या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

Monday, October 1, 2018

اچھے استاد کی خوبیاں

*⭕ اچھے استاد کی خوبیاں  *

🔵پڑھانا پیغمبرانہ فعل ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں
⭐اپنی تنخواہ کے ایک ایک پیسے کو حلال کرنے کی کوشش کرے
⭐پورا وقت اسکول میں رہنا اور اصولوں کے مطابق اپنے پورے گھنٹے لینا۔ ۔آپ پر فرض ہے ۔۔اگر آپ پورا وقت اسکول میں نہیں رہتے ہیں۔ ۔اور اپنا اصل کام جو طلبہ کو پڑھانا ہے وہ کرنے کے بجاے آپ چاہے جو کرتے پھریں لیکن وہ نا جائز رہے گا اور اتنے وقت کی تنخواہ آپکی حرام رہیگی۔ ۔سرکاری اصولوں کے مطابق کم از کم جتنے گھنٹے پڑھانا آپ کے لئے ضروری ہے اگر آپ نہیں پڑھاتے یا وہ کام کسی اور سے لیتے ہیں تو یہ آپ کے لئے جائز نہیں ہے۔ ۔۔

⭐اپنے شاگردوں کے ساتھ آپ  کا رویہ بالکل دوستانہ ہو
⭐بچے اپنی گھریلو پریشانیاں بھی آپ کے ساتھ ڈسکس کر سکیں
⭐وقت کے  پابند ہو۔ صوم وصلاة کے پابند ہو۔
ساتھ ہی سماجی اور دینی شعور بھی ہو ۔
⭐بچوں کی پڑھائی کو خدا کی امانت سمجھے
اس میں ہر گز خیانت نہ کرے۔
⭐نصاب کی تکمیل کے ساتھ ساتھ طلبہ کی صلاحیتوں پر بھی دھیان دے۔ ۔ دہرائی کے لئے بھی کافی وقت ہو۔
⭐پڑھانے کا انداز دل چسپ ہو۔ اور مشکل چیز کو باتوں ہی باتوں میں بچوں کو حفظ کرا دے
کلاس روم کو چارٹس وغیرہ سے اچھی طرح مزین رکھے۔
ڈائری رجسٹر صاف ستھرے ہو۔
یہ استاد کی شخصیت کا پتہ دیتے ہیں
⭐ اپنی جیب سے غریب طلبا کی مدد کرے۔
⭐ان سے کسی قسم کا چندہ وغیرہ وصول نہ کرے۔
سوائے سرکاری فیس کے جو بہت معمولی ہوتی ہے۔
⭐بچوں سے جرمانہ وغیرہ وصول کرنا اور اپنی ذات پر لگانا حرام ہے۔
⭐سکول ٹائم میں بنا اشد ضرورت یا شرعی عذر بازار جانا اور ذاتی کام خود کرنا یا بچوں سے کروانا ناجائز ہے۔
⭐بچوں سے یا ہیڈ ماسٹر یا سوسائٹی کے ذمہ داران سے کسی قسم کی کوئی توقع نہ رکھے۔
⭐طلبہ سے زبردستی یا کسی بھی طریقه کا استعمال کرتے ہوئے تحفہ وصول کرنا صحیح نہیں ہے۔ ۔
⭐ستائش،تعریف یا انعام وغیرہ کو اچھا نہ سمجھے۔
⭐صرف خدا سے انعام  کی توقع رکھے۔
وہ بہترین انعام دینے والا ہے۔
⭐اپنا وقت بچوں کی بجائے فضول گپ شپ میں صرف نہ کرے۔
 ⭐بچوں کوسخت سزا بالکل نہ دیں۔ بلکہ ان سے ہوم ورک دوبارہ کرنے کو کہیں۔
حکم عدولی کی صورت میں والدین کو بلا کر بتائیں۔
 ہر ماہ ٹیسٹ کی رپورٹ ضرور گھر بھجوائیں۔ اور والدین کے دستخط کروائیں۔
تاکہ بچے کے فیل ہونے کی صورت میں وہ آپ دکھا سکیں۔
⭐اچھے استاد کو بچے تمام عمر یاد رکھتے ہیں۔
 اور ان کا طرز عمل اپناتے ہیں۔
⭐عزت وہی جو  بچے کے دل میں ہو۔
⭐بدترین وہ استاد ہے جو مار پیٹ کر اور انتقام لے کر بچوں سے عزت کروائے۔
اور جنکا دھیان طلبہ کی تعلیم و تربیت کر بجاے صرف اسکول آنے اور جانے کے ٹائم پر لگا رہتا ہو۔ ۔
⭐بچوں کو صحیح معنوں میں قوم کا خادم بنائیں
ان میں اپنے دین ، والدین شہر اور ملک سے  محبت پیدا ہو۔
اللّه سے دعا  ہے۔ ۔۔یہ اور مزید خوبیاں اپنے اندر پیدا کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرماے ۔۔۔آمین ۔
MSF

No comments:

Post a Comment