या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

Tuesday, March 20, 2018

نحوست

*لالچ اور حرام خوری کی نحوست*
صحابی رسولﷺ حضرت کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا گیا کہ علما کے دلوں سے کس چیز نے علم کو نکال دیا؟
تو انھوں نے فرمایا ” لالچ نے"
*(مشكوة شریف صفحہ 37)*
یہ لالچ سے خدا بچائے ، ہوتا یہی ہے کہ لالچ پیدا ہوتی ہے تو حلال و حرام کی تمیز ختم ہو جاتی ہے .
حجۃ الإسلام إمام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں 
*”آدمی کے پیٹ میں جب حرام کا لقمہ پڑا ، تو زمین و آسمان کا ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے گا جب تک کہ وہ لقمہ اس کے پیٹ میں رہے گا اور اگر اسی حالت میں مرے گا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا“*
(مکاشفۃ القلوب صفحہ 10)
*امام ذہبی علیہ الرحمہ کتاب الكبائر میں بیان  فرماتے ہیں کہ،*
ایک حدیث میں مروی ہے کہ ایک فرشتہ ہر دن رات میں بیت المقدس پر ندا دیتا ہے کہ جو شخص حرام کھاتا ہے اس کی فرض و نفل کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی-
(کتاب الكبائر صفحہ 193)
اللہ اکبر،
کتنا واضح کلام ہے. 
ذرا یہ بھی پڑھیں کہ شیطان کو حرام کھانے والے کو بہکانے کی ضرورت نہیں رہتی....
حضرت یوسف بن اسباط رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ جب کوئی نوجوان عبادت میں مصروف ہوتا ہے تو شیطان اپنے (ساتھیوں اور) مددگاروں سے کہتا ہے دیکھو اس کا کھانا کہاں سے آتا ہے -اگر اس کا کھانا ناجائز و حرام ہو تو وہ کہتا ہے اسے چھوڑ دو- اپنے آپ کو تھکائے اور مشقت کرے تمھاری ذمہ داری وہ خود پورا کر رہا ہے کیونکہ اس کی عبارت حرام کھانے کی موجودگی میں اسے نفع نہیں دے گی-
اور اس بات کی تائید صحیح حدیث میں مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی سے بھی ہوتی ہے کہ آپ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جس کا کھانا حرام، پینا حرام اور لباس حرام ہے اور اسے غذا بھی حرام سے ملتی ہے تو اس کی دعا کیسے قبول ہوگی-
*الترغيب و الترھیب جلد-2 صفحہ-546*
الله اکبر الله اکبر،
عبادتیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں پتا بھی نہیں چلتا......
*جو اپنے کسب(پیشہ) کو حلال نہیں رکھتا اس کی دعا بھی قبول نہیں ہوتی-*
مستجاب الدعوات بننے کا ایک نبوی نسخہ جو عبرت کا نشان
بھی ہے سب کے لیے، اس حدیث پاک سے سیکھ لیں...
حضرت سعد بن ابی وقاص نے حضور ﷺ سے عرض کی کہ ”یا رسول ﷲﷺ! آپ دعا فرمائیں کہ ﷲ تعالیٰ مجھے مستجاب الدعوات (یعنی جس کی ہر دعائیں قبول ہوتی ہوں) بنادے ،“
تو حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد(ﷺ) کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو  اس کے چالیس دن کے عمل قبول نہیں ہوتے، اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے‘‘ ۔
*المعجم الأوسط جلد-5 صفحہ-34 الحديث 6495*
کسب کو حلال رکھو گے تو دعائیں اتنی قبول ہوں گی کے مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے.
اور کسب کو حلال نہ رکھا اور حرام کا لقمہ منہ کے قریب بھی لے گیے تو چالیس روز دعا قبول نہیں ہونے والی اور پیٹ میں ڈالا تو عمل بھی قبول نہ ہوں گے.
اور اس کے کھانے سے کو جسم یا گوشت بنا وہ بدن جہنم کا حقدار زیادہ ہے.... 
بات کی اہمیت ذات سے ہوتی ہے تو یہ بالکل نہ بھولیں کی بات کس کی زبانِ پاک سے نکلی ہوئی ہے.
*یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے.*
دین کے نام پر حرام کھانا چھوڑ دو دین کو کاروبار نہ بناؤ دو ہاتھ سلامت ہیں آپ کے کام کرو کاروبار کرو اگر پیسے ہی مقصود ہیں تو
اور اگر دین کا کام کرنا ہی ہے تو
صرف اللہ کے لیے کرنا ہے یہ نیت کر کے اٹھو....
کیا تمام کامیابیاں مال سے ہی ہیں...؟؟؟ 
کیا سب کچھ مال ہی ہے؟؟؟ 
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
بے شک اللہ تعالٰی نے تمھارے درمیان تمھارے اخلاق (تمھارا حصہ اور تمھارا نصیب) تقسیم کر دیے جس طرح تمھارے درمیان تمھارے رزق تقسیم کیے اور بے شک اللہ تعالٰی دنیا اس شخص کو بھی دیتا ہے جسے پسند کرتا ہے اور اسے بھی دیتا ہے جسے پسند نہیں کرتا لیکن دین صرف اسے ہی دیتا ہے جسے پسند کرتا ہے تو جسے اللہ تعالٰی نے دین عطا کیا تو اسے اللہ تعالٰی نے پسند فرمایا - اور کوئی بندہ جب حرام مال کما کر اس سے خرچ کرے تو اس میں برکت نہیں ہوتی اور اس سے جو صدقہ کرتا ہے یا بعد کے لیے چھوڑتا ہے تو وہ جہنم کی آگ میں  اضافہ کا باعث ہے- الله تعالٰی برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو اچھائی سے مٹاتا ہے. 
*الترغيب و الترھیب جلد - 2 صفحہ 550*
یہ ہے حقیقت جس سے لوگ نا آشنا ہیں یا جان کر انجان ہیں، بس ایمان کی کمزوری ہے جو اس پر عمل نہیں کرنے دے رہی ہے-
یہ لالچ اور حرام خوری کی نحوست کا اندازہ لگانے کے لیے کافی ہے اسے فراموش نہ کریں ایمان یہی تو ہے کہ
تمام فرامین مصطفی ﷺ کو دل کی گہرائیوں سے سچا جانے... 
*ہے قولِ محمد ﷺ قولِ خدا فرمان نہ بدلا جائے گا،*
*بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا.*

No comments:

Post a Comment