*استاد ہوں مجھے اس پر ملال تھوڑی ہے*
*ملک کا مستقبل سنوارنا آسان تھوڑی ہے*
*بس استاد ہی فکر مند ہے سب کے عروج کے لۓ*
*یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے*
*مزا توتب ہے کسی خاک کے ذرّے کو منّور کردو*
*صرف اپنی ذات کو روشن کرنا کمال تھوڑی ہے*
*مٹانا پڑتا ہےخود کو قوم کی ترقّی کے لۓ*
*یہ کام کوئی معمولی کام تھوڑی ہے*
No comments:
Post a Comment