسم ظرف زماں وہ اسم ہوتا ہے جو کسی وقت (زمانے) کو ظاہر کرے
یا
ایسا اسم جو وقت یا زمانے کے معنی دے اسم ظرف زماں کہلاتا ہے۔
*اسم ظرف زماں مثالیں*
سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ، دن، رات، صبح، شام، دوپہر، سہ پہر، ہفتہ، مہینہ، سال، صدی، آج، کل، پرسوں، ترسوں وغیرہ
*2-اسم ظرف مکاں*
اسم ظرف مکاں وہ اسم ہے جو جگہ یا مقام کے معنی دے۔
یا
وہ اسم جو کسی جگہ یا مقام کے لئے بولا جائے اُسے اسم ظرف مکاں کہتے ہیں۔
*اسم ظرف مکان کی مثالیں*
مسجد، مشرق، میدان، منڈی، سکول، زمین، آسمان، مدرسہ، وغیرہ
*4۔اسم آلہ*
اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو۔
یا
*اسم آلہ* وہ اسم ہے جو کسی آلہ یا ہتھیار کے لئے بولا جائے۔
یا
*اسم آلہ* اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو، آلہ کے معنی اوزار یا ہتھیار کے ہوتے ہیں۔
*اسم آلہ کی مثالیں*
گھڑی، تلوار، چُھری، خنجر، قلم، توپ، چھلنی وغیرہ
*5۔اسم صوت*
وہ اسم جو کسی انسان، حیوان یا بے جان کی آواز دے اسم صوت کہلاتا ہے۔
یا
*اسم صوت* وہ اسم ہے جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے۔
یا 
ایسا اسم جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے اسم صوت کہلاتا ہے، صوت کے معنی آواز کے ہوتے ہیں۔
*اسم صوت کی مثالیں*
کُٹ کُٹ مرغی کی آواز، چوں چوں چڑیا کی آواز، غٹرغوں کبوتر کی آواز، ککڑوں کوں مرغے کی آواز، کائیں کائیں کوے کی آواز وغیرہ
*2۔اسم حاصل مصدر*
ایسا اسم جو مصدر سے بنا ہو اور جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو مصدرنہ ہو لیکن مصدر کے معنی دے حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں یعنی جو مصدر کی کیفیت کو ظاہر کرے اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
*اسم حاصل مصدر کی مثالیں*
مثلاً: چہکنا سے چہک، ملنا سے ملاب، پڑھنا سے پڑھائی، چمکنا سے چمک، گبھرانا سے گبھراہٹ، پکڑنا سے پکڑ، چمکنا سے چمک، سجانا سے سجاوٹ وغیرہ۔
*3۔اسم حالیہ*
اسم حالیہ اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی فائل یا مفعول کی حالت کو ظاہر کرے۔
*اسم حالیہ کی مثالیں*
ہنستا ہوا، ہنستے ہنستے، روتا ہوا روتے روتے، گاتا ہوا، ٹہلتا ہوا، مچلتا ہوا، دوڑتا ہوا،
*4۔اسم فائل*
ایسا اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اسم فائل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کی جگہ استعمال ہو اسم فائل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اور مصدر سے بنے اسم فائل کہلاتا ہے۔
*اسم فاعل کی مثالیں*
لکھنا سے لکھنے والا، دیکھنا سے دیکھنے والا، سننا سے سننے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، رونا سے رونے والا وغیرہ۔
*عربی کے اسم فاعل*
اُردو میں عربی کے اسم فاعل استعمال ہوتے ہیں، جو عربی کے وزن پر اتے ہیں۔
*مثالیں*
عالم (علم والا)، قاتل (قتل کرنے والا)، حاکم (حکم دینے والا) وغیرہ۔
*فارسی کے اسم فاعل کی مثالیں*
باغبان، ہوا باز، کاریگر، کارساز، پرہیز گار وغیرہ۔
        *اسم فائل کی اقسام*
اسم فائل کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں
اسم فاعل مفرد
اسم فائل مرکب
اسم فائل قیاسی
اسم فائل سماعی
*1۔ اسم فائل مفرد*
اسم فائل مفرد وہ اسم ہوتا ہے جو لفظِ واحد کی صورت میں ہو لیکن اُس کے معنی ایک سے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہوں۔
*مثالیں*
ڈاکو( ڈاکا ڈالنے والا)، ظالم (ظلم کرنے والا)، چور (چوری کرنے والا)، صابر (صبر کرنے والا)۔ رازق (رزق دینے والا) وغیرہ
*2۔ اسم فائل مرکب*
ایسا اسم جو ایک سے زیادہ الفاظ کے مجموعے پر مشتمل ہو اسے اسم فائل مرکب کہتے ہیں۔
*مثالیں*
جیب کترا، بازی گر، کاریگر، وغیرہ
*3۔ اسم فائل قیاسی*
ایسا اسم جو مصدر سے بنے اُسے اسم فائل قیاسی کہتے ہیں۔
*مثالیں*
کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا، آنا سے آنے والا، دوڑنا سے دوڑنے والا وغیرہ
*4۔ اسم فائل سماعی*
ایسا اسم فائل جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو، بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو، اُسے اسم فائل سماعی کہتے ہیں۔
*مثالیں*
شتربان، فیل بان، گویا، بھکاری، جادو گر، گھسیارا، پیغامبر، وغیرہ
*فاعل اور اسم فاعل میں فرق*
*1-فاعل*
فاعل ہمیشہ جامد اور کسی کام کرنے والے کا نام ہوتا ہے
*مثالیں* 
حامد نے اخبار پڑھا، عرفان نے خط لکھا امجد نے کھانا کھایا، اِن جملوں میں حامد، عرفان اورامجد فاعل ہیں۔
*2-اسم فاعل*
اسم فاعل ہمیشہ یا تو مصدر سے بنا ہوتا ہے۔
*مثالیں*
 لکھنا سے لکھنے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا یا پھر اس کے ساتھ کوئی فاعلی علامت پائی جاتی ہے۔ مثلا پہرا دار،باغبان، کارساز، وغیرہ
*5۔ اسم مفعول*
ایسا اسم جو اُس شخص یا چیز کو ظاہر کرے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو اسم مفعول کہلاتا ہے۔
یا
جو اسم کسی شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کرے جس پر کوئی فعل یعنی کام واقع ہوا ہو اُسے اسم مفعول کہا جاتا ہے۔
*اسم مفعول کی مثالیں*
دیکھنا سے دیکھا ہوا، سونا سے سویا ہوا، رونا سے رویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، سُننا سے سُنا ہوا، وغیرہ۔
اللہ مظلوم کی مدد کرتا ہے، وقت پر بویا گیا بیج آخر پھل دیتا ہے، رکھی ہوئی چیز کام آجاتی ہے، اِن جملوں میں مظلوم، بویا ہوا، رکھی ہوئی اسم مفعول ہیں۔
*عربی کے اسم مفعول*
عربی میں جو الفاظ مفعول کے وزن پر آتے ہیں، اسم مفعول کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
*مثالیں*
مظلوم، مقتول، مخلوق، مقروض، مدفون وغیرہ
اسم مفعول کی اقسام
اسم مفعول کی دو اقسام ہیں
اسم مفعول قیاسی
اسم مفعول سماعی
*1۔ اسم مفعول قیاسی*
ایسا اسم جو قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہو اسم مفعول قیاسی کہلاتا ہے۔
یا
ایسا اسم جو مقررہ قاعدے کے مطابق بنایا جائے اُسے اسم مفعول قیاسی کہتے ہیں اور اِس اسم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد لفظ ”ہوا“ بڑھا لیتے ہیں۔
*مثالیں*
کھانا سے کھایا ہوا، سونا سے سویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، رکھنا سے رکھا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، وغیرہ
*2۔ اسم مفعول سماعی*
ایسا اسم جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنے بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو اُسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔ سماعی کے معنی سنا ہوا کے ہوتے ہیں۔
یا
ایسا اسم جو کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو بلکہ جس طرح اہلِ زبان سے سنا ہو اسی طرح استعمال ہو اسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔
*مثالیں*
دِل جلا، دُم کٹا، بیاہتا، مظلوم، وغیرہ
*فارسی کے اسم مفعول سماعی*
دیدہ (دیکھا ہوا)، شنیدہ (سنا ہوا)، آموختہ (سیکھا ہوا) وغیرہ
عربی کے اسم مفعول سماعی
مفعول کے وزن پر، مقتول، مظلوم، مکتوب، محکوم، مخلوق وغیرہ
*مفعول اور اسم مفعول میں فرق*
*1-مفعول*
مفعول ہمیشہ جامد ہوتا ہے اور اُس چیز کا نام ہوتا ہے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو۔
*مثالیں*
 عرفان نے اخبار پڑھا، فصیح نے خط لکھا، ثاقب نے کتاب پڑھی، اِن جملوں میں اخبار، خط اور کتاب مفعول ہیں۔
*2-اسم مفعول*
اسم مفعول ہمیشہ قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہوتا ہے۔ 
*مثالیں* 
سونا سے سویا ہوا، کھانا سے کھایا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا وغیرہ، 
*عربی میں مفعول کے وزن پر آتا ہے*: مظلوم، مخلوق، مکتوب وغیرہ، 
یا پھر 
*فارسی مصدر سے بنتا ہے* جیسے شنیدن سے شنیدہ، آموختن سے آموختہ وغیرہ
*6۔ اسم استفہام*
اسم استفہام اُس اسم کو کہتے ہیں جس میں کچھ سوال کرنے یا معلوم کرنے کے معنی پائے جائیں۔
*اسم استفہام کی مثالیں*
کون، کب، کہاں کیسے، کیوں، وغیرہ۔

Tuesday, March 27, 2018

شادی بروقت

لڑکے اور لڑکیوں کی شادی میں دیر کا بڑھتا ھوا خطرناک رجحان؛

  *ایک لمحۂ فکریہ*

آج سے تقریبًا  پندرہ سال پہلے معاشرے کا جو رجحان تھا، اس کے مطابق جس لڑکی کی شادی   پچیس سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی، تو ایسی شادی کو بروقت گردانا جاتا۔
 پچیس سال کی عمر کا ھندسہ عبور کرنے کا یہ مطلب لیا جاتا کہ لڑکی کے رشتہ میں دیر ھو گئی ھے.....

♢♢اس سے پہلے کا معلوم نہیں لیکن ھو سکتا ھے کہ دیر کا یہ پیمانہ تین چار سال پہلے تصور کیا جاتا ھو...

پھر سات آٹھ سال پہلے یہ صورتحال ھوئی کہ  تیس سال کی عمر سے پہلے پہلے لڑکی کی شادی بروقت قرار دئے جانے لگی۔ یعنی محض  سات آٹھ سال میں پانچ سال کا فرق آ گیا۔

اب بھی ایسے معاملات ھیں کہ اکثر گھروں میں لڑکیوں کی عمریں تیس سے چالیس سال کے درمیان ھو چکی ھیں لیکن رشتہ *" ندارد "*۔

یہ  رشتہ میں دیر کا رجحان ھمارے معاشرے میں ایسی  خاموش دراڑیں ڈال رھا ھے جو معاشرتی ڈھانچے کے زمین بوس ھونے کا پیش خیمہ ھیں۔
لیکن صدحیف کہ اس کا عملی ادراک معاشرے کے چند لوگوں کو بھی نہیں۔

آئیں! اس دیر  کی وجوھات کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ھیں،،،،

       🔸 *پہلی وجہ*🔸

 لڑکوں کا تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جانا اور لڑکیوں کا اس میدان میں آگے نکل جانا ھے،،،،
پچھلے کئی سالوں کے بورڈ کے امتحانات کے نتائج اس بات کے شاھد ھیں،،،
اس کی وجہ سے تعلیم کے لحاظ سے ھم پلہ رشتہ ملنا انتہائی مشکل ھو چکا ھے۔
شہروں میں کچھ سالوں سے  لڑکیوں میں بڑھتے ھوئے *"پی. ایچ. ڈی"* کے رجحان نے اس کو اور مشکل بنا دیا ھے۔
(اس سے مراد یہ نہ لیا جائے کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم حاصل کرنے کے خلاف ہیں) 

▪ *دوسری وجہ*▪

 اچھی تعلیم حاصل ھونے کی وجہ سے لڑکیوں کو روزگار کے مواقع نسبتًا آسانی سے مل جاتے ھیں،،،،،
اس کے  دو اثرات سامنے آئے ھیں؛؛

▪ *ایک*▪

 والدین کا ان لڑکیوں پر مالی انحصار کرنا شروع ھو جانا،،،
 ▪ *دو*▪
نوکریوں کے لحاظ سے ھم پلہ رشتے نہ ملنا۔

💥 *تیسری وجہ*💥

 کچھ والدین کا اس معاملہ میں بالکل ھل جل نہ کرنا ھے،،
 لڑکیوں کی عمریں اٹھائیس اٹھائیس سال ھو جاتی ھیں لیکن انھیں کم عمر ھی تصور کیا جاتا ھے۔

♧♧ ایک زمانہ تھا کہ اٹھارہ بیس سال کی عمر میں مائیں رشتوں کی تلاش میں سرگرداں ھوجایا کرتی تھیں۔
🌹 یہ رجحان، *الحمد للہ* دینی گھرانوں میں اب بھی بدستور موجود ھے جو کہ ازحد ضروری ھے۔

🔺 *چوتھی وجہ*🔺

 جس لڑکی کی عمر تیس سال سے اوپر ھو جاتی ھے اس کے لئے عمر کے لحاظ سے رشتے مشکل ھو جاتے ھیں کیونکہ اکثر لڑکے والے کم عمر لڑکی کی تلاش میں ھوتے ھیں،،،

🔹 *پانچویں وجہ*🔹

 لڑکے والوں کے از حد نخرے ھیں،،،
 اول تو کوئی لڑکی، لڑکے کی ماں بہن کو بھاتی نہیں، فقط کھانے پینے سے لطف اندوز ھونا ھی شاید مقصد ھوتا ھے۔
اگر کوئی لڑکی پسند آ بھی جائے تو پھر فرمائشوں اور رسوم و رواج کے نام پر لڑکی والوں کا مکمل استحصال کیا جاتا ھے۔

ھمارے ایک ایسے دوست ھیں جن کے گھر والوں نے بیاسی جگہ ان کا رشتہ دیکھا، پھر ایک جگہ ھاں کی،

کچھ عرصہ بعد وھاں سے رشتہ توڑنے لگے تو اس دوست نے انکار کر دیا کہ میں مزید تماشا نہیں دیکھ سکتا..

▪ *چھٹی وجہ*▪

 شہروں میں ایک عجیب وجہ سامنے آئی ھے؛
 لڑکی کے والدین، لڑکے میں وہ تمام کامیابیاں دیکھنا چاھتے ھیں جو پچاس سال کی عمر میں حاصل ھوتی ھیں۔

 مکان🏘 اپنا ھو،
گاڑی🚘 پاس ھو،
تنخواہ کم از کم اتنی ھو وغیرہ وغیرہ۔
میں اپنے ایک انجینئر دوست کا رشتہ کروا نے کی کوشش میں تھا؛ لڑکا لائق فائق، خوش شکل، نوکری اچھی،،،
لڑکی کی ماں کو بہت پسند تھا، لڑکے والے بھی راضی تھے لیکن اچانک لڑکی کے والدین نے انکار کر دیا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ لڑکے کے پاس اپنا مکان نہیں، وہ کرائے کے مکان میں رھتا ھے۔
 اب ایسے رویوں کا کیا کیا جائے؟ 
کیا یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف نہیں؟

 🍃 *ساتویں وجہ*🍃

 خاندانوں کے اندر ایک عجیب و غریب وجہ دیکھنے میں آ رھی ھے۔ ھر ماں اپنی بیٹی کا رشتہ خاندان میں بخوشی کرنے پر راضی ھے لیکن جب اپنے بیٹے کا معاملہ آتا ھے تو خاندان کی سب لڑکیوں پر ناک بھوں چڑھا لیا جاتا ھے اور بڑے طمطراق اور فخر سے خاندان سے باھر کی لڑکی لائی جاتی ھے۔

●●اس کے علاوہ مزید وجوھات بھی ھوں گی۔

وجوھات جو بھی ھوں لیکن یاد رھے کہ اس سے ھمارا  معاشرتی نظام درھم برھم ھو رھا ھے۔ اور ھماری نوجوان نسل، بروقت شادی نہ ھونے کی وجہ سے، میڈیا کی پھیلائی ھوئی، بے حیائی کا بآسانی شکار ھو رھی ھے۔ اور جو محفوظ ھے، وہ اپنے ساتھ ایک خاموش نفسیاتی جنگ کا شکار ھے۔

 مغرب تو اس طرز سے اپنے آپ کو برباد کر چکا اور ان کی آبادی اب ریوَرس گیئر میں چل رھی ھے لیکن ھم جانتے بوجھتے خود اس گڑھے میں گر رھے ھیں اور وہ بھی ھنستے مسکراتے۔

 اور ھم سب اس اجتماعی خرابی اور زوال کے ذمہ دار ھیں۔

 صد افسوس!
 کشتی ڈوب رھی ھے اور کشتی کے ملاح اور مسافر بے نیاز۔

حَیراں ھوں،،،،
 دل کو روؤں
 کہ،،
پیٹوں جگر کو میں!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 اگر ھم نے بچوں کی بلوغت کے فورًا بعد شادی کو رواج نہ دیا،
اگر ھم نے دوسری، تیسری اور چوتھی شادی کو لعنت سمجھنے کے کفر سے توبه نہ کی،
اگر ھم نے مطلقہ خواتین اور بیواﺅں کی فوری اور آسان شادیوں کا بندوبست نہ کیا،
اگر ھم نے نکاح کو کاروبار کے بجائے فرض کا درجہ نہ دیا،
اور جتنا کہ نہا دھو کر مسجد میں جا کے جمعہ پڑھنا آسان ھے، اسے بھی اتنا ھی آسان نہ بنایا،
اگر ھم نے زنا کی طرف جانے والے راستوں کا سدباب نہ کیا، اور اسے موجودہ حالات میں اتنا ھی مشکل نہ بنایا جتنا کہ دوسری شادی مشکل ھے،
تو *ریپ* کے مجرم دندناتے رھیں گے، 
جبکہ بغیر اجازت دوسری شادی والے سلاخوں کے پیچھے ھوں گے۔!!!
تو گھروں میں بیٹیوں کے لئے رشتوں کی بجائے دوستی کے پیغام آیا کریں گے۔!!!
تو  بیٹیاں پھولوں سے سجی گاڑی میں حجلہ عروسی کی بجائے تاریک شیشوں والی کار میں ڈیٹ پر جایا کریں گی۔!!!
تو  بیٹے شادیوں کی بجائے *افیئرز* اور بیویوں کی بجائے *گرل فرینڈز* رکھا کریں گے۔!!!
تو شوھر اپنے دفتروں میں *معاشقے* چلاتے رھیں گے۔!!!
اور *نیو ایئر نائٹ*، *ویلنٹائین ڈے*، *ھیلوئین* اور چاند رات جیسے تہوار جنسی ھوس کی تسکین کی علامات بنے رھیں گے۔!!!
واللہ یہ آگ ھر اس گھر میں پہنچے گی جو دین فطرت کے اٹل قانون سے منہ موڑے گا
یہ وہ چند معاملات ہیں جنکا ادراک ہر زی شعور کو ہے مکر کبوتر کی طرح آنکھیں بند ہیں 
خدارا آنکھوں کو کھولیں اور معاشرے میں آسان نکاح کے فروغ کیلئے آگے بڑھیں 

فٹنس


 فٹنس اور جوانی کے 19 راز اور قارئین کی پسندیدگی اور اپنے مشاہدات 

1۔ ایک خاتون نے لکھا کہ میرے نانا 87 سال کے فوت ہوئے، نہ کمر جھکی، نہ جوڑوں میں درد، نہ سر درد، نہ دانت ختم ، ایک بار باتوں باتوں میں بتانے لگے کہ مجھے ایک سیانے نے مشورہ دیا تھا اس وقت جب میں کلکتہ میں ریلوے لائن پر پتھر ڈالنے کی نوکری کر رہا تھا کہ سوتے وقت اپنے پاؤں کے تلوؤں پر تیل لگا لیا کریں بس یہی عمل میری شفاء اور فٹنس کا ذریعہ ہے۔

2۔ ایک سٹوڈنٹ نے بتایا کہ میری والدہ اسی طرح تیل لگانے کی تاکید کرتی ہیں پھر خود بتایا کہ بچپن میں میری یعنی والدہ کی نظر کمزور ہو گئی تھی جب یہ عمل مسلسل کیا تو میری نظر آہستہ آہستہ بالکل مکمل اور صحت مند ہو گئی۔

3۔ ایک صاحب جو کہ تاجر ہیں نے لکھا میں چترال میں سیرو تفریح کرنے گیا ہوا تھا وہاں ایک ہوٹل میں سویا مجھے نیند نہیں آ رہی تھی میں نے باہر گھومنا شروع کر دیا باہر بیٹھا رات کا وقت بوڑھا چوکیدار مجھے کہنے لگاکیا بات ہے ؟ میں نے کہا نیند نہیں آ رہی ! مسکرا کر کہنے لگا آپ کےپاس کوئی تیل ہے میں نے کہا نہیں وہ گیا اور تیل لایا اور کہا اپنے پاؤں کے تلوؤں پر چند منٹ مالش کریں بس پھر کیا تھا میں خراٹے لینے لگا اب میں نے معمول بنا لیا ہے۔

4۔ میں نے رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کا یہ ٹوٹکہ آزمایا اس سے نیند بہت اچھی آتی ہے اور تھکاوٹ ختم ہو جاتی ہے۔

5۔ مجھے معدے کا مسئلہ تھا پاؤں کو تلوؤں پر تیل کی مالش سے 2 دن میں ہی میرا معدے کا مسئلہ ٹھیک ہو گیا۔

6۔ واقعی! اس عمل میں جادو جیسا اثر ہے میں نے رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کی اس عمل کی وجہ سے مجھے بہت پر سکون نیند آئی۔

7۔میں یہ ٹوٹکہ تقریباً پچھلے 15 سال سے کر رہی ہوں مجھے اس سے بہت پر سکون نیند آتی ہے میں اپنے چھوٹے بچوں کے پاؤں کے تلوؤں پر بھی تیل سے مالش کرتی ہوں اس سے وہ بہت خوش ہوتے ہیں اور صحت مند رہتے ہیں ۔

8۔میرے پاؤں میں درد رہتا تھا میں نے روزانہ زیتون کے تیل سے رات کو سونے سے پہلے 2 منٹ پاؤں کے تلوؤں کی مالش کرنا شروع کر دی اس عمل سے میرے پاؤں کا درد ختم ہو گیا ۔

9۔ میرے پاؤں میں ہمیشہ سوزش رہتی تھی جب چلتی تھی تو تھکن سے چور ہو جاتی تھے میں نے رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کا یہ عمل شروع کیا صرف 2 دنوں میں میرے پاؤں کی سوزش دور ہو گئی ۔

10۔ رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کا ٹوٹکہ دیکھ کر اسے کرنا شروع کر دیا اس سے مجھے بہت سکون کی نیند آتی ہے۔

11۔ زبردست کمال کی چیز ہے۔ پر سکون نیند کیلئے نیند کی گولیوں سے بہتر کام کرتا ہے یہ ٹوٹکہ میں اب روزانہ رات کو پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کر کے سوتی ہوں۔

12۔ میرے دادا حضور کے تلوؤں میں بہت گرما ہٹ و جلن اور سر میں درد رہتا تھا جب سے انہوں نے لوکی کا تیل تلوؤں میں لگانا شروع کیا تکلیف سرے سے دور ہو گئی ۔

13۔میں تھائیرائیڈ کی مریضہ تھی میرے ٹانگوں میں ہر وقت درد رہتا تھا پچھلے سال مجھے کسی نے رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کا یہ ٹوٹکہ بتایا میں مستقل کر رہی ہوں اب میں عموماً پر سکون رہتی ہوں ۔

14۔ میرے پاؤں سن ہو رہے تھے میں چار دن سے رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل سے مالش کر رہا ہوں بہت زیادہ فرق ہے ۔

15۔بارہ تیرہ سال پہلے مجھے بواسیر تھی ، میرا دوست مجھے ایک حکیم صاحب کے پاس لے گیا جن کی عمر 90 سال تھی انہوں نے مجھے دوا کے ساتھ ساتھ رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر انگلیوں کے درمیان ، ناخنوں پر اور اسی طرح ہاتھوں کی ہتھیلیوں ، انگلیوں ، کے درمیان اور ناخنوں پر تیل کی مالش کرنے کا مشورہ دیا اور کہا ناف میں چار پانچ قطرے تیل کے ڈال کر سونا ہے میں نے حکیم صاحب کے اس مشورے پر عمل کرنا شروع کر دیا اس سے میرے خونی بواسیر میں کافی حد تک آرام آ گیا اس ٹوٹکے سے میرا قبض کا مسئلہ بھی حل ہو گیا میرے جسم کی تھکاوٹ بھی دور ہو جاتی ہے اور پر سکون نیند آتی ہے اور بقول حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے ناک کے اندر سرسوں کا تیل لگا کر سونے سے خراٹے آنے بند ہو جاتے ہیں ۔

16۔ پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کایہ ٹوٹکہ میرا آزمودہ ہے۔

17۔ پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کرنے سے مجھے بہت پرسکون نیند آئی ۔

18۔میرے پاؤں اور گھٹنوں میں درد رہتا تھا ۔ جب سے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کا ٹوٹکہ پڑھا اب میں یہ روزانہ کرتا ہوں اس سے مجھے پر سکون نیند آتی ہے ۔

19۔مجھے کمر میں بہت درد تھا جب سے میں نے رات کو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر تیل کی مالش کا یہ ٹوٹکہ استعمال کرنا شروع کیا ہے کمر کا درد کم ہوگیا ہے اور اللہ پاک کا شکر ہے بہت اچھی نیند آتی ہے ۔

وہ مغلیہ راز درج ذیل ہے:۔

وہ راز بالکل آسان نہایت مختصر ، ہر جگہ اور ہر شخص کے لئے کرنا بہت آسان ۔کوئی سا بھی تیل سرسوں یا زیتون وغیرہ پاؤں کے تلوؤں اور پورے پاؤں پر لگائیں خاص طور پر تلوؤں پر تین منٹ تک دائیں پاؤں کے تلوے اور تین منٹ بائیں پاؤں کے تلوے پر رات کو سوتے وقت مالش کرنا کبھی نہ بھولیں ، اور بچوں کی بھی اسی طرح مالش ضرور کریں ساری زندگی کا معمول بنا لیں پھر قدرت کا کمال دیکھیں آپ ساری زندگی سر میں کنگھی کرتے ہیں جوتے صاف کرتے ہیں ، تو سوتے وقت پاؤں کے تلوؤں پر تیل کیوں نہیں لگاتے۔

قدیم چینی طریقہ علاج کے مطابق بھی پاؤں کے نیچے 100 کے قریب Acupressure Points (ایکوپریشر پوائنٹ) ہوتے ہیں۔ جن کو دبانے اور مساج کرنے سے بھی انسانی اعضاء صحت یاب ہوتے ہیں۔ اس کو
Foot Reflexogy

کہا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں پاؤں کی مساج تھراپی سے علاج کیا جاتا ہے۔
==================================

Sunday, March 25, 2018

کوشش

شارک مچھلی کو ایک بڑے کنٹینر میں بند کر دیا اور جب کچھ اور چھوٹی مچھلیوں کو اس میں چھوڑا گیا تو شارک ان کو کچھ ہی لمحوں میں کھا گئی۔
اب ایملی (جو ایک میرین بائیولوجسٹ ہے) نے تجربے کے لیے اس کنٹینر کو درمیان میں سے ایک شیشے کی دیوار سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا،
جب چھوٹی مچھلیوں کو دوسرے حصے میں چھوڑا گیا تو شارک نے پہلے کی طرح حملے کی کوشش کی پر شیشے کی دیوار کی وجہ سے ناکام ہو گئی۔ پر وہ بار بار کئی گھنٹوں تک شیشے سے سر ٹکراتی رہی۔ پھر تھک ہار کر اس نے سمجھو تا کر لیا۔
اگلے دن ایملی نے پھر چھوٹی مچھلیوں کو کنٹینر کے دوسرے حصے میں چھوڑا۔ شارک نے پھر کوشش کی پر اس دفعہ جلدی ہار مان لی۔ کچھ دن مزید یہی تجربہ دہرانے کے بعد ایک ایسا دن آیاکے شارک نے ایک دفعہ بھی کوشش نہ کی۔
ایملی نے اگلے دن وہ شیشے کی دیوار ہٹا دی۔ اب حیران کن بات یہ کہ چھوٹی مچھلیاں شارک کے ارد گرد تیر رہی ہیں پر شارک ان سے بالکل بے پرواہ ہے۔ کیوں کی کچھ دن کی کوشش اور ناکامی نے اس کے لاشعور میں یہ بات ڈال دی کہ یہ چھوٹی مچھلیاں اس کی دسترس میں نہیں۔

بالکل انسان اسی طرح کچھ ناکامیوں سے مایوس ہو کر کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ اسے کیسے ہی مواقع کیوں میسر نہ آئیں وہ اپنی پرانی ناکامیوں کی وجہ سے دسترس میں موجود ہر موقع کو ٹھوکر مار دیتا ہے..●■●
کوشش کرتے رھیں _____ جب تک آپ کامیاب نہ ھو جائیں ـــ

कविता औषध

*ही कविता नसून औषध आहे:*
*डिप्रेशन मधून बाहेर पडण्यासाठी*



माणूस काय करतो ?

कुढतो जास्त ,
अन रडतो कमी !
म्हणून त्याचं हृदय ,
धडधडत असतं नेहमी !

                बोलणं कमी झाल्यामुळे ,
                   प्रश्न निर्माण झालेत !
                     सारं काही असूनही ,
                    एकलकोंडे  झालेत !

भावनांचा कोंडमारा ,
होऊ देऊ नका !
हसणं आणि रडणं ,
दाबून ठेऊ नका !

                आपल्या माणसांजवळ ,
                    व्यक्त झालं पाहिजे !
                   खरं खरं दुःख सांगून ,
                   मोकळं रडलं पाहिजे !

हसण्याने , रडण्याने ,
दबाव होतो कमी !
भावनांचा निचरा ,
ही Fresh होण्याची हमी !

             कुणाशी तरी बोला म्हणजे ,
                  हलकं हलकं वाटेल !
                 दुःख जरी असलं तरी ,
                   मस्त जगावं वाटेल !

येऊद्यानं कंठ दाटून ,
काय फरक पडतो  ?
*आपल्या माणसाजवळच*,
गळ्यात पडून रडतो !

            *आपली माणसं* , *आपली माणसं* ,
              बाजारात मिळत नसतात !
                 नाती-गोती जपून ती ,
               निर्माण करावी लागतात !

भौतिक साधनं जमवू नका ,
*आपली माणसं* जमवा !
नाहीतर तुम्ही गरीब आहात ,
कितीही संपत्ती कमवा !

                 हाय , हॅलो चे मित्र बाबा ,
                  काही कामाचे नसतात !
                   तुझी पाठ वळली की ,
                     कुत्सितपणे हसतात !

हसण्यासाठी , रडण्यासाठी ,
माणसं जपून ठेव !
नाहीतर मग घरात एखादा ,
" रोबोट "तरी  आणून ठेव !

              रोबोटच्याच गळ्यात पडून ,
                   हसत जा , रडत जा !
                  शांत झोप येण्यासाठी ,
                  दररोज गोळ्या घेत जा !

दुःख उरात दाबून वेड्या ,
झोप येत नसते !
हसत खेळत जगण्यासाठी
माणसांचीच गरज असते ,

                   इथून पुढे भिशी कर ,
              हसण्याची अन रडण्याची !
               हीच खरी *औषधं* आहेत ,
            *डिप्रेशनच्या* बाहेर पडण्याची !!

......वरील कवितेचे कवी माहीत नाही .....

जगणे म्हटले तर खूप अवघड
म्हटले तर सोपे आणि सहज
छोटे छोटे प्रसंग सांगतात सत्य - असत्य
म्हटले तर शिकवण नाहीतर नुसतीच वण वण


कोणीतरी लिहिली
अन मला पाठवली
मला भावली आणि त्याहून जास्त पटली
आप्तेष्टांची काळजी वाटली म्हणून फॉरवर्ड  केली

خدمت

ایک نوجوان اپنے والدین کا بہت فرمابردار اور خدمت گزار تھا ۔ کام کاج سے واپس آکر وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے والدین کی خدمت میں گذارتا ۔جب اسکے والدین کافی عمر رسیدہ ہوگئے تو اس کے بھائیوں نے مشورہ کیا کہ اب ہمیں جائیداد آپس میں بانٹ لینی چاہیے تاکہ کوئی جھگڑا نہ ہو ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے والدین کو مجبور کیا کہ وہ تمام جائیداد ان بھائیوں کے درمیاں تقسیم کردیں ۔ اس نوجوان نے جائیداد میں کسی قسم کا حصہ لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ میری ایک درخواست ہے کہ مجھے والدین کی خدمت کا موقع دے دیا جائے ، آپ میرے حصے کی جائیداد بھی آپس میں بانٹ لو لیکن مجھے والدین کو اپنے پاس رکھنے کا موقع دے دو ۔ بھائیوں کو اور کیا چاہیے تھا ، جائیداد بھی مل رہی تھی اور ماں باپ کو سنبھالنے سے بھی جان چھوٹ رہی تھی ۔ انہوں نے ہنسی خوشی اس کا مطالبہ مان لیا 
نوجوان والدین کو اپنے ساتھ لے گیا ۔ سارا دن وہ مزدوری کرتا پھر گھر آکر والدین کی خدمت کرتا ۔ اسی طرح وقت گزرتا گیا اور اسکے والدین کی وفات ہوگئی ۔ مرنے سے پہلے ماں نے اسے بہت دعائیں دی اور ایک نصحیت کی کہ بیٹا ہمیشہ برکت طلب کرنا ۔ 
ماں باپ کے مرنے کے بعد ایک رات خواب میں کسی نے اسے کہا کہ تم نے والدین کی بہت خدمت کی اب اسکا صلہ ملنے کا وقت آگیا ہے ۔ فلاں جگہ پر سو دینار رکھے ہیں وہ اٹھا لو ۔ اس نے خواب میں ہی پوچھا کیا ان میں برکت ہے تو جواب ملا کہ نہیں ان میں برکت نہیں ہے ۔ نوجوان نے انکار کردیا اور کہا کہ مجھے میری ماں کی نصحیت ہے کہ برکت والی چیز ہی لینا ۔ پھر اگلے دن خواب آیا اور کہا گیا کہ فلاں جگہ پر دس دینار پڑے ہیں وہ اٹھا لو ۔ اس نے پھر برکت کا سوال کیا لیکن بتایا گیا کہ برکت والے نہیں ہیں چنانچہ اس نے لینے سے انکار کردیا ۔ تیسرے دن اس پر خواب میں کہا گیا کہ فلاں جگہ پر ایک دینار پڑا ہے وہ جاکر اٹھا لو اس میں برکت ہے ۔
وہ نوجوان صبح اٹھ کر اس جگہ پر گیا تو وہاں ایک دینار پڑا تھا ۔ اس نے اٹھا لیا اور گھرکی طرف واپس چل پڑا ۔ رستے میں ایک جگہ مچھلی فروخت ہورہی تھی تو اس نے ایک دینار کی مچھلی خرید لی تاکہ بیوی بچوں کو کھلا سکے۔ گھر آکر مچھلی کا پیٹ چاک کیا تو اس میں سے ایک موتی نکلا ۔ وہ نوجوان موتی لے کر جوہری کے پاس گیا تو اس نے بتایا کہ بہت قیمتی موتی ہے اور فلاں جوہری ہی اس کو خرید سکتا ہے ۔ چنانچہ اس جوہری نے اس موتی کی بدلے میں اسے اتنا مال ودولت دیا کہ وہ اپنے بھائیوں سے بھی زیادہ امیر ہوگیا ۔
یہ سب کچھ اسے والدین کی خدمت کرنے اور انکا حکم ماننے پر ملا
​​​​

Tuesday, March 20, 2018

تلبینہ

 “رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ)
رسول اللہﷺ نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا کہ: جبرئیلؑ میں تھک جاتا ہوں۔ حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسولﷺ آپ تلبینہ استعمال کریں
 آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں
پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔
 نبی ﷺ  فرماتے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد)
جب کوئی نبی ﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے
۔نبی پاک ﷺ کومریض کیلئے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے' بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ (بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی ' مریض بھی)
نوٹ: تلبینہ ناصرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا' ٹانک بھی' دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی۔۔۔۔خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن' ذہنی امراض' دماغی امراض' معدے' جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔
" جو " -------- جسے انگریزی میں " بارلے " کہتے ہیں - اس کو دودھ کے اندر ڈال دیں ۔ پنتالیس منٹ تک دودھ میں گلنے دیں اور اسکی کھیر سی بنائیں ۔ اس کھیر کے اندر آپ چاھیں تو شھد ڈال دیں یا کھجور ڈال دیں ۔اسے تلبینہ ( Talbeena) کہیں گے ---
ترکیب:
۔دودھ کو ایک جوش دے کر جو شامل کر لیں۔
۔ ہلکی آنچ پر ۴۵ منٹ تک پکائیں اور چمچہ چلاتے رہیں۔
۔ جو گل کر دودھ میں مل جائے تو کھجور مسل کر شامل کرلیں۔
۔ میٹھا کم لگے تو تھوڑا شہد ملا لیں۔
۔کھیر کی طرح بن جائے گی۔
۔ چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔
۔ اوپر سے بادام ، پستے کاٹ کر چھڑک دیں۔
(کھجور کی جگہ شہد بھی ملا سکتے ہیں)
طبی فوائد:
طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں-یہ غذا:
1۔غم ، (Depression)
2۔ مایوسی، 
3۔ کمردرد،
4۔  خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی، 
4۔ پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری، 
5۔ بهوک کی کمی، 
6۔ وزن کی کمی،
7۔ کولیسٹرول کی زیادتی،
8۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ، 
9۔ امراض دل،انتڑیوں،
10۔ معدہ کے ورم،
11۔ السرکینسر،
12۔ قوت مدافعت کی کمی،
13۔ جسمانی کمزوری،
14۔ ذہنی امراض، 
15۔ دماغی امراض،
16۔ جگر، 
17۔ پٹھے کے اعصاب،
18۔ نڈھالی
19.وسوسے (Obsessions)
20. تشویش (Anxiety)

 کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہےاور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے”۔

انوکھے راز

بچھو سے متعلق کچھ دلچسپ اور انوکھے راز 

   ایک مثل مشہور ہے :
👈 سانپ سُلائے ‘ بچھو رُلائے ( یعنی سانپ کے کاٹے ہوئے شخص پر غنودگی طاری ہوتی ہے اور بچھو کا ڈسا ہوا روتا اور چلاتا رہتا ہے)۔

👈 جانوروں کے زمرے میں بچھو کرہ ارض کا سب سے قدیم باسی ہے۔

👈 بچھو کا تعلق چیونٹیوں ‘ چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑوں اور دوسرے آٹھ ٹانگوں والے حشرات الارض کے خاندان سے ہے۔

👈 پوری دنیا میں اس کی پانچ سو سے زائد مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔

👈 جسامت کے لحاظ سے ان میں اختلاف پایا جاتا ہے مگر شکل و شباہت ان کی یکساں ہوتی ہے۔

👈 بعض بچھو تو جھینگا مچھلی سے گہری مشابہت رکھتے ہیں۔

👈 بچھو بڑا ہی موذی اور خطرناک ہوتا ہے اگرچہ اس کے ڈسنے سے موت تو واقع نہیں ہوتی ‘ مگر ناقابل برداشت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔

👈 ایک کمزور آدمی شاید اس کے ڈنک سے مر بھی جائے۔

👈 بچھو کی مختلف اقسام میں سب سے خطرناک ‘ز ہریلا اور موذی ” کالا بچھو“ ہوتا ہے جس کی لمبائی 6 اور 8 سے دس انچ تک ہوتی ہے اور رنگت بہت سیاہ ۔

👈 کہا جاتا ہے کہ یہ بچھو اگر سانپ کو کاٹ لے تو وہ بھی اس کے زہر سے مر جائے گا۔

👈 شکم کا اگلا حصہ اس کے سر اور جڑے ہوئے سینے پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں سات حلقہ نما حصے ہوتے ہیں۔

👈 شکم سے پچھلا حصہ پانچ حلقہ نما ٹکڑوں میں بٹا ہوا اور دبلا پتلا سا ہوتا ہے۔

👈 شکم کے پچھلے حصے میں اس کی دم ہوتی ہے جس کے آخری سرے پر ایک چھوٹی سی زہر کی تھیلی ہوتی ہے اس تھیلی کے منہ پر ایک سخت ‘ خم دار اور نوکیلا کانٹا ہوتا ہے ‘ اسے ڈنک کہتے ہیں۔

👈 ڈنک کا خم اس نوعیت کا ہوتا ہے کہ جب تک بچھو اپنے شکم کے پچھلے حصے کو اوپر نہ اٹھائے ڈنک کام نہیں دے گا۔

👈 ڈنک مارنے کیلئے اسے اپنے جسم کے پچھلے حصے کو اوپر اٹھا کر آگے کو پھینکنا پڑتا ہے ۔

👈 اس کے ڈنک میں ایک چھوٹا سا سوراخ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے شکار کے جسم میں زہر داخل کرتا ہے۔
زہر کا ذخیرہ دُم کے آخری حصے میں جمع ہوتا ہے۔

👈 عام بچھو کے ڈس لینے کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ڈسی ہوئی جگہ پر تیز درد ہوتا ہے اور وہ جگہ بالکل سن ہو جاتی ہے اور وہ جگہ پتھر کی طرح سخت ہو جاتی ہے۔

👈 اس کا درد بھنور کی صورت میں ہوتا ہے۔ یہ با ت بھی عام ہے کہ ڈسنے کے بعد جب تک بچھو زندہ رہے گا یہ درد بڑھتا جائے گا۔

👈 کالے بچھو کے زہر کے اثرات ” کچلے“ سے مشابہ ہوتے ہیں۔ اس کے ڈنک سے سخت درد ہوتا ہے اور قوت گویائی سلب ہو جاتی ہے۔

👈 منہ سے کثیر تعداد میں لعاب خارج ہوتا ہے ۔ مریض سخت بے چین ہو جاتا ہے ۔ سانس لینا دشوار اور اکثر اوقات موت واقع ہو جاتی ہے۔

👈 بچھو دھوپ اور گرمی سے بہت گھبراتے ہیں اور اگر کبھی ایسے ڈبے میں انہیں بند کر دیا جائے جس میں گرمی زیادہ ہو تو یہ فوری طور پر مر جائیں گے۔

👈 چلچلاتی دھوپ میں اسے چند منٹ رکھنے سے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

👈 اکثر اوقات یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب اسے دھوپ میں رکھیں تو پہلے پہل وہ اِدھر اُدھر بھاگنے کی کوشش کرے گا تا کہ کوئی سایہ مل جائے ‘ مگر تھک ہار کر وہ دیوانہ وار اپنے آپ پر ڈنک مارنا شروع کر دیتا ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاتا ہے۔ 

👈 اگر چہ بچھو انسان اور بعض جانوروں کا دشمن ہے مگر قدرت نے اس کے بھی بہت سے دشمن پیدا کر رکھے ہیں جو اس کو جان سے مار ڈالتے ہیں۔

👈 میکسیکو کے گرم جنگلات اور وسطی امریکہ میں چیونٹیوں کی فوج کی فوج ان پر پل پڑتی ہے اور آن کی آن میں بچھو تتر بتر ہو جاتے ہیں۔

👈 افریقہ کے بندر ان کی دُم کو علیحدہ کر کے بقیہ جسم کو مزے لے کر ہڑپ کر لیتے ہیں۔

👈 ٹرانسکو کیزیا میں ایک چھپکلی کے پیٹسے بچھو کے جسم کے کچھ حصے ملے تھے۔ 

👈 الجیریا میں کچھ لوگ زندہ بچھو بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔

👈 ایریزونا میں مرغی کے چوزے اپنی چونچوں سے بچھوﺅں کو مار ڈالتے ہیں۔

👈 سیاہ چیونٹی اس کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ اگرچہ بچھو کبھی اس کے قابو میں نہیں آتا مگر بھولے سے اگر وہ اس کے ہتھے چڑھ جائے تو پھر اس کا بچ نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ 

👈 بچھو کے زہر کے علاج کیلئے تیر بہدف نسخہ یہ ہے کہ چند زندہ یا مردہ بچھوﺅں کو سرسوں کے تیل میں ڈال کر ایک بوتل میں بند کر رکھیں اور جس جگہ بچھو نے کاٹا ہو‘ وہاں پر یہ تیل لگا دیں۔ فوری طور پر یوں محسوس ہوگا گویا کسی نے برف کی پٹی لگا دی ہے۔
یہی عمل دہرانے سے درد میں خاطر خواہ کمی واقع ہو جائے گی ۔

👈 اس کے علاوہ لیموں کا ست پانی میں حل کر کے بچھو کی کاٹی ہوئی جگہ پر لگانے سے بھی کافی افاقہ ہو جاتا ہے۔

👈 اس کا بہترین علاج تمباکو کی راکھ‘ مائع حالت میں امونیا‘ یا خشک حالت میں نوشادر ‘ پگھلی ہوئی چربی ‘ لیموں کا ست یا پوٹاشیم پرمینگنیٹ ہے۔

👈 ان تمام اشیاءمیں سے جو بھی دستیاب ہو اسے بچھو کے ڈسے ہوئے مقام پر لگانے سے ٹھنڈ پڑ جاتی ہے۔

👈 بچھو کے ڈسے ہوئے زخم سے زہر نکالنے کیلئے لوہے کی بڑی سی چابی یا پستول کی نالی کو اس جگہ پر زور سے ملنا چاہیے اس سے بھی زہر کی شدت کم ہو جاتی ہے۔

نحوست

*لالچ اور حرام خوری کی نحوست*
صحابی رسولﷺ حضرت کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا گیا کہ علما کے دلوں سے کس چیز نے علم کو نکال دیا؟
تو انھوں نے فرمایا ” لالچ نے"
*(مشكوة شریف صفحہ 37)*
یہ لالچ سے خدا بچائے ، ہوتا یہی ہے کہ لالچ پیدا ہوتی ہے تو حلال و حرام کی تمیز ختم ہو جاتی ہے .
حجۃ الإسلام إمام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں 
*”آدمی کے پیٹ میں جب حرام کا لقمہ پڑا ، تو زمین و آسمان کا ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے گا جب تک کہ وہ لقمہ اس کے پیٹ میں رہے گا اور اگر اسی حالت میں مرے گا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا“*
(مکاشفۃ القلوب صفحہ 10)
*امام ذہبی علیہ الرحمہ کتاب الكبائر میں بیان  فرماتے ہیں کہ،*
ایک حدیث میں مروی ہے کہ ایک فرشتہ ہر دن رات میں بیت المقدس پر ندا دیتا ہے کہ جو شخص حرام کھاتا ہے اس کی فرض و نفل کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی-
(کتاب الكبائر صفحہ 193)
اللہ اکبر،
کتنا واضح کلام ہے. 
ذرا یہ بھی پڑھیں کہ شیطان کو حرام کھانے والے کو بہکانے کی ضرورت نہیں رہتی....
حضرت یوسف بن اسباط رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ جب کوئی نوجوان عبادت میں مصروف ہوتا ہے تو شیطان اپنے (ساتھیوں اور) مددگاروں سے کہتا ہے دیکھو اس کا کھانا کہاں سے آتا ہے -اگر اس کا کھانا ناجائز و حرام ہو تو وہ کہتا ہے اسے چھوڑ دو- اپنے آپ کو تھکائے اور مشقت کرے تمھاری ذمہ داری وہ خود پورا کر رہا ہے کیونکہ اس کی عبارت حرام کھانے کی موجودگی میں اسے نفع نہیں دے گی-
اور اس بات کی تائید صحیح حدیث میں مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی سے بھی ہوتی ہے کہ آپ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جس کا کھانا حرام، پینا حرام اور لباس حرام ہے اور اسے غذا بھی حرام سے ملتی ہے تو اس کی دعا کیسے قبول ہوگی-
*الترغيب و الترھیب جلد-2 صفحہ-546*
الله اکبر الله اکبر،
عبادتیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں پتا بھی نہیں چلتا......
*جو اپنے کسب(پیشہ) کو حلال نہیں رکھتا اس کی دعا بھی قبول نہیں ہوتی-*
مستجاب الدعوات بننے کا ایک نبوی نسخہ جو عبرت کا نشان
بھی ہے سب کے لیے، اس حدیث پاک سے سیکھ لیں...
حضرت سعد بن ابی وقاص نے حضور ﷺ سے عرض کی کہ ”یا رسول ﷲﷺ! آپ دعا فرمائیں کہ ﷲ تعالیٰ مجھے مستجاب الدعوات (یعنی جس کی ہر دعائیں قبول ہوتی ہوں) بنادے ،“
تو حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد(ﷺ) کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو  اس کے چالیس دن کے عمل قبول نہیں ہوتے، اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے‘‘ ۔
*المعجم الأوسط جلد-5 صفحہ-34 الحديث 6495*
کسب کو حلال رکھو گے تو دعائیں اتنی قبول ہوں گی کے مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے.
اور کسب کو حلال نہ رکھا اور حرام کا لقمہ منہ کے قریب بھی لے گیے تو چالیس روز دعا قبول نہیں ہونے والی اور پیٹ میں ڈالا تو عمل بھی قبول نہ ہوں گے.
اور اس کے کھانے سے کو جسم یا گوشت بنا وہ بدن جہنم کا حقدار زیادہ ہے.... 
بات کی اہمیت ذات سے ہوتی ہے تو یہ بالکل نہ بھولیں کی بات کس کی زبانِ پاک سے نکلی ہوئی ہے.
*یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے.*
دین کے نام پر حرام کھانا چھوڑ دو دین کو کاروبار نہ بناؤ دو ہاتھ سلامت ہیں آپ کے کام کرو کاروبار کرو اگر پیسے ہی مقصود ہیں تو
اور اگر دین کا کام کرنا ہی ہے تو
صرف اللہ کے لیے کرنا ہے یہ نیت کر کے اٹھو....
کیا تمام کامیابیاں مال سے ہی ہیں...؟؟؟ 
کیا سب کچھ مال ہی ہے؟؟؟ 
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
بے شک اللہ تعالٰی نے تمھارے درمیان تمھارے اخلاق (تمھارا حصہ اور تمھارا نصیب) تقسیم کر دیے جس طرح تمھارے درمیان تمھارے رزق تقسیم کیے اور بے شک اللہ تعالٰی دنیا اس شخص کو بھی دیتا ہے جسے پسند کرتا ہے اور اسے بھی دیتا ہے جسے پسند نہیں کرتا لیکن دین صرف اسے ہی دیتا ہے جسے پسند کرتا ہے تو جسے اللہ تعالٰی نے دین عطا کیا تو اسے اللہ تعالٰی نے پسند فرمایا - اور کوئی بندہ جب حرام مال کما کر اس سے خرچ کرے تو اس میں برکت نہیں ہوتی اور اس سے جو صدقہ کرتا ہے یا بعد کے لیے چھوڑتا ہے تو وہ جہنم کی آگ میں  اضافہ کا باعث ہے- الله تعالٰی برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو اچھائی سے مٹاتا ہے. 
*الترغيب و الترھیب جلد - 2 صفحہ 550*
یہ ہے حقیقت جس سے لوگ نا آشنا ہیں یا جان کر انجان ہیں، بس ایمان کی کمزوری ہے جو اس پر عمل نہیں کرنے دے رہی ہے-
یہ لالچ اور حرام خوری کی نحوست کا اندازہ لگانے کے لیے کافی ہے اسے فراموش نہ کریں ایمان یہی تو ہے کہ
تمام فرامین مصطفی ﷺ کو دل کی گہرائیوں سے سچا جانے... 
*ہے قولِ محمد ﷺ قولِ خدا فرمان نہ بدلا جائے گا،*
*بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا.*

डिप्रेशन

*ही कविता नसून औषध आहे:*
*डिप्रेशन मधून बाहेर पडण्यासाठी*



माणूस काय करतो ?

कुढतो जास्त ,
अन रडतो कमी !
म्हणून त्याचं हृदय ,
धडधडत असतं नेहमी !

                बोलणं कमी झाल्यामुळे ,
                   प्रश्न निर्माण झालेत !
                     सारं काही असूनही ,
                    एकलकोंडे  झालेत !

भावनांचा कोंडमारा ,
होऊ देऊ नका !
हसणं आणि रडणं ,
दाबून ठेऊ नका !

                आपल्या माणसांजवळ ,
                    व्यक्त झालं पाहिजे !
                   खरं खरं दुःख सांगून ,
                   मोकळं रडलं पाहिजे !

हसण्याने , रडण्याने ,
दबाव होतो कमी !
भावनांचा निचरा ,
ही Fresh होण्याची हमी !

             कुणाशी तरी बोला म्हणजे ,
                  हलकं हलकं वाटेल !
                 दुःख जरी असलं तरी ,
                   मस्त जगावं वाटेल !

येऊद्यानं कंठ दाटून ,
काय फरक पडतो  ?
*आपल्या माणसाजवळच*,
गळ्यात पडून रडतो !

            *आपली माणसं* , *आपली माणसं* ,
              बाजारात मिळत नसतात !
                 नाती-गोती जपून ती ,
               निर्माण करावी लागतात !

भौतिक साधनं जमवू नका ,
*आपली माणसं* जमवा !
नाहीतर तुम्ही गरीब आहात ,
कितीही संपत्ती कमवा !

                 हाय , हॅलो चे मित्र बाबा ,
                  काही कामाचे नसतात !
                   तुझी पाठ वळली की ,
                     कुत्सितपणे हसतात !

हसण्यासाठी , रडण्यासाठी ,
माणसं जपून ठेव !
नाहीतर मग घरात एखादा ,
" रोबोट "तरी  आणून ठेव !

              रोबोटच्याच गळ्यात पडून ,
                   हसत जा , रडत जा !
                  शांत झोप येण्यासाठी ,
                  दररोज गोळ्या घेत जा !

दुःख उरात दाबून वेड्या ,
झोप येत नसते !
हसत खेळत जगण्यासाठी
माणसांचीच गरज असते ,

                   इथून पुढे भिशी कर ,
              हसण्याची अन रडण्याची !
               हीच खरी *औषधं* आहेत ,
            *डिप्रेशनच्या* बाहेर पडण्याची !!

......वरील कवितेचे कवी माहीत नाही .....

जगणे म्हटले तर खूप अवघड
म्हटले तर सोपे आणि सहज
छोटे छोटे प्रसंग सांगतात सत्य - असत्य
म्हटले तर शिकवण नाहीतर नुसतीच वण वण


कोणीतरी लिहिली
अन मला पाठवली
मला भावली आणि त्याहून जास्त पटली
आप्तेष्टांची काळजी वाटली म्हणून फॉरवर्ड  केली🌞

بیعت

" بیعت بھی عجیب چیز ہے"

حضرت مُعینُ الدّین چشتی اجمیری قدس سرہ العزیز کی عادتِ مُبارکہ تھی کہ ہمسائے کے ہر جنازے پر پہنچتے تھے۔اکثر اوقات میّت کے ساتھ قبر پر بھی تشریف لے جاتے اور تدفِین کے بعد جب لوگ چلے جاتے تو پِھر بھی کچھ وقت کے لیے آپ رحمتہ اللّٰه علیہ قبر پر بیٹھے رہتے۔
ایک دن حضرت خواجہ ہارونی رحمتہ اللّٰه علیہ کا ایک مُریِد فوت ہو گیا۔خواجہ مُعینُ الدّین رحمتہ اللّٰه علیہ نمازِ جنازہ پڑھنے کے بعد حسبِ عادت اس قبر پر بیٹھے رہے اور مراقبہ فرمایا۔حضرت خواجہ قُطب الدّین بختیار کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔اچانک حضرت مُعینُ الدّین رحمتہ اللّٰه علیہ دہشت کے عالم میں اپنی جگہ سے گھبرا کر اُٹھے اور آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے چہرۂ مُبارک کا رنگ متغیر تھا۔کچھ وقت کے بعد آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی طبیعت بحال ہوئی تو آپ رحمتہ اللّٰه علیہ نے فرمایا:
'' بیعت بھی عجیب چیز ہے۔ ''
حضرت خواجہ قُطب الدّین بختیار کاکی نے عرض کی کہ:
'' میں نے عجیب کیفیت دیکھی ہے۔پہلے آپ کا رنگ متغیر ہو گیا تھا اور پِھر کچھ وقت کے بعد بحال ہو گیا تھا اس کی کیا وجہ تھی؟ ''
فرمایا:
'' جب لوگ اس میّت کو دفن کر کے چلے گئے تو اسے عذاب دینے کے لیے دو فرشتے آئے۔وہ اسے عذاب دینا چاہتے تھے کہ حضرت عثمان ہارونی ( رحمتہ اللّٰه علیہ ) کی صُورت سامنے آ گئی۔آپ ہاتھ میں عصا لیے ہوئے تھے۔آپ نے فرمایا اے فرشتو! یہ ہمارے مُریِدوں میں سے ہے اسے عذاب نہ دو۔فرشتوں نے کہا! آپ کا یہ مُریِد آپ کے طریقے پر نہ چلتا تھا۔آپ نے فرمایا! اگرچہ یہ میرے طریقے کے خلاف چلتا تھا،لیکن اس نے اپنا ہاتھ فقیر کے دامن میں ڈالا ہُوا ہے۔غیب سے حُکم ہُوا اے فرشتو! اسے چھوڑ دو ہم نے اس کے پِیر کے طفیل اس کے گناہ بخش دیے۔طریقت کی بیعت ایسے کٹھن مرحلے میں کام آتی ہے۔ ''

( مرآت العاشقین،صفحہ ۲۲۱،۲۲۲ )

چغلخور

*ادھر کی اُدھر لگا بجھانے والے*

ایک شخص نے حضرت خالد بن ولید سے کہا کہ فلاں آدمی نے آپ کو گالی دی ہے۔
تو انھوں نے فرمایا:
*وہ اس کا صحیفہء اعمال ہے، جس طرح چاہے اسے بھرے۔*

ایک شخص نے حضرت وہب بن منبہ سے کہا کہ فلاں نے آپ کو گالی دی!
 تو انھوں نے جواب میں فرمایا: *کیا شیطان کو تیرے علاوہ کوئی پیغامبر نہیں مل سکا؟*

ایک آدمی نے حضرت علی بن الحسین سے کہا کہ فلاں نے آپ کو برا بھلا کہا اور آپ کی غیبت کی۔
 انھوں نے جواب دیا:
*اس نے جو کچھ کہا، اگر وہ درست ہے تو اللہ مجھے معاف فرمائے اور میرے بارے میں جو کہا وہ غلط ہے، تو اللہ اس کو معاف فرمائے!*

ایک شخص نے کسی سے کہا کہ فلاں نے آپ کو گالی دی ہے۔
 تو اس نے جواب دیا:
*اس نے مجھے تیر مارا جو مجھے نہیں لگا، تو تم نے وہ تیر لا کر کیوں میرے سینے میں گاڑ دیا؟؟*

ایک شخص نے کسی صالح آدمی کے سامنے چغلی کھائی,
تو انھوں نے فرمایا:
 *تم نے تین جرم کئے، میرے اور میرے بھائی کے درمیان دوری پیدا کی، میرے خالی دل کو مشغول کیا اور میرے دل میں اپنے مرتبے کو خراب کیا!*

ایک شخص نے امام شافعی سے کہا کہ فلاں آپ کے بارے میں بد گوئی کر رہا تھا۔
 تو آپ نے جواب دیا:
*اگر تم  سچ کہتے ہو تو چغلخور ہو اور اگر جھوٹ بولتے ہو تو فاسق ہو۔*
چنانچہ وہ شخص شرمندہ ہو کر چلا گیا۔

(عربی سے ترجمہ شدہ)

Sunday, March 4, 2018

مُلکِ شام کے حالات

👈 مُلکِ شام کے حالات
👈 امام مہدی كا ظہور 
اور 
👈نبی صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم كی پیشن گوئیاں .!

اللّٰه کے رَسُول  صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے قیامت کے نشانات بتلاتے ہوئے فرمایا کہ :
" اُونٹوں اور بَکریوں کے چَروَاہے جو بَرہَنَہ بَدَن اور ننگے پاؤں ہونگے وه ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہوئے لمبی لمبی عمارتیں بنوائیں گے اور فخر کریں گے ... "
(صحیح مسلم 8)

ریاض شہر میں عمارتوں کا یہ مقابلہ آج اپنے عُروج پر پہنچ گیا،
 دبئی میں ’’برج خلیفہ‘‘ کی عمارت دنیا کی سب سے اُونچی عمارت بن گئی تو ساتھ ہی شہزاده  ولید بن طلال نے جَدَّه میں اس سے بھی بڑی عمارت بنانے کا اعلان کر دیا ہے جو دھڑا دھڑ بنتی چلی جا رہی ہے، 
عرب کی عمارتیں سارے جہان سے اونچی ہو چکی ہیں ...!

عرض کرنے کا مقصد صرف یہ کہ
میرے پیارے رسول حضرت مُحمَّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے جو فرمایا وه پُورا ہو چکا ہے
اور پیشگوئی پُوری ہو کر اپنے نُکتۂ کمال کو پہنچ چکی ہے ...!

عرب کا سب سے زیاده تیل خریداری کرنے والے امریکہ نے صَدَّام کو ختم کر کے تیل کی دولت سے سَیراب مُلک عِرَاق کے کنوؤں پر قبضہ جما لیا ہے
اور لاکھوں بیرل مُفت وصول کر رہا ہے
تو پھر تیل کی گِرتی مانگ نے تیل کی قیمتوں کو نچلی سطح پر پہنچا دیا
جس سے عرب ممالک کا سُنہرا دَور خاتمے کے قریب ہے ...!

■ سوال پیدا ہوتا ہے اس زوال کے بعد کیا ہے ...؟

اللّٰه کے رَسُول صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم کی ایک اور حدیث ہے کہ :
" قیامت سے پہلے سَرزَمینِ عرب دوباره سَرسَبز ہو جائیگی"
(صحیح مسلم)

سعودی عرب اور امارات میں بارشیں شروع ہو چکی ہیں،
مَکَّہ اور جَدَّه میں سَیلاب آ چکے ہیں۔ 

عرب سرزمین جسے پہلے ہی جدید ٹیکنالوجی کو کام میں لا کر سرسبز بنانے کی کوشش کی گئی ہے 
وه قدرتی موسم کی وجہ سے بھی سرسبز بننے جا رہی ہے۔
سعودی عرب گندم میں پہلے ہی خودکفیل ہو چکا ہے،
اب وہاں خشک پہاڑوں پر بارشوں کی وجہ سے سبزه اُگنا شروع ہو چکا ہے،
 پہاڑ سرسبز ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
بارشوں کی وجہ سے آخرکار حکومت کو ڈیم بنانا ہوں گے
جس سے پانی کی نہریں نکلیں گی،
 ہریالی ہو گی،
 سبزه مزید ہو گا،
 فصلیں لہلہائیں گی،
 یُوں یہ پیشگوئی بھی اپنے تکمیلی مَرَاحِل سے گزرنے جا رہی ہے
 اور جو میرے حضور صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا اسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے جا رہے ہیں ...!

اگر احادیث پر غور کریں تو مَشرقِ وُسطیٰ کے زوال کا آغاز مُلکِ شام سے شروع ہوا لیکن شاید عرب حُکمران یا تو یہود و نصاریٰ کی چال سمجھ نہ سکے
یا بے رخی اختیار کی لیکن وجہ جو بھی ہو یا نہ ہو،
سرکار صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم کی بتائی ہوئی علامات کو تو ظاہر ہونا ہی تھا
حدیث کے مطابق ...!

چُنانچہ
حدیث پاک میں ارشاد ہے 
ﺭﺳﻮﻝ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
" ﺟﺐ ﺍﮨﻞِ ﺷﺎﻡ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﻭ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﯿﺮ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ "
(ﺳﻨﻦ ﺍﻟﺘﺮﻣﺬﯼ 2192: ﺑﺎﺏ ﻣﺎﺟﺎﺀ ﻓﯽ ﺍﻟﺸﺎﻡ، ﺣﺪﯾﺚ ﺻﺤﯿﺢ)

میرے محترم و مکرم قارئین کرام یاد ﺭﮐﮭﯿﮟ ...! 
ﺍَﺣﺎﺩﯾﺚِ ﻣُﺒَﺎﺭﮐﮧ ﮐﯽ ﺭُﻭ ﺳﮯ ﺷﺎﻡ ﻭ ﺍﮨﻞِ ﺷﺎﻡ ﺳﮯ ﺍُﻣَّﺖِ ﻣُﺴﻠﻤﮧ ﮐﺎ ﻣُﺴﺘﻘﺒﻞ ﻭَﺍﺑﺴﺘﮧ ﮨﮯ،
ﺍﮔﺮ مُلکِ شام ایسے ہی ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮتے رہا ﺗﻮ
ﭘُﻮﺭﯼ ﺍُﻣَّﺖِ ﻣُﺴﻠﻤﮧ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺧﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ،
ویسے تو 90 فیصد برباد ہو چکا .........!

اب جبکہ پانچ سالہ خُونریزی میں 8 لاکھ  بےگناه بَچّے، بُوڑھے، عَورتیں شہید اور لاتعداد دُوسرے مُلک کی سرحدوں پر زندگی کی بھیک مانگتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں اور اتنے ہی تعداد میں زخمی یا معذور ہو چکے،
لہٰذا شام مُکمَّل تباہی کے بعد اب نزع کی حالت میں ہے ...!

اس حدیث کے حساب سے عرب ممالک کے سُنہرے دَور کے خاتمہ کی اہم وجہ مُلکِ شام کے مَوجُودَہ حالات ہيں،
گویا نبی صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم  کی ایک اور  پیشگوئی کی عَلامَت ظاہر ہو رہی ہے یا ہوچکی ........!

یاد رکھیں ...! 
کہ مُلکِ شام کے مُتعلّق اِسرائیل، رُوس و امریکہ جو بھی جھوٹے بہانے بنائے،
لیکن ان سب کا اَصل ہَدَف جَزیرَة ُالعَرَب ہے
 کیونکہ
کُفَّار کا عقیدہ ہے کہ
 دَجَّال مَسِیحَا ہے
اس وجہ سے یہ لوگ دَجَّال کے اِنتظامات مُکمَّل کر رہے ہیں 
جس کے لیے عرب ممالک میں عَدمِ اِستحکام پیدا کرنا ہے
کیونکہ
مُلکِ شام پر یہود و نصاریٰ قبضہ کرنا چاہتے ہیں
 اور یہ ہو کر رہیگا 
حضرت مہدی عَلیهِ السَّلام کے ظہور سے قبل .....!

چُنانچہ کتابِ فِتَن میں ہے کہ :
" آخری زمانے میں جب مُسلمان ہر طرف سے مَغلوب ہوجائیں گے،
 مُسلسل جَنگیں ہوں گی،
 شام میں بھی عیسائیوں کی حکومت قائم ہو جائے گی،
عُلماء کرام سے سُنا ہےکہ
 سَعُودیہ، مِصر، ترکی بهى باقى نہ رہیگا
ہر جگہ کُفَّار کے مظالم بڑھ جائیں گے،
اُمَّت آپسی خَانہ جَنگی کا شِکار رہےگی.
عرب (خلیجی ممالک سعودی عرب وغیره) میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ پُرشوکت حکومت نہیں رہےگی،
 خَیبَر/ الخبر (سعودی عرب کا چھوٹا شہر مَدینةُ المُنَوَّره سے 170 ک م كے فاصلے پر ہے) کے قریب تک یہود و نصاریٰ پہنچ جائیں گے، 
اور اس جگہ تک ان کی حکومت قائم ہوجائے گی، بچے کھچے مسلمان مَدِینة ُالمُنَوَّرَه پہنچ جائیں گے، 
اس وقت حضرت امام مہدی عَليهِ السَّلام مدینہ منوره میں ہوں گے "

دُوسری طرف دریائے طبریہ بھی تیزی سے خُشک ہو رہا ہے جو کہ مہدی عَلیہِ السَّلام کے ظہور سے قبل خُشک ہوگا ...!

اسلئے جب مَشرقِ وُسطیٰ کے حالات کو خُصُوصاً مُسَلمانوں اور ساری دُنیا کے حالات کو دیکھتے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ دُنیا ہولناکیوں کی جانب بڑھ رہی ہے،
 فرانس میں حَملوں کے بعد فرانس اور پوپ بھی عالمی جنگ کی بات کر چکے ہیں۔
سوال پیدا ہوتا ہے كه
 اس عالمی جنگ کا مرکز کون سا خطہ ہو گا ...؟ 
وَاضِح نظر آ رہا ہے، مَشرقِ وُسطیٰ ہی مُتَوَقّع ہے ....!

یہاں بھی ہند و پاک کی رَنجِشیں اور کشمکش کے بڑھتے حالات سے بھی لگتا ہے کہ
غَزوه ہند کی طرف رُخ کر رہے ہیں 
کیونکہ حضرت ابو ہریره رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنه سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللّٰه
 صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا :
" میری قوم کا ایک لشکر وَقتِ آخِر کے نزدیک ہند پر چَڑھائی کرے گا
اور اللّٰه اس لشکر کو فتح نصیب کرے گا،
یہاں تک کہ وه ہند کے حُکمرانوں کو بیڑیوں میں جَکڑ کر لائیں گے۔
اللّٰه اس لشکر کے تمام گناہ معاف کر دے گا۔
پھر وه لشکر وَاپس رُخ کرے گا
اور شام میں موجود عیسیٰ ابنِ مَریم عَليهِ السَّلام کے ساتھ جا کر مِل جائے گا "

حضرت ابوہریره رَضِىَ اللّٰه تعالىٰ عَنه نے فرمایا :
" اگر میں اُس وقت تک زندہ رہا تو میں اپنا سب کچھ بیچ کر بھی اُس لشکر کا حِصَّہ بَنُوں گا،
 اور پھر جب اللّٰه ہمیں فتح نصیب کرے گا تو میں ابوہریره (جہنم کی آگ سے) آزاد کہلاؤں گا۔ پھر جب میں شام پہنچوں گا
تو عیسیٰ ابنِ مَریم عَليهِ السَّلام کو تلاش کر کے انہیں بتاؤں گا کہ
 میں مُحَمَّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم كا ساتھی رہا ہوں "

رسول پاک صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے تَبَسُّم فرمایا اور کہا : 
"بہت مشکل،
بہت مشکل"
(کتاب الفتن۔ صفحہ ۴۰۹)

(واللہ تعالٰی اعلم)

آنے والے اَدوَار بڑے پُرفِتن نظر آتے ہیں اور اس کے مُتعلّق بھی سَرکار صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا تھا کہ میری اُمَّت پر ایک دَور ایسے آئیگا
جس میں فِتنے ایسے تیزی سے آئیں گے 
جیسے تسبیح ٹوٹ جانے سے تسبیح کے دانے تیزی سے زمین کی طرف آتے ہیں،
 لہٰذا اپنی نَسلوں کی ابھی سے تربیت اور ایمان کی فِکر فرمایئے،
موبائل كے بےجا استعمال سے،
 دیر رات تک جاگنے، فیشن اور یہودی انداز اپنانے سے،
نمازوں کو تَرک کرنے سے روكئے ... 
ورنہ آزمائش کا مقابلہ  دُشوار ہو گا .....!

دوستوں چلتے، چلتے ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے
 اگر کوئی ایسی نایاب ویڈیو، قول، واقعہ، کہانی یا تحریر وغیره اچھی لگے، 
تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے،
یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا
لیکن
ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کرده تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو ....!   
جزاک اللہ خیرا کثیرا ...
✴✳*⃣🔵🔴

محبت

.
   *رشتوں  میں  محبت  کیسے  پیدا  کریں؟*

1.   *ایک دوسرے کو سلام کریں*  - (مسلم: 54)

2.   *ان سے ملاقات کرنے جائیں*  - (مسلم: 2567)

3.   *ان کے پاس بیٹھنے اٹھنے کا معمول بنائیں* ۔ - (لقمان: 15)

4.   *ان سے بات چیت کریں*  - (مسلم: 2560)

5.   *ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں*  - (سنن ترمذی: 1924،  صحیح)

6.   *ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں*  - (صحیح الجامع: 3004)

7.   *اگر وہ دعوت دیں تو قبول کریں*  - (مسلم: 2162)

8.   *اگر وہ مہمان بن کر آئیں تو ان کی ضیافت کریں*  - (ترمذی: 2485، صحیح)

9.   *انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں*  - (مسلم: 2733)

10.   *بڑے ہوں تو ان کی عزت کریں*  - (سنن ابو داؤد: 4943،  سنن ترمذی: 1920، صحیح)

11.   *چھوٹے ہوں تو ان پر شفقت کریں*  - (سنن ابو داؤد: 4943،  سنن ترمذی: 1920، صحیح)

12.   *ان کی خوشی و غم میں شریک ہوں*  - (صحیح بخاری: 6951)

13.   *اگر ان کو کسی بات میں اعانت درکار ہو تو اس کا م میں ان کی مدد کریں*  - (صحیح بخاری: 6951)

14.   *ایک دوسرے کے خیر خواہ بنیں*  - (صحیح مسلم: 55)

15.   *اگر وہ نصیحت طلب کریں تو انہیں نصیحت کریں*  - (صحیح مسلم: 2162)

16.   *ایک دوسرے سے مشورہ کریں*  - (آل عمران: 159)

17.   *ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں*  - (الحجرات: 12)

18.   *ایک دوسرے پر طعن نہ کریں*  - (الھمزہ: 1)

19.   *پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کریں*  - (الھمزہ: 1)

20.   *چغلی نہ کریں*  - (صحیح مسلم: 105)

21.   *آڑے نام نہ رکھیں*  - (الحجرات: 11)

22.   *عیب نہ نکالیں*  - (سنن ابو داؤد: 4875، صحیح)

23.   *ایک دوسرے کی تکلیفوں کو دور کریں*  - (سنن ابو داؤد: 4946، صحیح)

24.   *ایک دوسرے پر رحم کھائیں*  - (سنن ترمذی: 1924، صحیح)

25.   *دوسروں کو تکلیف دے کر مزے نہ اٹھائیں*  - (سورہ مطففین سے سبق)

26.   *ناجائز مسابقت نہ کریں۔ مسابقت کرکے کسی کو گرانا بری عادت ہے۔ اس سے ناشکری یا تحقیر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں*  - (صحیح مسلم: 2963)

27.   *نیکیوں میں سبقت اور تنافس جائز ہےجبکہ اس کی آڑ میں تکبر، ریاکاری اور تحقیر کارفرما نہ ہو* - ( )

28.   *طمع ، لالچ اور حرص سے بچیں*  - (التکاثر: 1)

29.   *ایثار و قربانی کا جذبہ رکھیں*  - (الحشر: 9)

30.   *اپنے سے زیادہ آگے والے کا خیال رکھیں*  - (الحشر: 9)

31.   *مذاق میں بھی کسی کو تکلیف نہ دیں*  - (الحجرات: 11)

32.   *نفع بخش بننے کی کوشش کریں*  - (صحیح الجامع: 3289، حسن)

33.   *احترام سے بات کریں۔بات کرتے وقت سخت لہجے سے بچیں*  - (آل عمران: 159)

34.   *غائبانہ اچھا ذکر کریں* - (ترمذی: 2737، صحیح)

35.   *غصہ کو کنٹرول میں رکھیں*  - (صحیح بخاری: 6116)

36.   *انتقام لینے کی عادت سے بچیں*  - (صحیح بخاری: 6853)

37.  *کسی کو حقیر نہ سمجھیں* - (صحیح مسلم: 91)

38.   *الله کے بعد ایک دوسرے کا بھی شکر ادا کریں* - (سنن ابو داؤد: 4811، صحیح)

39.  *اگر بیمار ہوں تو عیادت کو جائیں* - (ترمذی: 969، صحیح)

40. *اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو جنازے میں شرکت کریں* - (مسلم: 2162)