या ब्लॉगचा उद्देश एकाच ठिकाणी सर्व प्रकारच्या उपयुक्त आणि महत्वपूर्ण माहिती प्रदान करणे आहे.या ब्लॉगची सामग्री सोशल मीडियामधून घेतली आहे.

Tuesday, September 25, 2018

مہمان کا اکرام

♻️ اردو سچی کہانیاں ♻️


          *○ مہمان  کا اکرام ○*


 صحابہ کرامؓ آپس میں ایک دوسرے سے بہت محبت رکھتے ، ہر ایک کی خبر خیریت معلوم کرتے تھے ۔ اگر کوئ صحابی دوسرے صحابی کے گھر مہمان ہوتے ، تو وہ دوسرے صحابی اپنے مہمان کی خوب عزت کرتے اور کھانے ، پینے ، آرام کرنے ؛ بلکہ ہر چیز میں ان کا پورا خیال رکھتے تھے ۔

     ایک مرتبہ کی بات ہے کہ حضرت سلمان فارسیؓ دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقؓ کے پاس گئے ، اس وقت حضرت عمر فاروقؓ ایک تکیہ پر ٹیک لگائیں بیٹھے تھے ، جب انھوں نے حضرت سلمان فارسیؓ کو دیکھا ، تو اکرام میں ان کے لیے تکیہ رکھ دیا ؛ تاکہ وہ اس پر ٹیک لگاکر بیٹھیں ۔ حضرت سلمان فارسیؓ  نے جب دیکھا کہ حضرت عمر فاروقؓ نے میرے لیے تکیہ رکھ دیا ہے اور خود بغیر تکیہ کے بیٹھے ہوئے ہیں ، تو فرمایا : ” اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا “ حضرت عمر فاروقؓ نے کہا : بھائ سلمان ! اللہ اور اس کے رسول نے کیا سچ فرمایا ؟ ذرا مجھے بھی سنایئے ، حضرت سلمانؓ نے بتایا : ایک مرتبہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ ﷺ ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ، آپ نے وہ تکیہ میرے لیے رکھ دیا ، پھر آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : اے سلمان ! جو مسلمان اپنے مسلمان بھائ کے پاس جاتا ہے اور وہ گھر والا اس مہمان کے اکرام میں تکیہ رکھ دیتا ہے ، تو اللہ تعالی اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں ۔ اسی طرح ایک دوسرے موقع پر حضرت عمر فاروقؓ ، حضرت سلمان فارسیؓ کے پاس گئے ، اس مرتبہ حضرت سلمان فارسیؓ نے ان کے لیے ایک تکیہ رکھ دیا ، حضرت عمر فاروقؓ نے پوچھا : سلمان ! یہ کیا بات ہے ؟ خود تو بغیر تکیہ کے بیٹھے ہوئے ہو اور میرے لیے تکیہ رکھ دیا ؟

     حضرت سلمان فارسیؓ نے کہا : میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان کے پاس اس کا کوئ دوسرا مسلمان بھائ آتا ہے اور وہ آنے والے اپنے اس مسلمان بھائ کے اکرام میں ایک تکیہ رکھ دیتا ہے (تاکہ وہ اس پر ٹیک لگاکر آرام سے بیٹھے ، اور سونے کی طبیعت ہو ، تو سو جائے ) تو اللہ تعالی اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں ۔

    حیات الصحابة للکاندھلویؒ : ٣ / ٢٣١ ، مستدرک حاکم : ٦٥٤٢ ، عن انس بن مالکؓ

اردو سچی کہانیاں جوائن کریں & شیئر کریں 

No comments:

Post a Comment