*ادھر کی اُدھر لگا بجھانے والے*
ایک شخص نے حضرت خالد بن ولید سے کہا کہ فلاں آدمی نے آپ کو گالی دی ہے۔
تو انھوں نے فرمایا:
*وہ اس کا صحیفہء اعمال ہے، جس طرح چاہے اسے بھرے۔*
ایک شخص نے حضرت وہب بن منبہ سے کہا کہ فلاں نے آپ کو گالی دی!
تو انھوں نے جواب میں فرمایا: *کیا شیطان کو تیرے علاوہ کوئی پیغامبر نہیں مل سکا؟*
ایک آدمی نے حضرت علی بن الحسین سے کہا کہ فلاں نے آپ کو برا بھلا کہا اور آپ کی غیبت کی۔
انھوں نے جواب دیا:
*اس نے جو کچھ کہا، اگر وہ درست ہے تو اللہ مجھے معاف فرمائے اور میرے بارے میں جو کہا وہ غلط ہے، تو اللہ اس کو معاف فرمائے!*
ایک شخص نے کسی سے کہا کہ فلاں نے آپ کو گالی دی ہے۔
تو اس نے جواب دیا:
*اس نے مجھے تیر مارا جو مجھے نہیں لگا، تو تم نے وہ تیر لا کر کیوں میرے سینے میں گاڑ دیا؟؟*
ایک شخص نے کسی صالح آدمی کے سامنے چغلی کھائی,
تو انھوں نے فرمایا:
*تم نے تین جرم کئے، میرے اور میرے بھائی کے درمیان دوری پیدا کی، میرے خالی دل کو مشغول کیا اور میرے دل میں اپنے مرتبے کو خراب کیا!*
ایک شخص نے امام شافعی سے کہا کہ فلاں آپ کے بارے میں بد گوئی کر رہا تھا۔
تو آپ نے جواب دیا:
*اگر تم سچ کہتے ہو تو چغلخور ہو اور اگر جھوٹ بولتے ہو تو فاسق ہو۔*
چنانچہ وہ شخص شرمندہ ہو کر چلا گیا۔
(عربی سے ترجمہ شدہ)
No comments:
Post a Comment