*"الفاظ"*
*"الفاظ" کی اپنی ہی ایک دنیا ہوتی ہے۔ ہر "لفظ" اپنی ذمہ داری نبھاتا ہے،*
*کچھ لفظ "حکومت" کرتے ہیں*
*کچھ "غلامی"*
*کچھ لفظ "حفاظت" کرتے ہیں*
*اور کچھ "وار"۔*
*ہر لفظ کا اپنا ایک مکمّل وجود ہوتا ہے ۔ جب سے میں نے لفظوں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنا شروع کیا،*
*تو سمجھ آیا ۔۔۔۔!!*
*لفظ صرف معنی نہیں رکھتے،*
*یہ تو دانت رکھتے ہیں۔ ۔ ۔ جو کاٹ لیتے ہیں*
*یہ ہاتھ رکھتے ہیں،*
*جو "گریبان" کو پھاڑ دیتے ہیں*
*یہ پاؤں رکھتے ہیں،*
*جو"ٹھوکر" لگا دیتے ہیں*
*اور ان لفظوں کے ہاتھوں میں "لہجہ" کا اسلحہ تھما دیا جائے،*
*تو یہ وجود کو "چھلنی" کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔ ۔ ۔*
*اپنے لفظوں کے بارے میں "محتاط" ہو جاؤ،*
*انہیں ادا کرنے سے پہلے سوچ لو کہ یہ کسی کے "وجود' کو سمیٹیں گے*
*یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے*
*کیونکہ*
*یہ تمہاری "ادائیگی" کے غلام ہیں اور تم ان کے بادشاہ*
*اور "بادشاہ" اپنی رعایا کا ذمہ دار ہوتا ہے*
*اور اپنے سے "بڑے بادشاہ" کو جواب دہ بھی ...*
No comments:
Post a Comment